ETV Bharat / business

اختتامی سال کاجائزہ: ایم ایس ایم ای کی صنعتوں کی خصوصی رپورٹ - صنعتی ہنر مندی ترقیاتی پروگرام

بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے۔ سنہ 2024ء تک بھارت کی معیشت کوپانچ ٹریلین ڈالر کی مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

ختم سال کاجائزہ: ایم ایس ایم ای کی صنعتوں کی خصوصی رپورٹ
author img

By

Published : Dec 26, 2019, 9:24 PM IST

Updated : Dec 26, 2019, 11:43 PM IST

ہمارا وژن اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کم از کم دو ٹریلین امریکی ڈالر کاتعاون بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) سیکٹر کی جانب سے دیا جائے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت نے رواں برس کے دوران ٹیکنالوجی کی ترقی، ہنر مندی کے فروغ اور ایم ایس ایم ای کو با اختیار بنانے کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں۔

ان میں وزیراعظم کے روزگار پیدا کرنے کے پروگرام (پی ایم ای جی پی ) کے تحت 65312 نئی مائیکرو (بہت چھوٹی )صنعتیں قائم کی گئی ہیں اور 522496 روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں اور اس کے لیے 1929.83 کروڑ روپے کی مالیت کی مارجن منی سبسڈی کا استعمال کیا گیا۔

پی ایم ای جی پی قرض سے منسلک سبسڈی کا ایک بڑا پروگرام ہے، جس کا نفاذ ایم ایس ایم ای کی وزارت سنہ 2009-2008 سے کررہی ہے۔ اس اسکیم کامقصد دیہی اور شہری علاقوں میں روایتی دستکاروں اور بے روزگار نوجوانوں کو غیر زرعی سیکٹر میں بہت چھوٹی صنعتوں کے قیام کے ذریعہ خود کے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

ہنر مندی کے فروغ اور ایم ایس ایم ای کو با اختیار بنانے کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں
ہنر مندی کے فروغ اور ایم ایس ایم ای کو با اختیار بنانے کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں
کلسٹر ترقیاتی پروگرام: بہت چھوٹی چھوٹی صنعیں۔ کلسٹر ترقیاتی پروگرام ( ایم ایس ای۔ سی ڈی پی) کے تحت 17 مشترکہ سہولتی مراکز اور 14 بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ مزید 24 سہولتی مراکز اور 15 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔

ایس ایف یو آرٹی آئی کلسٹرز کے تحت پہلے منظوری دیئے گئے 51 ایس ایف یو آر ٹی آئی ( روایتی صنعتوں کے احیاء کے لیے فنڈ اسکیم) کلسٹرز مکمل ہوگئے ہیں اور ان میں اب کام کاج ہورہا ہے۔ مزید برآں ان میں ایس ایف یو آر ٹی آئی کلسٹر کی 78 تجاویز اسکیم کو اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعہ منظوری دی گئی ہے۔ اس کےسبب یکم جنوری سنہ 2019 کی تاریخ سے اب تک تقریبا 48608 دستکاروں/ ورکروں کو فائدہ حاصل ہوا ہے۔

سولر چرکھا کلسٹرز کے تحت صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں27 جنوری 2018 کو سولر چرکھا مشن کی شروعات کی۔

سولر چرکھا کلسٹرز کے 11 تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس (ڈی پی آر او ) کوموجودہ مالی برس 20-2019 کے دوران اسکیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعہ منظوری دی گئی۔

روایتی صنعتوں کے احیاء کے لیے فنڈ
روایتی صنعتوں کے احیاء کے لیے فنڈ

قرض سے منسلک سرمایہ کاری کے لیے سبسڈی کو دوبارہ شروع کیا گیا جس کے تحت حکومت نے فروری 2019 میں قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی۔ ٹیکنالوجی کی جدید کاری اسکیم (سی ایل سی ایس۔ ٹی یو ایس) کے تحت قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی کے جزو کے جاری رہنے کی منظوری دی۔ سی ایل سی ایس۔ ٹی یو ایس اسکیم کے قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی جزو کا آغاز بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر نتن گڈ کری نے 5 ستمبر 2019 کو ڈی سی کے دفتر میں ( ایم ایس ایم ای) اور نوڈل بینک کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخت کے ساتھ کیا گیا۔ مالی برس 20-2019 کے دوران 338.01کروڑ روپے جاری کیے گئے۔

قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی
قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی

بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ ٹرسٹ(سی جی ٹی ایم ایس ای)۔

سی جی ٹی ایم ایس کے تحت بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لیے قرض گارنٹی فنڈ ٹرسٹ ( سی جی ٹی ایم ایس ای) کے تحت 540127 قرض گارنٹی سہولتوں کی منظوری دی گئی، جس کی مالیت 33381 کروڑ روپے ہے۔

ٹیکنالوجی سنٹر سسٹم پروگرام(ٹی سی ایس پی)۔

ٹی ایس پی کے تحت بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں کی وزارت، ملک بھر میں 15 نئے ٹول روم اور ٹیکنالوجی ترقیاتی مراکز قائم کرنے اور موجودہ 18 ترقیاتی مراکز کی جدید کاری کرنے کے لیے 2200 کروڑ روپے کے تخمینہ لاگت بشمول عالمی بینک کی جانب سے 200 ملین امریکی ڈالر کی قرض امداد سے ٹیکنالوجی سینٹر سسٹم پروگرام ( ٹی سی ایس پی) کو نافذ کررہی ہے۔ بھیواڑی، بھوپال، پوڈی اور تنسکیا میں 4 ٹیکنالوجی مراکز ،کام کاج کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا عمل
نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا عمل

وزارت کے ٹیکنالوجی مراکز اور دیگر تربیتی اداروں کے ذریعہ ہنر مند بنائے گیے نوجوانوں کی تعداد 359361 ہے۔

جی ای ایم۔ گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس۔

گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) پر بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں( ایم ایس ای) کے رجسٹریشن کی تعداد62085 ہے۔
جی ای ایم پورٹل پر آرڈر ویلیو کا 50.74 فیصد بہت چھوٹی اورچھوٹی صنعتوں( ایم ایس ای) سے ہے۔

جی ای ایم۔ گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس
جی ای ایم۔ گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس
حکومت نے مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں ( سی پی ایس یو) اکائیوں کے لیے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں سے 20 فیصد خریداری کی جگہ 25 فیصد کی خریداری کرنا لازمی بنا دیا ہے۔

20139.91 کروڑ روپے کی مالیت کی اشیاء اور خدمات71199 ایم ایس ای سے خریدے گیے ہیں۔ مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں(سی پی ایس ای) کے ذریعہ کی گئی کل خریداری میں سے 28.49 فیصد خریداری ایم ایس ای سے کی گئی ہے۔
ڈیجیٹل ایم ایس ایم کے تحت مشترکہ خدمات مراکز( سی ایس سی)، انٹر پرینئر شپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ای ڈی آئی آئی) جیسے ادارے، ایم ایس ای کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لانے اور انہیں ڈیجٹیل شناخت فراہم کرنے کے لئے پوری طرح لگے ہوئے ہیں۔

بہت چھوٹی  اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ
بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ

ملک بھر میں ایم ایس ای کے تمام شراکت داروں کے لیے نیز تمام ایم ایس ای خدمات فراہم کرنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے بیداری پروگراموں اور ورکشاپوں کاانعقاد کیا جارہا ہے۔

مینو فیکچرنگ میں بربادی کو کم کرنے کی اسکیم کے تحت کوالٹی کونسل آف انڈیا ( کیو سی آئی) اور قومی پیداواری کونسل( این پی سی) کے ذریعہ ملک بھرمیں ایم ایس ای کے 267 کلسٹرز میں یہ اسکیم زیر نفاذ ہے۔ ریاستی حکومتیں اور صنعتی تنظیمیں، اس اسکیم کو مزید ایم ایس ایم ای کلسٹرز تک لے جانے کے لیے کام کررہی ہیں۔

انکیو یشن(افزائش) کے تحت 200 سے زائد ٹیکنیکی اداروں، صنعتی تنظیموں اور سماجی صنعتوں کے لیے انکیویشن مراکز کو منظوری دی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت تجارتی تجاویز کے حامل اختراعی تصورات طلب کیے جارہے ہیں، تاکہ انہیں مالی امداد دی جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت اسٹارٹ اپ کاروباریوں کو ایک کروڑ روپے تک کا بنیادی سرمایہ فراہم کیا گیا ہے۔

ڈیزائن کلینک اسکیم کے تحت فروغ انسانی وسائل کی وزارت نے مختلف ٹیکنیکی اداروں، صنعتی تنظیموں، سماجی صنعتوں اور ایم ایس ایم ای صنعت کاروں بشمول دیہی اور آرٹ پر مبنی صنعتوں کو ڈیزائن مدد فراہم کرنے کے لیے کام کررہے خود امدادی گروپوں کے لیے کھولی گئی ہے۔ ملک کے مختلف مقامات میں 80 سے زائد نئے ڈیزائن مراکز کھولے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 4 ڈیزائن مراکز پہلے سے ہی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن ( این آئی ڈی) کے ذریعہ چلائے جارہے ہیں۔ تمام ایم ایس ایم ای اور طلباء سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ اس اسکیم کے تحت مالی امدادحاصل کرنے کے لیے ڈیزائن سے متعلق اپنا پروجیکٹ جمع کرائیں۔

زیرو ڈیفکٹ زیرو ایفکیٹ (زیڈ ای ڈی) سرٹیفیکشن اسکیم کے تحت ایم ایس ای کو مالی امداد۔

زیڈ ای ڈی اسکیم کے تحت اس کے آغاز سے 23070 ایم ایس ایم ای کااندراج کی گیا ہے۔ زیڈ ای ڈی کے تحت ایک ملین سے زیادہ ایم ایس ایم ای کو لانے کے لیے زیڈ ای ڈی کے ضابطوں کو سہل بنایا جارہا ہے۔ تمام صنعتی تنظیموں اور ٹیکنیکی اداروں کو اس اسکیم تک وسیع رسائی کے لیے شامل کیا جارہا ہے۔
دانشورانہ املاک حقوق( آئی پی آر) اسکیم سے متعلق بیداری۔

ملک کے مختلف حصوں میں 60 سے زائد نئے دانشورانہ املاک(آئی پی ) سہولتی مراکز کا قیام کیا گیا ہے، جن میں دانشورانہ املاک (آئی پی) کے 1 وکیل دستیاب ہوں گے جو کہ ایم ایس ایم ای کو درخواست دینے اور اپنے تجارتی مارکہ اور پیٹنٹس کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے تعاون فراہم کریں گے۔ جی آئی کے اندراج کے لیے درخواست دینے کے لیے ایف پی او کو تعاون ملے گا۔ ایم ایس ایم ای کو مختلف دانشورانہ املاک حقوق (آئی پی آر) کے رجسٹریشن کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ایم ایس ایم ای کے درمیان دانشورانہ املاک حقوق کے لیے مزید بیداری پھیلائی جارہی ہے۔

خریداری اور مارکیٹنگ میں تعاون کے متعلق ملک کے تمام 731 اضلاع میں ضلعی ادیم سماگم کامنصوبہ بنایا گیا اور اسے منظوری دی گئی ہے۔ ملک بھر میں ریاستی حکومتوں/ صنعتی تنظیموں/سماجی صنعتوں کے ذریعہ 350 پروگراموں کے لیے تجارتی میلے/ نمائشوں/ بیداری پروگرام/ سیمناروں کے انعقاد کے لیے خریداری اور مارکیٹنگ تعاون ( پی ایم ایس) کے تحت 80 کروڑ سے زائد روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

صنعتی ہنر مندی ترقیاتی پروگرام ( ای ایس ڈی پی) کے تحت ریاستی حکومتوں/ صنعتی تنظیموں/ سماجی صنعتوں / سرکاری کارپوریشن کے ذریعہ ملک بھر میں مختلف ہنر مندی، ترقیاتی پروگراموں کے انعقاد کے لیے صنعتی ہنر مندی ترقیاتی پروگرام ( ای ایس ڈی پی) کے تحت 135 کروڑ سے زائد روپے کی منظوری دی گئی۔ رواں برس کل 3 ہزار پروگرام منعقد کیے گئے/ منظوری دی گئی۔

بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے
بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں سے متعلق یو کے سنہا کی سربراہی میں ریزرو بینک آف انڈیا کے ذریعہ تشکیل کردہ ماہرین کی کمیٹی نے 37 اہم سفارشات پیش کیے۔ متعلقہ وزارتوں/ محکموں/تنظیموں/ ریاستوں سے درخواست کی گئی ہےکہ وہ ان سفارشات میں سے قابل کارروائی نکات پر ضروری کارروائی کریں۔ یو کے سنہا کی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے جائزے کے لیے کابینہ سکریٹری کی صدارت میں کمیٹی آف سکریٹریز( سی او ایس) کی ایک میٹنگ31 اکتوبر 2019 کو منعقد کی گئی تھی۔

بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے
بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے

امور خارجہ کی وزارت کےمحکمہ برائے اقتصادی ڈپلومیسی اور ریاستیں اور انڈیا ایس ایم اسی فورم کے اشتراک وتعاون سے ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ذریعہ 27 تا 29 جون کے دوران دوسرا بین الاقوامی ایس ایم ای کنونشن کاانعقاد کیاگیا۔ اس بین الاقوامی کنونشن میں بھارت کے 1385 جبکہ 44 ملکوں کے 175 صنعتکاروں نے شرکت کی۔ 16 ملکوں بشمول یوروپی، افریقی اور لاطینی امریکی ممالک کے سفیروں نے اپنے متعلقہ تجارتی محکموں کے ساتھ اس کنونشن میں اپنے اپنےتجارتی مواقع پیش کیے۔ 198 پہلے سے طےشدہ بزنس ٹو بزنس( بی ٹو بی) میٹنگوں کاانعقاد کیا گیا۔ مستقبل میں ممکنہ اشتراک وتعاون کے لیے 42 لیٹرز آف انٹینٹ (منظوری کے مکتوب) داخل کیے گئے۔ بھارتی صنعت کاروں کے ذریعہ 729 بی ٹو بی تجارتی رابطہ درخواستیں داخل کی گئیں۔ بین الاقوامی بی ٹو بی میچنگ کے لیے کل 3015 درخواستیں موصول ہوئیں، جس کے لیے ایک بین الاقوامی ایس ایم ای گیٹ وے تیار کیاجارہا ہے۔ 10 ملین امریکی ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری سے پدوچیری میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ایک پلانٹ قائم کرنے کے لیے اسپین کی کمپنی ایم سی یو کوٹنگس اور بھارتی کمپنی ہائی ٹیک انجینئرس کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔
ایم ایس ای کی وزارت کے ذریعہ اختراعی ٹیکنالوجیوں کو اختیار کرکے ایم ایس ایم ای کی مسابقت کو فروغ دینے کے مقصد سے نیز پائیدار اور اہم عالمی شراکت داری قائم کرکے ایم ایس ایم ای کی شرح نمو کو فروغ دینے کے لیے 24 تا 25 ستمبر2019 کو نئی دہلی میں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری(سی آئی آئی)، نئی دہلی کے اشتراک سے عالمی ایس ایم ای تجارتی سمٹ 2019 کے 16 ویں ایڈیشن کا انعقاد کیا گیا۔

