گجرت کے احمد آباد کے وٹوہ سے تعلق رکھنے والے رضوان قریشی کے گھر والوں کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے رضوان کی اس قدر پٹائی کی ہے کہ نازک حالت میں اس کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا ہے۔ رضوان کو احمدآباد کے ایل جی ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا ہے۔
رضوان کے اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کو کسی بھی طرح کی مدد نہیں فراہم کی جارہی ہے۔ پولیس کی جانب سے انھیں دھمکی دی جارہی ہے۔ رضوان کے سسر نے یہاں تک کہا کہ اگر ہمیں کچھ بھی ہوتا ہے تو اس کی ذمہ دار وٹوہ کی پولیس کی ہوگی۔
دراصل 7 فروری 2021 کو وٹوہ پولیس کو ایک اطلاع موصول ہوئی تھی کہ رضوان قریشی سید واڑی میں میں غیر قانونی طریقے سے گائے کا گوشت فروخت کر رہا ہے، جس کے بعد وٹوہ پولیس نے رضوان قریشی کی دکان پر چھاپہ مارا اور 70 کلو گوشت برآمد کرنے کا دعوی کیا۔ چھاپے کے دوران دکان کا مالک فرار ہو گیا تھا۔ پولیس نے مطلوب ملزم رضوان اسماعیل قریشی کے خلاف مویشی تحفظ ایکٹ کی دفعہ 5،6،7،8 اور 392 کے تحت مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کی۔
اس کے بعد ملزم رضوان قریشی نے اپنے وکیل راجو شیخ سے مشورہ کرکے خود پی ایس آئی اور تفتیشی افسر وکرم ساتیہ کے سامنے وٹوہ پولیس اسٹیشن میں پیش ہوا، لیکن وکیل راجو شیخ کے چلے جانے کے بعد وٹوہ پولیس نے بے رحمی سے رضوان کو زدکوب کیا۔
اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی رضوان کے وکیل فوراً پولس اسٹیشن پہنچے اور رضوان قریشی کو احمدآباد کی ایل جی ہاسپٹل میں داخل کرایا۔
اس ضمن میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا گجرات کی لیگل ٹیم نے ان کی مدد کرتے ہوئے وکیل وی اے شیخ نے کہا کہ ہم رضوان کے ساتھ ہیں اور ہم انہیں پوری طرح سے لیگل سپورٹ کر رہے ہیں، ہم نے اس تعلق سے احمدآباد کے پولیس کمشنر آفس میں بھی میمورنڈم سونپا ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس کو اس طرح سے مار پیٹ کرنے سے حکومت روکے اور قصور واروں کو معطل کیا جائے۔