ETV Bharat / business

'عالمی معیشت کو ایسے بحران کا سامنا جو اس قبل نہیں تھا'

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا خیال ہے کہ سنہ 2020 عالمی معیشت کے لئے بہت خراب ثابت ہونے والا ہے۔

'عالمی معیشت کو ایسے بحران کا سامنا جو اس قبل نہیں تھا'
'عالمی معیشت کو ایسے بحران کا سامنا جو اس قبل نہیں تھا'
author img

By

Published : Apr 11, 2020, 3:44 PM IST

آئی ایم ایف کی پیش گوئی ہے کہ اس برس عالمی معیشت سنہ 1930 کے بعد سب سے بڑی گراوٹ کا سامنا کرے گی۔

آئندہ ہفتے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی میٹنگ سے قبل 'بحران سے نمٹنے کے لئے ترجیحات' کے عنوان میں جورجیوا نے کہا کہ آج دنیا کو ایک ایسے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ کوویڈ ۔19 نے ہماری معاشی اور معاشرتی صورتحال بہت تیزی سے خراب کردی ہے۔ اس سے پہلے ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اس وائرس سے ہلاک ہورہے ہیں اور اس سے نمٹنے کے لئے لاک ڈاؤن کرنا پڑتا ہے، جس سے اربوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ کچھ ہفتے پہلے سب معمول پر تھا۔ بچے اسکول جا رہے تھے، لوگ کام پر جا رہے تھے، لیکن آج یہ سب خطرہ ہے۔

جارجیووا نے کہا کہ 2020 میں عالمی نمو کی شرح میں تیزی سے کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارا اندازہ یہ ہے کہ ہمیں سب سے بڑے خسارہ کا سامنا ہوگا۔"

آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ صرف تین ماہ قبل ہم نے اندازہ لگایا تھا کہ ہمارے 160 ممبر ممالک میں 2020 میں فی کس آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اب سب کچھ بدل گیا ہے۔ اب ایک اندازے کے مطابق 170 سے زیادہ ممالک میں فی کس آمدنی کم ہوگی۔

آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ضروری پابندیاں لگائی گئی ہیں، جس سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

جارجیوا نے کہا کہ خاص طور پر ہوٹلز، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے شعبے اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک میں مزدور یا تو خود ملازمت میں مصروف ہیں یا چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں کام کر رہے ہیں۔اس بحران سے کمپنیاں اور کارکنان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ افریقہ، لاطینی امریکہ اور ایشیاء کے ایک بڑے حصے میں ابھرتی ہوئی منڈیوں اور کم آمدنی والے ممالک میں خطرہ کافی زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف کے پاس قرض دینے کی گنجائش 1 ٹریلین ہے۔ اس ایمرجنسی میں 90 ممالک ہنگامی فنڈنگ ​​کے تحت آئی ایم ایف سے قرضوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جارجیوا نے کہا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے سب سے پہلے انہیں طلب و رسد سے دوچار ہونا پڑے گا۔ نیز ان کی مالی حالت بھی متاثر ہوگی۔ اس کے علاوہ ان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ جائے گا۔

جارجیوا نے کہا کہ ان حالات کے پیش نظر سب سے اچھی بات یہ ہے کہ تمام حکومتیں اقدامات کررہی ہیں۔ سب کے مابین ایک زبردست میل ملاپ ہے۔

آئی ایم ایف کی پیش گوئی ہے کہ اس برس عالمی معیشت سنہ 1930 کے بعد سب سے بڑی گراوٹ کا سامنا کرے گی۔

آئندہ ہفتے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی میٹنگ سے قبل 'بحران سے نمٹنے کے لئے ترجیحات' کے عنوان میں جورجیوا نے کہا کہ آج دنیا کو ایک ایسے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ کوویڈ ۔19 نے ہماری معاشی اور معاشرتی صورتحال بہت تیزی سے خراب کردی ہے۔ اس سے پہلے ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اس وائرس سے ہلاک ہورہے ہیں اور اس سے نمٹنے کے لئے لاک ڈاؤن کرنا پڑتا ہے، جس سے اربوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ کچھ ہفتے پہلے سب معمول پر تھا۔ بچے اسکول جا رہے تھے، لوگ کام پر جا رہے تھے، لیکن آج یہ سب خطرہ ہے۔

جارجیووا نے کہا کہ 2020 میں عالمی نمو کی شرح میں تیزی سے کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارا اندازہ یہ ہے کہ ہمیں سب سے بڑے خسارہ کا سامنا ہوگا۔"

آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ صرف تین ماہ قبل ہم نے اندازہ لگایا تھا کہ ہمارے 160 ممبر ممالک میں 2020 میں فی کس آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اب سب کچھ بدل گیا ہے۔ اب ایک اندازے کے مطابق 170 سے زیادہ ممالک میں فی کس آمدنی کم ہوگی۔

آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ضروری پابندیاں لگائی گئی ہیں، جس سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

جارجیوا نے کہا کہ خاص طور پر ہوٹلز، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے شعبے اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک میں مزدور یا تو خود ملازمت میں مصروف ہیں یا چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں کام کر رہے ہیں۔اس بحران سے کمپنیاں اور کارکنان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ افریقہ، لاطینی امریکہ اور ایشیاء کے ایک بڑے حصے میں ابھرتی ہوئی منڈیوں اور کم آمدنی والے ممالک میں خطرہ کافی زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف کے پاس قرض دینے کی گنجائش 1 ٹریلین ہے۔ اس ایمرجنسی میں 90 ممالک ہنگامی فنڈنگ ​​کے تحت آئی ایم ایف سے قرضوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جارجیوا نے کہا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے سب سے پہلے انہیں طلب و رسد سے دوچار ہونا پڑے گا۔ نیز ان کی مالی حالت بھی متاثر ہوگی۔ اس کے علاوہ ان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ جائے گا۔

جارجیوا نے کہا کہ ان حالات کے پیش نظر سب سے اچھی بات یہ ہے کہ تمام حکومتیں اقدامات کررہی ہیں۔ سب کے مابین ایک زبردست میل ملاپ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.