اسلام آباد: اقتصادی بحران کا شکار پاکستان کی پارلیمنٹ نے مالی سال 2023-24 کے لیے 14.48 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ اتوار کو لیا گیا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے منظور شدہ امدادی پیکج کی بقیہ قسط جاری کرنے کی شرط کے بعد اس میں کچھ نئے ٹیکس شامل کیے گئے ہیں۔ پاکستان نے جی ڈی پی کی شرح نمو 3.5 فیصد حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ بجٹ 9 جون کو پیش کیا گیا تھا۔
-
Finance Minister Senator Mohammad Ishaq Dar thanked the Parliamentarians and all the stakeholders who participated in the process of passage of Federal Budget for fiscal year 2023-24 in the National Assembly of Pakistan, on Sunday 25 June,2023. pic.twitter.com/ncBccyiMSQ
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) June 25, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Finance Minister Senator Mohammad Ishaq Dar thanked the Parliamentarians and all the stakeholders who participated in the process of passage of Federal Budget for fiscal year 2023-24 in the National Assembly of Pakistan, on Sunday 25 June,2023. pic.twitter.com/ncBccyiMSQ
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) June 25, 2023Finance Minister Senator Mohammad Ishaq Dar thanked the Parliamentarians and all the stakeholders who participated in the process of passage of Federal Budget for fiscal year 2023-24 in the National Assembly of Pakistan, on Sunday 25 June,2023. pic.twitter.com/ncBccyiMSQ
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) June 25, 2023
نظرثانی شدہ بجٹ کی منظوری وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے نئے ٹیکسوں اور اخراجات میں کمی کے اعلان کے ایک روز بعد دی گئی۔ اس سے قبل بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 9200 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا تاہم آئی ایم ایف کی شرط رکھنے کے بعد اسے 215 ارب روپے بڑھا کر 9415 ارب روپے کر دیا گیا۔ جس کے بعد پاکستان کے وزیر خزانہ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے رکھی گئی کڑی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ٹیکسز کے ذریعے 215 ارب روپے اکٹھے کریں گے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کے مطالبے کو بھی مان لیا ہے۔ بجٹ پر بحث کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ تبدیلیاں آئی ایم ایف سے تین دن کی بحث کے بعد بجٹ میں کی گئی ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے دو روز قبل پیرس میں عالمی مالیاتی کانفرنس کے موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی اور قرضہ جاری کرنے کی درخواست کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے سربراہ نے پاکستان کے وزیر اعظم شریف سے کہا ہے کہ وہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری قرض لینے سے پہلے عالمی قرض دہندہ کے ساتھ ہر سطح پر پالیسی اختلافات کو دور کریں۔ 2019 میں طے پانے والا 6.5 بلین امریکی ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج 30 جون کو ختم ہو رہا ہے اور پاکستان 1.1 بلین امریکی ڈالر کی بلا معاوضہ فنڈنگ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بجٹ میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کے لیے 3.5 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کا اعلان 9 جون کو ہی کیا گیا تھا۔ پھر بجٹ میں 9 ہزار 200 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن آئی ایم ایف کی شرط کے بعد 215 ارب روپے کا اضافہ کر کے اسے 9 ہزار 415 ارب روپے کر دیا گیا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی جانب سے اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کا مطالبہ بھی مان لیا ہے۔
مزید پڑھیں: