غیر مسلم اس رسم ادائیگی کے پیچھے حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت امیر خسرو کی زندگی کا حوالہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پیر و مرشد حضرت نظام الدین اولیاء اپنے بھانجے کے انتقال سے مایوس ہوچکے تھے اور انہوں نے مسکرانا چھوڑ دیا تھا تب امیر خسرو نے اپنے ہاتھوں میں پھولوں کا گلدستہ لے کر پیر کی شان میں کلام پڑھا جسے سن کر وہ مسکرا دیئے۔
اس رسم کو آج بھی اجمیر درگاہ کے شاہی قوال ادا کرتے ہیں۔ بسنت کی اس رسم میں درگاہ دیوان خادم اور سب مذہب کے عقیدتمند شامل ہوتے ہیں۔ خواجہ صاحب کی بارگاہ میں بسنت کے گلدستے کو پیش کر ملک میں امن و امان کی دعا مانگی گئی۔