چار نومبر سنہ 2019ء کو مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری کردہ منفرد ایچ ایس کوڈ کھادی کو حاصل ہوا ہے، تاکہ کھادی کی صنعت، برآمدات کے سلسلے میں اپنی مصنوعات کی درجہ بندی کرسکے۔ کھادی کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے طویل عرصے سے انتظار کیے جارہے اس اقدام کے تحت ٹیکسٹائل کی مصنوعات کے عام زمرے سے اس کو خصوصی طور پر علیحدہ کرنے کے لیے تجارت اور صنعت کی وزارت نے اس ہفتے ہی بھارت کی پہچان، اس اہم کپڑے کے لیے علیحدہ ایچ ایس کوڈ مختص کیا ہے۔

حکومت کے اس فیصلےسے کھادی برآمدات کے شعبے میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ اس سے قبل کھادی کے پاس اپنا خصوصی ایچ ایس کوڈ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے نتیجے میں اس مخصوص کپڑے کی برآمدات سے متعلق تمام اعداد وشمار ٹیکسٹائل سرخی کے تحت عام کپڑے کے زمرے میں آتے تھے۔ اب وزارت،کھادی کی برآمدات کی تعداد پر مسلسل نگاہ رکھنے کے قابل ہوگی جس سے کھادی کی برآمدات سے متعلق اہم حکمت عملی وضع کرنے میں اہم مدد ملے گی۔

کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن( کے وی آئی سی ) کو کھادی گفٹ کوپن کی شکل میں گیس اتھارٹی آف انڈیا لمٹیڈ (جی اے آئی ایل) کی جانب سے 588 کروڑ روپے کی مالیت کے آرڈر موصول ہوا، جبکہ پاور فائنانس کارپوریشن( پی ایف سی) نئی دہلی کی جانب سے 75 لاکھ روپے کی مالیت کے نئے آرڈر ملے ہیں۔ ملازمین کے وی آئی سی کے تمام ڈپارٹمنٹل سیل آؤٹ لیٹس سے پورے برس کے دوران ان گفٹ کوپنوں کا استعمال کرسکتے ہیں۔اس سے یقینی طور پر کھادی کی مصنوعات کے بازار کی توسیع ہوگی۔

کے وی آئی سی نے حال ہی میں گوا میں 160 خاندانوں کو الیکٹرک پوٹر وہیل اور50 تربیت یافتہ خواتین کو نئے ماڈل کلچر کا( سوت کاتنے والے پہیے) تقسیم کئے ہیں۔ اس سے 700 لوگوں کو براہ راست روزگار ملے گا۔کے وی آئی سی گوا میں ایک لجت پاپڑ یونٹ بھی قائم کررہا ہے۔ جس سے مقامی خواتین کے لیے 200 براہ راست روزگار پیدا ہوں گے۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ یہ اقدامات پہلی مرتبہ گوا میں کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے گوا میں کوئی بھی دھاگہ کاتنے اور کپڑا بننے کی کوئی سرگرمی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی لجت پاپڑ یونٹ تھی۔ مزید برآں پہلی مرتبہ الیکٹرک پوٹر وہیلس روایتی پوٹر وہیل کی جگہ دئے گئے ہیں۔ روایتی پوٹر وہیل میں بہت زیادہ محنت درکار ہوتی تھی اور اس کے مقابلے نہایت کم پیداوار بھی ہوتی تھی۔گوا میں 43 شہد پالنے والے افراد 215 شہد باکس بھی تقسیم کیے گئے۔

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر نتن گڈ کری نے 17 دسمبر 2019 کو جموں و کشمیر کی عسکریت سے متاثرہ خواتین کے ذریعہ تیار کیے گئے کھادی رومال کی فروحت کا آغاز کیا۔ کھادی رومال کی اس فروخت سے خواتین کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور جموں وکشمیر کی تمام خواتین کو ایک آزاد اور با عزت زندگی گزارنے میں مدد ملے گی۔ کے وی آئی سی نے پے ٹی ایم کے ساتھ ان کے آن لائن پلیٹ فارم اور موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعہ کھادی رومال کے 2کروڑ پیکٹ کو فروخت کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے ہیں۔

