ETV Bharat / city

کلکتہ یونیورسٹی کا اے ایم یو کے طلبہ کو داخلے سے انکار

ابو محمد ساجد الحق نے بتایا میں نے اے ایم یو بورڈ اور اپنے داخلے سے متعلق وہاں کے وائس چانسلر، رجسٹرار، کنٹرولر اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کو میل بھی کیا لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔

Abul mohammad sajidul haque
ابو محمد ساجد الحق
author img

By

Published : Aug 19, 2021, 8:53 PM IST

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے کلکتہ یونیورسٹی کی بورڈ فہرست میں نہ ہونے کے سبب کلکتہ یونیورسٹی نے اے ایم یو کے طالب علم ابو محمد ساجد الحق کو گریجویشن میں داخلہ دینے سے کر دیا ہے۔

ابو محمد ساجد الحق

علی ڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی ہے۔ جہاں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد طلبہ ہندوستان اور دنیا کے مختلف ممالک میں اعلی تعلیم اور ملازمت با آسانی حاصل کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کے بھی طلبہ اے ایم یو میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اے ایم یو ایک مرکزی یونیورسٹی ہے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں اول درجہ سے پی ایچ ڈی تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔

Abul mohammad sajidul haque
ابو محمد ساجد الحق

اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے کچھ روز قبل شائع پریس ریلیز کے مطابق یونیورسٹی کے زیر انتظام چلائے جانے والے تمام اسکول مختلف سرکاری حکام کی طرف سے تسلیم شدہ اور منظور شدہ ہیں۔ یونیورسٹی کے زیر انتظام اسکولوں میں ہزاروں طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان اسکولوں کو حکومت کی طرف سے تمام ضروری منظوری حاصل ہیں۔

اے ایم یو انتطامیہ کے مطابق یونیورسٹی کے تمام اسکول مختلف سرکاری حکام کی طرف سے تسلیم شدہ اور منظور شدہ ہیں، باوجود اس کے گزشتہ 10 روز میں دوسرا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں اے ایم یو بارویں جماعت بورڈ کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

اے ایم یو سے تعلیمی سال 2020-21 میں بارویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے والے ابو محمد ساجد الحق کے مطابق اس کو بی کام (گریجویشن) میں داخلہ لینے سے کلکتہ یونیورسٹی نے منع کر دیا۔

اے ایم یو طالب علم ابو محمد ساجد الحق نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'تعلیمی سال 2020-21 میں بارویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب میں نے کچھ روز قبل کلکتہ یونیورسٹی میں بی کام میں داخلہ لینے کے لئے رابطہ کیا تو یونیورسٹی کے عہدیداران نے مجھے داخلہ دینے سے منع کر دیا ہے'۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ہمارے پاس جو یونیورسٹی بورڈ کی فہرست ہے اس میں اے ایم یو بورڈ شامل نہیں ہے جس کی وجہ سے آپ کو ہم داخلہ نہیں دے سکتے'۔

ابو محمد ساجد الحق نے بتایا میں نے اے ایم یو بورڈ اور اپنے داخلے سے متعلق وہاں کے وائس چانسلر، رجسٹرار، کنٹرولر اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کو میل بھی کیا لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔ ہیلپ لائن نمبر پر بھی ٹیلی فون کیا تو انہوں نے بھی صاف منع کرتے ہوئے کہا اے ایم یو بورڈ ہماری فہرست میں نہیں ہے اس لیے آپ داخلہ نہیں لے سکتے۔

واضح رہے کہ دس روز قبل اے ایم یو سے بارویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد طالب علم مرسلیم خان نے آرمی کلرک پوسٹ کے فزیکل ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد دستاویز کی تصدیق میں اے ایم یو بورڈ موجودہ بورڈ کی فہرست میں نہ ہونے سے مسترد کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

کولکاتا یونیورسٹی : آن لائن امتحانات لینے کے فیصلے کی مخالفت

موجودہ وقت میں یونیورسٹی کے تحت دس اسکول چلائے جا رہے ہیں اور یہ اسکول پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعہ نافز کردہ اے ایم یو ایکٹ 1920 کے شیکشن 12 (1) اور (2) کے تحت قائم کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، سینئر سیکنڈری اسکول (بوائز گرلز) کو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے دو مئی 1984 کے خط نمبر(D-1) F2-5482 کے ذریعے منظوری دی ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یونیورسٹی کے تمام اسکول مختلف سرکاری حکام کی طرف سے تسلیم شدہ اور منظور شدہ ہیں، وہی گزشتہ 10 روز میں دوسرا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں اے ایم یو بارویں جماعت کا بورڈ کو تسلیم کرنے سے منع کر دیا۔ یقینا یہ بڑا اہم معاملہ ہے جو یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ کا طلب گار ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے کلکتہ یونیورسٹی کی بورڈ فہرست میں نہ ہونے کے سبب کلکتہ یونیورسٹی نے اے ایم یو کے طالب علم ابو محمد ساجد الحق کو گریجویشن میں داخلہ دینے سے کر دیا ہے۔

