ETV Bharat / city

سلطان الہند کی بارگاہ میں پھولوں کا گلدستہ لے کر بسنت کا تہوار منایا گیا

author img

By

Published : Feb 1, 2020, 4:36 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 7:02 PM IST

ریاست راجستھان کے اجمیر شہر میں قومی اتحاد کا بہترین نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت امیر خسرو کو بسنت کے پھولوں کے ساتھ یاد کیا گیا۔ سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں سرسوں کے پھولوں کا گلدستہ ہاتھوں میں لے کر بسنت کا تہوار منایا گیا۔ جس میں سب عقیدت مندوں نے شرکت کی اور امن و امان کی دعا مانگی۔

سلطان الہند کی بارگاہ میں پھولوں کا گلدستہ لے کر بسنت کا تہوار منایا گیا
سلطان الہند کی بارگاہ میں پھولوں کا گلدستہ لے کر بسنت کا تہوار منایا گیا

غیر مسلم اس رسم ادائیگی کے پیچھے حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت امیر خسرو کی زندگی کا حوالہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پیر و مرشد حضرت نظام الدین اولیاء اپنے بھانجے کے انتقال سے مایوس ہوچکے تھے اور انہوں نے مسکرانا چھوڑ دیا تھا تب امیر خسرو نے اپنے ہاتھوں میں پھولوں کا گلدستہ لے کر پیر کی شان میں کلام پڑھا جسے سن کر وہ مسکرا دیئے۔

سلطان الہند کی بارگاہ میں پھولوں کا گلدستہ لے کر بسنت کا تہوار منایا گیا

اس رسم کو آج بھی اجمیر درگاہ کے شاہی قوال ادا کرتے ہیں۔ بسنت کی اس رسم میں درگاہ دیوان خادم اور سب مذہب کے عقیدتمند شامل ہوتے ہیں۔ خواجہ صاحب کی بارگاہ میں بسنت کے گلدستے کو پیش کر ملک میں امن و امان کی دعا مانگی گئی۔

غیر مسلم اس رسم ادائیگی کے پیچھے حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت امیر خسرو کی زندگی کا حوالہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پیر و مرشد حضرت نظام الدین اولیاء اپنے بھانجے کے انتقال سے مایوس ہوچکے تھے اور انہوں نے مسکرانا چھوڑ دیا تھا تب امیر خسرو نے اپنے ہاتھوں میں پھولوں کا گلدستہ لے کر پیر کی شان میں کلام پڑھا جسے سن کر وہ مسکرا دیئے۔

سلطان الہند کی بارگاہ میں پھولوں کا گلدستہ لے کر بسنت کا تہوار منایا گیا

اس رسم کو آج بھی اجمیر درگاہ کے شاہی قوال ادا کرتے ہیں۔ بسنت کی اس رسم میں درگاہ دیوان خادم اور سب مذہب کے عقیدتمند شامل ہوتے ہیں۔ خواجہ صاحب کی بارگاہ میں بسنت کے گلدستے کو پیش کر ملک میں امن و امان کی دعا مانگی گئی۔

Intro:ریاست راجستھان کے اجمیر شہر میں قومی اتحاد کا بہترین نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت امیر خسرو کو بسنت کے پھولوں کے ساتھ یاد کیا گیا سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں سرسوں کے پھولوں کا گلدستہ ہاتھوں میں لے کر بسنت کا تہوار منایا گیا جس میں سب عقیدت مندوں نے شرکت کی اور امن امان کی دعا مانگی

بیان, سید نصیر الدین چشتی , صاحبزادہ درگاہ دیوان سید زین العابدین علی خان اجمیر


Body:صوفیانہ عشق اور روحانیت کے فیض سے بنا محبت کے پھولوں کا رنگین گلدستہ ہاتھوں میں لیے یہ ہی اجمیر شریف درگاہ کے شاہی قوال اختر حسین, دوسری جانب حضرت امیر خسرو کے صوفیانہ کلام پیش کرتے شاہی قبول اسرار حسین , یہ نظارہ ہے اجمیردرگاہ کا جہاں بسنت کا تہوار منایا گیا, بتایا جاتا ہے کی خواجہ صاحب کی بارگاہ میں بسنت کا یہ تیوہار سلانہ منایا جاتا ہے

بیان اختر حسین شاہ قوال اجمیر

غیرمسلم اس رسم ادائیگی کے پیچھے حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت امیر خسرو کی زندگی کا حوالہ ہے بتایا جاتا ہے کی پیر و مرشد حضرت نظام الدین اولیاء اپنے بھانجے کے انتقال سے مایوس ہوچکے تھے اور مسکرانا چھوڑ دیا تھا تب امیرخسرو نے اپنے ہاتھوں میں پھولوں کا گلدستہ لے کر پیر کی شان میں کلام پڑھا جسے سن کر وہ مسکرا دیئے

بیان صوفی برار میاں اشرفی, فتح پور


Conclusion:اس رسم کو آج بھی اجمیر درگاہ کے شاہی قوال ادا کرتے ہیں, بسنت کی اس رسم میں درگاہ دیوان,خادم اور سب مذہب کے عقیدتمند شامل ہوتے ہیں, خواجہ صاحب کی بارگاہ میں بسنت کے گلدستے کو پیش کر ملک میں امن و امان کی دعا مانگی گئی
Last Updated : Feb 28, 2020, 7:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.