ہمارا وژن اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کم از کم دو ٹریلین امریکی ڈالر کاتعاون بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) سیکٹر کی جانب سے دیا جائے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کی وزارت نے رواں برس کے دوران ٹیکنالوجی کی ترقی، ہنر مندی کے فروغ اور ایم ایس ایم ای کو با اختیار بنانے کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں۔

ان میں وزیراعظم کے روزگار پیدا کرنے کے پروگرام (پی ایم ای جی پی ) کے تحت 65312 نئی مائیکرو (بہت چھوٹی )صنعتیں قائم کی گئی ہیں اور 522496 روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں اور اس کے لیے 1929.83 کروڑ روپے کی مالیت کی مارجن منی سبسڈی کا استعمال کیا گیا۔

پی ایم ای جی پی قرض سے منسلک سبسڈی کا ایک بڑا پروگرام ہے، جس کا نفاذ ایم ایس ایم ای کی وزارت سنہ 2009-2008 سے کررہی ہے۔ اس اسکیم کامقصد دیہی اور شہری علاقوں میں روایتی دستکاروں اور بے روزگار نوجوانوں کو غیر زرعی سیکٹر میں بہت چھوٹی صنعتوں کے قیام کے ذریعہ خود کے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

ہنر مندی کے فروغ اور ایم ایس ایم ای کو با اختیار بنانے کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں
ہنر مندی کے فروغ اور ایم ایس ایم ای کو با اختیار بنانے کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں
کلسٹر ترقیاتی پروگرام: بہت چھوٹی چھوٹی صنعیں۔ کلسٹر ترقیاتی پروگرام ( ایم ایس ای۔ سی ڈی پی) کے تحت 17 مشترکہ سہولتی مراکز اور 14 بنیادی ڈھانچے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ مزید 24 سہولتی مراکز اور 15 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔

ایس ایف یو آرٹی آئی کلسٹرز کے تحت پہلے منظوری دیئے گئے 51 ایس ایف یو آر ٹی آئی ( روایتی صنعتوں کے احیاء کے لیے فنڈ اسکیم) کلسٹرز مکمل ہوگئے ہیں اور ان میں اب کام کاج ہورہا ہے۔ مزید برآں ان میں ایس ایف یو آر ٹی آئی کلسٹر کی 78 تجاویز اسکیم کو اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعہ منظوری دی گئی ہے۔ اس کےسبب یکم جنوری سنہ 2019 کی تاریخ سے اب تک تقریبا 48608 دستکاروں/ ورکروں کو فائدہ حاصل ہوا ہے۔

سولر چرکھا کلسٹرز کے تحت صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں27 جنوری 2018 کو سولر چرکھا مشن کی شروعات کی۔

سولر چرکھا کلسٹرز کے 11 تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس (ڈی پی آر او ) کوموجودہ مالی برس 20-2019 کے دوران اسکیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعہ منظوری دی گئی۔

روایتی صنعتوں کے احیاء کے لیے فنڈ
روایتی صنعتوں کے احیاء کے لیے فنڈ

قرض سے منسلک سرمایہ کاری کے لیے سبسڈی کو دوبارہ شروع کیا گیا جس کے تحت حکومت نے فروری 2019 میں قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی۔ ٹیکنالوجی کی جدید کاری اسکیم (سی ایل سی ایس۔ ٹی یو ایس) کے تحت قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی کے جزو کے جاری رہنے کی منظوری دی۔ سی ایل سی ایس۔ ٹی یو ایس اسکیم کے قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی جزو کا آغاز بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر نتن گڈ کری نے 5 ستمبر 2019 کو ڈی سی کے دفتر میں ( ایم ایس ایم ای) اور نوڈل بینک کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخت کے ساتھ کیا گیا۔ مالی برس 20-2019 کے دوران 338.01کروڑ روپے جاری کیے گئے۔

قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی
قرض سے منسلک سرمایہ سبسڈی

بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ ٹرسٹ(سی جی ٹی ایم ایس ای)۔

سی جی ٹی ایم ایس کے تحت بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لیے قرض گارنٹی فنڈ ٹرسٹ ( سی جی ٹی ایم ایس ای) کے تحت 540127 قرض گارنٹی سہولتوں کی منظوری دی گئی، جس کی مالیت 33381 کروڑ روپے ہے۔

ٹیکنالوجی سنٹر سسٹم پروگرام(ٹی سی ایس پی)۔

ٹی ایس پی کے تحت بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجہ کی صنعتوں کی وزارت، ملک بھر میں 15 نئے ٹول روم اور ٹیکنالوجی ترقیاتی مراکز قائم کرنے اور موجودہ 18 ترقیاتی مراکز کی جدید کاری کرنے کے لیے 2200 کروڑ روپے کے تخمینہ لاگت بشمول عالمی بینک کی جانب سے 200 ملین امریکی ڈالر کی قرض امداد سے ٹیکنالوجی سینٹر سسٹم پروگرام ( ٹی سی ایس پی) کو نافذ کررہی ہے۔ بھیواڑی، بھوپال، پوڈی اور تنسکیا میں 4 ٹیکنالوجی مراکز ،کام کاج کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا عمل
نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا عمل