ابو محمد ساجد الحق

علی ڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی ہے۔ جہاں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد طلبہ ہندوستان اور دنیا کے مختلف ممالک میں اعلی تعلیم اور ملازمت با آسانی حاصل کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کے بھی طلبہ اے ایم یو میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اے ایم یو ایک مرکزی یونیورسٹی ہے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں اول درجہ سے پی ایچ ڈی تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔

Abul mohammad sajidul haque
ابو محمد ساجد الحق

اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے کچھ روز قبل شائع پریس ریلیز کے مطابق یونیورسٹی کے زیر انتظام چلائے جانے والے تمام اسکول مختلف سرکاری حکام کی طرف سے تسلیم شدہ اور منظور شدہ ہیں۔ یونیورسٹی کے زیر انتظام اسکولوں میں ہزاروں طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان اسکولوں کو حکومت کی طرف سے تمام ضروری منظوری حاصل ہیں۔

اے ایم یو انتطامیہ کے مطابق یونیورسٹی کے تمام اسکول مختلف سرکاری حکام کی طرف سے تسلیم شدہ اور منظور شدہ ہیں، باوجود اس کے گزشتہ 10 روز میں دوسرا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں اے ایم یو بارویں جماعت بورڈ کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

اے ایم یو سے تعلیمی سال 2020-21 میں بارویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے والے ابو محمد ساجد الحق کے مطابق اس کو بی کام (گریجویشن) میں داخلہ لینے سے کلکتہ یونیورسٹی نے منع کر دیا۔

اے ایم یو طالب علم ابو محمد ساجد الحق نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'تعلیمی سال 2020-21 میں بارویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب میں نے کچھ روز قبل کلکتہ یونیورسٹی میں بی کام میں داخلہ لینے کے لئے رابطہ کیا تو یونیورسٹی کے عہدیداران نے مجھے داخلہ دینے سے منع کر دیا ہے'۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ہمارے پاس جو یونیورسٹی بورڈ کی فہرست ہے اس میں اے ایم یو بورڈ شامل نہیں ہے جس کی وجہ سے آپ کو ہم داخلہ نہیں دے سکتے'۔

ابو محمد ساجد الحق نے بتایا میں نے اے ایم یو بورڈ اور اپنے داخلے سے متعلق وہاں کے وائس چانسلر، رجسٹرار، کنٹرولر اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کو میل بھی کیا لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔ ہیلپ لائن نمبر پر بھی ٹیلی فون کیا تو انہوں نے بھی صاف منع کرتے ہوئے کہا اے ایم یو بورڈ ہماری فہرست میں نہیں ہے اس لیے آپ داخلہ نہیں لے سکتے۔

واضح رہے کہ دس روز قبل اے ایم یو سے بارویں جماعت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد طالب علم مرسلیم خان نے آرمی کلرک پوسٹ کے فزیکل ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد دستاویز کی تصدیق میں اے ایم یو بورڈ موجودہ بورڈ کی فہرست میں نہ ہونے سے مسترد کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

کولکاتا یونیورسٹی : آن لائن امتحانات لینے کے فیصلے کی مخالفت

موجودہ وقت میں یونیورسٹی کے تحت دس اسکول چلائے جا رہے ہیں اور یہ اسکول پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعہ نافز کردہ اے ایم یو ایکٹ 1920 کے شیکشن 12 (1) اور (2) کے تحت قائم کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، سینئر سیکنڈری اسکول (بوائز گرلز) کو یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے دو مئی 1984 کے خط نمبر(D-1) F2-5482 کے ذریعے منظوری دی ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یونیورسٹی کے تمام اسکول مختلف سرکاری حکام کی طرف سے تسلیم شدہ اور منظور شدہ ہیں، وہی گزشتہ 10 روز میں دوسرا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں اے ایم یو بارویں جماعت کا بورڈ کو تسلیم کرنے سے منع کر دیا۔ یقینا یہ بڑا اہم معاملہ ہے جو یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ کا طلب گار ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.