زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لگتا ہے کہ بھارت کی معیشت بحران کا شکار ہے۔ مارچ 2019 اور جنوری 2020 کے درمیان، ملک کی معاشی صورتحال خراب ہونے کا اندازہ لگانے والے لوگوں کی فیصد شرح 32.5 فیصد سے بڑھ کر 54.9 فیصد ہوگئی۔'
جنوری میں 2020 کے بھارتی ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے دو ماہانہ صارف اعتماد سروے کے مطابق عوام کے اعتمام میں کمی آئی ہے'۔
سروے میں شامل 27.1 فیصد لوگوں نے بتایا کہ صورتحال میں بہتری آئی ہے، جبکہ 18 فیصد خاندانوں کا کہنا ہے کہ جنوری 2019 کے مقابلہ میں صورتحال جوں کا توں ہے۔
مرکزی بینک نے 13 بڑے شہروں یعنی احمد آباد ، بنگلورو ، بھوپال ، چنئی ، دہلی ، گوہاٹی، حیدرآباد، جے پور، کولکاتا، لکھنؤ، ممبئی، پٹنہ اور ترواننت پورم میں 5398گھروں میں یہ سروے کیا تھا۔
اسی سروے میں 48.4 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ اگلے برس روزگار کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔ موجودہ ملازمت کے منظر نامے کے بارے میں، 57 فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ ایک برس پہلے کی اسی مدت کے مقابلہ میں صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے'۔
بھارتی معیشت میں بیروزگاری ایک اہم نکات ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2017-18 میں بے روزگاری کی شرح چار دہائی کی اونچی سطح تک پہنچ گئی ہے۔
گذشتہ برس کے دوران بیشتر گھرانوں میں قیمتوں اور اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور اگلے برس میں مزید اخراجات میں اضافہ متوقع ہے۔ تاہم افراط زر کے بارے میں موجودہ تاثرات بڑھ کر 84.9 ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں صارفین کی افراط زر 7.3 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