وزارت کے ٹیکنالوجی مراکز اور دیگر تربیتی اداروں کے ذریعہ ہنر مند بنائے گیے نوجوانوں کی تعداد 359361 ہے۔

جی ای ایم۔ گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس۔

گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس (جی ای ایم) پر بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں( ایم ایس ای) کے رجسٹریشن کی تعداد62085 ہے۔
جی ای ایم پورٹل پر آرڈر ویلیو کا 50.74 فیصد بہت چھوٹی اورچھوٹی صنعتوں( ایم ایس ای) سے ہے۔

جی ای ایم۔ گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس
جی ای ایم۔ گورنمنٹ ای۔ مارکیٹ پلیس
حکومت نے مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں ( سی پی ایس یو) اکائیوں کے لیے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں سے 20 فیصد خریداری کی جگہ 25 فیصد کی خریداری کرنا لازمی بنا دیا ہے۔

20139.91 کروڑ روپے کی مالیت کی اشیاء اور خدمات71199 ایم ایس ای سے خریدے گیے ہیں۔ مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں(سی پی ایس ای) کے ذریعہ کی گئی کل خریداری میں سے 28.49 فیصد خریداری ایم ایس ای سے کی گئی ہے۔
ڈیجیٹل ایم ایس ایم کے تحت مشترکہ خدمات مراکز( سی ایس سی)، انٹر پرینئر شپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ای ڈی آئی آئی) جیسے ادارے، ایم ایس ای کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر لانے اور انہیں ڈیجٹیل شناخت فراہم کرنے کے لئے پوری طرح لگے ہوئے ہیں۔

بہت چھوٹی  اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ
بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے لئے قرض گارنٹی فنڈ

ملک بھر میں ایم ایس ای کے تمام شراکت داروں کے لیے نیز تمام ایم ایس ای خدمات فراہم کرنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے بیداری پروگراموں اور ورکشاپوں کاانعقاد کیا جارہا ہے۔

مینو فیکچرنگ میں بربادی کو کم کرنے کی اسکیم کے تحت کوالٹی کونسل آف انڈیا ( کیو سی آئی) اور قومی پیداواری کونسل( این پی سی) کے ذریعہ ملک بھرمیں ایم ایس ای کے 267 کلسٹرز میں یہ اسکیم زیر نفاذ ہے۔ ریاستی حکومتیں اور صنعتی تنظیمیں، اس اسکیم کو مزید ایم ایس ایم ای کلسٹرز تک لے جانے کے لیے کام کررہی ہیں۔

انکیو یشن(افزائش) کے تحت 200 سے زائد ٹیکنیکی اداروں، صنعتی تنظیموں اور سماجی صنعتوں کے لیے انکیویشن مراکز کو منظوری دی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت تجارتی تجاویز کے حامل اختراعی تصورات طلب کیے جارہے ہیں، تاکہ انہیں مالی امداد دی جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت اسٹارٹ اپ کاروباریوں کو ایک کروڑ روپے تک کا بنیادی سرمایہ فراہم کیا گیا ہے۔

ڈیزائن کلینک اسکیم کے تحت فروغ انسانی وسائل کی وزارت نے مختلف ٹیکنیکی اداروں، صنعتی تنظیموں، سماجی صنعتوں اور ایم ایس ایم ای صنعت کاروں بشمول دیہی اور آرٹ پر مبنی صنعتوں کو ڈیزائن مدد فراہم کرنے کے لیے کام کررہے خود امدادی گروپوں کے لیے کھولی گئی ہے۔ ملک کے مختلف مقامات میں 80 سے زائد نئے ڈیزائن مراکز کھولے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 4 ڈیزائن مراکز پہلے سے ہی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن ( این آئی ڈی) کے ذریعہ چلائے جارہے ہیں۔ تمام ایم ایس ایم ای اور طلباء سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ اس اسکیم کے تحت مالی امدادحاصل کرنے کے لیے ڈیزائن سے متعلق اپنا پروجیکٹ جمع کرائیں۔

زیرو ڈیفکٹ زیرو ایفکیٹ (زیڈ ای ڈی) سرٹیفیکشن اسکیم کے تحت ایم ایس ای کو مالی امداد۔

زیڈ ای ڈی اسکیم کے تحت اس کے آغاز سے 23070 ایم ایس ایم ای کااندراج کی گیا ہے۔ زیڈ ای ڈی کے تحت ایک ملین سے زیادہ ایم ایس ایم ای کو لانے کے لیے زیڈ ای ڈی کے ضابطوں کو سہل بنایا جارہا ہے۔ تمام صنعتی تنظیموں اور ٹیکنیکی اداروں کو اس اسکیم تک وسیع رسائی کے لیے شامل کیا جارہا ہے۔
دانشورانہ املاک حقوق( آئی پی آر) اسکیم سے متعلق بیداری۔

ملک کے مختلف حصوں میں 60 سے زائد نئے دانشورانہ املاک(آئی پی ) سہولتی مراکز کا قیام کیا گیا ہے، جن میں دانشورانہ املاک (آئی پی) کے 1 وکیل دستیاب ہوں گے جو کہ ایم ایس ایم ای کو درخواست دینے اور اپنے تجارتی مارکہ اور پیٹنٹس کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے تعاون فراہم کریں گے۔ جی آئی کے اندراج کے لیے درخواست دینے کے لیے ایف پی او کو تعاون ملے گا۔ ایم ایس ایم ای کو مختلف دانشورانہ املاک حقوق (آئی پی آر) کے رجسٹریشن کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ایم ایس ایم ای کے درمیان دانشورانہ املاک حقوق کے لیے مزید بیداری پھیلائی جارہی ہے۔

خریداری اور مارکیٹنگ میں تعاون کے متعلق ملک کے تمام 731 اضلاع میں ضلعی ادیم سماگم کامنصوبہ بنایا گیا اور اسے منظوری دی گئی ہے۔ ملک بھر میں ریاستی حکومتوں/ صنعتی تنظیموں/سماجی صنعتوں کے ذریعہ 350 پروگراموں کے لیے تجارتی میلے/ نمائشوں/ بیداری پروگرام/ سیمناروں کے انعقاد کے لیے خریداری اور مارکیٹنگ تعاون ( پی ایم ایس) کے تحت 80 کروڑ سے زائد روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

صنعتی ہنر مندی ترقیاتی پروگرام ( ای ایس ڈی پی) کے تحت ریاستی حکومتوں/ صنعتی تنظیموں/ سماجی صنعتوں / سرکاری کارپوریشن کے ذریعہ ملک بھر میں مختلف ہنر مندی، ترقیاتی پروگراموں کے انعقاد کے لیے صنعتی ہنر مندی ترقیاتی پروگرام ( ای ایس ڈی پی) کے تحت 135 کروڑ سے زائد روپے کی منظوری دی گئی۔ رواں برس کل 3 ہزار پروگرام منعقد کیے گئے/ منظوری دی گئی۔

بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے
بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں سے متعلق یو کے سنہا کی سربراہی میں ریزرو بینک آف انڈیا کے ذریعہ تشکیل کردہ ماہرین کی کمیٹی نے 37 اہم سفارشات پیش کیے۔ متعلقہ وزارتوں/ محکموں/تنظیموں/ ریاستوں سے درخواست کی گئی ہےکہ وہ ان سفارشات میں سے قابل کارروائی نکات پر ضروری کارروائی کریں۔ یو کے سنہا کی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کے جائزے کے لیے کابینہ سکریٹری کی صدارت میں کمیٹی آف سکریٹریز( سی او ایس) کی ایک میٹنگ31 اکتوبر 2019 کو منعقد کی گئی تھی۔

بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے
بھارتی معیشت کے دنیا بھر کی سرکردہ معیشتوں میں سے ایک معیشت بن کر ابھر کر آنے کا امکان ہے

امور خارجہ کی وزارت کےمحکمہ برائے اقتصادی ڈپلومیسی اور ریاستیں اور انڈیا ایس ایم اسی فورم کے اشتراک وتعاون سے ایم ایس ایم ای کی وزارت کے ذریعہ 27 تا 29 جون کے دوران دوسرا بین الاقوامی ایس ایم ای کنونشن کاانعقاد کیاگیا۔ اس بین الاقوامی کنونشن میں بھارت کے 1385 جبکہ 44 ملکوں کے 175 صنعتکاروں نے شرکت کی۔ 16 ملکوں بشمول یوروپی، افریقی اور لاطینی امریکی ممالک کے سفیروں نے اپنے متعلقہ تجارتی محکموں کے ساتھ اس کنونشن میں اپنے اپنےتجارتی مواقع پیش کیے۔ 198 پہلے سے طےشدہ بزنس ٹو بزنس( بی ٹو بی) میٹنگوں کاانعقاد کیا گیا۔ مستقبل میں ممکنہ اشتراک وتعاون کے لیے 42 لیٹرز آف انٹینٹ (منظوری کے مکتوب) داخل کیے گئے۔ بھارتی صنعت کاروں کے ذریعہ 729 بی ٹو بی تجارتی رابطہ درخواستیں داخل کی گئیں۔ بین الاقوامی بی ٹو بی میچنگ کے لیے کل 3015 درخواستیں موصول ہوئیں، جس کے لیے ایک بین الاقوامی ایس ایم ای گیٹ وے تیار کیاجارہا ہے۔ 10 ملین امریکی ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری سے پدوچیری میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ایک پلانٹ قائم کرنے کے لیے اسپین کی کمپنی ایم سی یو کوٹنگس اور بھارتی کمپنی ہائی ٹیک انجینئرس کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔
ایم ایس ای کی وزارت کے ذریعہ اختراعی ٹیکنالوجیوں کو اختیار کرکے ایم ایس ایم ای کی مسابقت کو فروغ دینے کے مقصد سے نیز پائیدار اور اہم عالمی شراکت داری قائم کرکے ایم ایس ایم ای کی شرح نمو کو فروغ دینے کے لیے 24 تا 25 ستمبر2019 کو نئی دہلی میں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری(سی آئی آئی)، نئی دہلی کے اشتراک سے عالمی ایس ایم ای تجارتی سمٹ 2019 کے 16 ویں ایڈیشن کا انعقاد کیا گیا۔

