اسلام آباد: امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے تصدیق کیا ہے کہ اسلام آباد روس سے رعایتی نرخوں پر خام تیل خرید رہا ہے۔ روس سے طویل مذاکرات کے بعد پاکستان بھی سستا تیل خرید رہا ہے۔ بھارت اور چین کے بعد پاکستان تیسرا ملک ہے جو امریکی پابندیوں کے باوجود روس سے بھاری مقدار میں خام تیل خرید رہا ہے۔ پاکستان کے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان نے روسی خام تیل کی پہلی کھیپ رعایتی قیمتوں پر منگوائی ہے۔ پاکستان کے اس اقدام پر امریکہ نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے گذشتہ دنوں کہاتھا کہا کہ ہر ملک کو اپنی توانائی کی فراہمی کے لیے خود مختار فیصلے لینے ہوتے ہیں۔ ہم نے کبھی روسی توانائی (تیل اور گیس) کو مارکیٹ سے دور رکھنے کی کوشش نہیں کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ مسئلہ توانائی کی فراہمی سے متعلق ہے اس لیے تمام ممالک خود مختار فیصلے کر رہے ہیں۔امریکہ اور G-7 ممالک کی جانب سے روسی تیل کی قیمتوں میں کمی کا مقصد بھی روسی تیل پر کنٹرول کرنا تھا۔ روسی تیل کو انرجی مارکیٹ سے باہر کرنےکے بجائے کنٹرول کیا جائے، کیوں کہ ہم اس بات سے واقف ہیں کہ خام تیل کی مانگ ہے، لیکن ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پوٹن اس مارکیٹ کا استعمال جنگی مشن کے لیے نہ کرے۔ ہم ایک بار پھر دہرا رہے ہیں۔ ہم نے کبھی روسی توانائی کو مارکیٹ سے دور رکھنے کی کوشش نہیں کی۔
واشنگٹن ڈی سی میں ولسن سینٹر کے جنوبی ایشیا انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ اسلام آباد نے روس کے تیل کے لیے اپنا پہلا آرڈر واشنگٹن کے ساتھ مثبت مشاورت کے بعد دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے روسی تیل کا پہلا آرڈر دیا ہے اور یہ امریکی حکومت کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے (امریکہ) نے مشورہ دیا ہے کہ ہم قیمت کی حد سے نیچے یا اس سے اوپر کوئی بھی چیز خریدنے کے لیے آزاد ہیں اور ہم نے اس معاہدے پر عمل کیا ہے۔ میرے خیال میں واشنگٹن کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
بحران کا شکار پاکستان کے لیے یہ فیصلہ بہت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ نہ صرف نقدی کی کمی میں ریلیف دے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے روس کے ساتھ خام تیل کے معاہدے کی مخالفت نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات دوبارہ پٹری پر آچکے ہیں۔ خان نے کہا کہ ہم کاروبار میں واپس آگئے ہیں۔ یہ اہم ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو غیر ملکی ملٹری فنڈنگ اور غیر ملکی فوجی فروخت بحال کرنا، جو ڈونلڈ ٹرمپ کی سابقہ انتظامیہ نے معطل کر دی تھیں۔
مزید پڑھیں: