نئی دہلی: سال 2023 ٹیک کمپنیوں کے ملازمین کے لیے بدترین سال ثابت ہو رہا ہے۔ صرف دو مہینوں میں 417 کمپنیوں نے 1.2 لاکھ سے زائد ملازمین کو ملازمت سے فارغ کردیا ہے۔ layoff ٹریکنگ سائٹ layoffs.FYI کے اعداد و شمار کے مطابق 1,046 ٹیک کمپنیوں (بگ ٹیک سے لے کر اسٹارٹ اپس تک) نے 2022 میں 1.61 لاکھ سے زیادہ ملازمین کو ملازمت سے فارغ کیا، جب کہ رواں برس صرف دو ماہ میں 1.2 لاکھ ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف جنوری میں دنیا بھر میں تقریباً 1 لاکھ ٹیک ورکرز اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں ایمیزون، مائیکروسافٹ، گوگل، سیلز فورس جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 2022 میں اور رواں برس فروری تک تقریباً 3 لاکھ ٹیک ملازمین نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بڑی ٹیک کمپنیوں میں ملازمین کو فارغ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے اس اقدام کے پیچھے مختلف وجوہات کا حوالہ دیا ہے۔ بڑی ٹیک کمپنیوں کی جانب سے کہاجارہا ہے زیادہ بھرتی، غیر یقینی عالمی معاشی حالات اور کووڈ 19 وبائی مرض کی وجہ سے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا جارہا ہے۔
میٹا نے مبینہ طور پر کارکردگی کے جائزوں کے ایک نئے دور میں ہزاروں ملازمین کو 'سب پار ریٹنگز' دی ہیں، جس سے کمپنی میں مزید برطرفی کا خدشہ ہے۔ سویڈش ٹیلی کام گیئر بنانے والی کمپنی ایرکسن جاری عالمی معاشی حالات میں اخراجات کو کم کرنے کے لیے اپنی افرادی قوت کا تقریباً 8 فیصد یعنی 8,500 ملازمین کو فارغ کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
عالمی مشاورتی فرم McKinsey & Company مبینہ طور پر اب تک کی سب سے بڑی برطرفی میں تقریباً 2,000 ملازمتوں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ایک اور بڑی کنسلٹنسی فرم KPMG اپنی 2 فیصد افرادی قوت کو فارغ کر رہی ہے، جو کہ 'اس کے کنسلٹنسی کاروبار میں شدید مندی' کی وجہ سے امریکہ میں تقریباً 700 ملازمین کو متاثر کرے گی۔ کلاؤڈ انفراسٹرکچر فراہم کرنے والا ڈیجیٹل اوشین اپنی افرادی قوت کا تقریباً 11 فیصد یا تقریباً 200 ملازمین کو فارغ کر رہا ہے۔