چار نومبر سنہ 2019ء کو مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری کردہ منفرد ایچ ایس کوڈ کھادی کو حاصل ہوا ہے، تاکہ کھادی کی صنعت، برآمدات کے سلسلے میں اپنی مصنوعات کی درجہ بندی کرسکے۔ کھادی کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے طویل عرصے سے انتظار کیے جارہے اس اقدام کے تحت ٹیکسٹائل کی مصنوعات کے عام زمرے سے اس کو خصوصی طور پر علیحدہ کرنے کے لیے تجارت اور صنعت کی وزارت نے اس ہفتے ہی بھارت کی پہچان، اس اہم کپڑے کے لیے علیحدہ ایچ ایس کوڈ مختص کیا ہے۔

حکومت کے اس فیصلےسے کھادی برآمدات کے شعبے میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔ اس سے قبل کھادی کے پاس اپنا خصوصی ایچ ایس کوڈ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے نتیجے میں اس مخصوص کپڑے کی برآمدات سے متعلق تمام اعداد وشمار ٹیکسٹائل سرخی کے تحت عام کپڑے کے زمرے میں آتے تھے۔ اب وزارت،کھادی کی برآمدات کی تعداد پر مسلسل نگاہ رکھنے کے قابل ہوگی جس سے کھادی کی برآمدات سے متعلق اہم حکمت عملی وضع کرنے میں اہم مدد ملے گی۔

کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن( کے وی آئی سی ) کو کھادی گفٹ کوپن کی شکل میں گیس اتھارٹی آف انڈیا لمٹیڈ (جی اے آئی ایل) کی جانب سے 588 کروڑ روپے کی مالیت کے آرڈر موصول ہوا، جبکہ پاور فائنانس کارپوریشن( پی ایف سی) نئی دہلی کی جانب سے 75 لاکھ روپے کی مالیت کے نئے آرڈر ملے ہیں۔ ملازمین کے وی آئی سی کے تمام ڈپارٹمنٹل سیل آؤٹ لیٹس سے پورے برس کے دوران ان گفٹ کوپنوں کا استعمال کرسکتے ہیں۔اس سے یقینی طور پر کھادی کی مصنوعات کے بازار کی توسیع ہوگی۔

کے وی آئی سی نے حال ہی میں گوا میں 160 خاندانوں کو الیکٹرک پوٹر وہیل اور50 تربیت یافتہ خواتین کو نئے ماڈل کلچر کا( سوت کاتنے والے پہیے) تقسیم کئے ہیں۔ اس سے 700 لوگوں کو براہ راست روزگار ملے گا۔کے وی آئی سی گوا میں ایک لجت پاپڑ یونٹ بھی قائم کررہا ہے۔ جس سے مقامی خواتین کے لیے 200 براہ راست روزگار پیدا ہوں گے۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ یہ اقدامات پہلی مرتبہ گوا میں کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ اس سے پہلے گوا میں کوئی بھی دھاگہ کاتنے اور کپڑا بننے کی کوئی سرگرمی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی لجت پاپڑ یونٹ تھی۔ مزید برآں پہلی مرتبہ الیکٹرک پوٹر وہیلس روایتی پوٹر وہیل کی جگہ دئے گئے ہیں۔ روایتی پوٹر وہیل میں بہت زیادہ محنت درکار ہوتی تھی اور اس کے مقابلے نہایت کم پیداوار بھی ہوتی تھی۔گوا میں 43 شہد پالنے والے افراد 215 شہد باکس بھی تقسیم کیے گئے۔

بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر نتن گڈ کری نے 17 دسمبر 2019 کو جموں و کشمیر کی عسکریت سے متاثرہ خواتین کے ذریعہ تیار کیے گئے کھادی رومال کی فروحت کا آغاز کیا۔ کھادی رومال کی اس فروخت سے خواتین کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور جموں وکشمیر کی تمام خواتین کو ایک آزاد اور با عزت زندگی گزارنے میں مدد ملے گی۔ کے وی آئی سی نے پے ٹی ایم کے ساتھ ان کے آن لائن پلیٹ فارم اور موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعہ کھادی رومال کے 2کروڑ پیکٹ کو فروخت کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 26, 2019, 11:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.