جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے آڈیٹوریم میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ 'دسمبر میں سابق طلبا کے صد سالہ تقریب کو پرجوش انداز میں منایا جائے گا۔'
انہوں نے کہا کہ ' اے ایم یو سے فارغ طلبا دنیا کے گوشہ گوشہ میں پھیلے ہوئے ہیں، جو اس عظیم دانش گاہ کے سفیر ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ابنائے قدیم نے ہی محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کو یونیورسٹی بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ ان کا کردار ہمیشہ یوینورسٹی کی تعمیر و ترقی کے لیے اہم رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'سابق وائس چانسلر پروفیسر عبدالعزیز نے اسی احساس کے تحت المنائی کا خاکہ تیار کیا ہے، بعد میں اس کام کو لیفٹیننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ نے آگے بڑھایا اور ہم اسے مستحکم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔'
مہمان خصوصی مسٹر ذکی احمد آئی پی ایس (ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ' ہم سب علی گڑھ تحریک کے سیاہی ہیں ہمیں علیگ ہونے کا احساس ہے۔'
انہوں نے اے ایم یو میں اپنے قیام کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ' میں نے ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی پھر ہندی میڈیم میں تعلیم حاصل کی اور آخر میں انگریزی میڈیم سے واسطہ پڑا۔'
انہوں نے کہا کہ 'بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے کچھ وصول طے کئے تھے، ہمارے لیے یہ لازم ہے کہ ہم سر سید کے مشن اور ویژن کو سامنے رکھ کر کمیونٹی کی پسماندگی کو دور کریں، حکومت و انتظامیہ میں اپنی حصہ داری نبھائے اور قدروں پر مبنی تعلیم و روایات کو پروان چڑھائیں۔'
تقریب کے مہمان اعزازی امریکہ سے تشریف لائے مسٹر عبداللہ عبداللہ نے اظہارِخیال کرتے ہوئے بتایا کہ' انہوں نے شمالی امریکہ میں 1975 میں علی گڑھ تحریک کے فرزندوں کو منظم کرنا شروع کیا اور اس وقت امریکہ میں 25 ایسوسی ایشن متحرک و سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے ایم یو کی شان وشوکت اور عظمت کا شہرہ پوری دنیا میں ہونا چاہیے۔'