بھارت کی آزادی کے 75 برسوں پر محیط یادگار کا جشن منانے کے لیے نیتی آیوگ نومبر 2021 سے اپریل 2022 تک کئی تقریبات منعقد کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں گذشتہ روز قدرتی زراعت Natural Farming کے موضوع پر ایک قومی ورک شاپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پورے بھارت سے کرشی وگیان کیندروں کو شامل کیا گیا۔ نیتی آیوگ ( زراعت )کے سینئر مشیر ڈاکٹر نیلم پٹیل کے ذریعہ تقریب کے افتتاحی کلمات ادا کیے گئے، جس کے بعد زراعی صلاح کار و ممبر رمیش چند نے خطاب کیا۔ انہوں نے ملک کے نا کافی خوراک سے اضافی خوراک تک کے سفر کا تذکرہ کیا اور کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت کا ذکر کیا۔ انہوں نے قدرتی زراعت کاری کے کاموں کی سائنسی توثیق پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر قدرتی زراعت پر نیتی آیوگ کے ذریعہ تیار کیے گئے ایک خاص ویب سائٹ کو لانچ کیا گیا۔ ویب سائٹ بھارت میں قدرتی زراعت سے متعلق معلومات مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مختلف اسکیموں اور اقدامات، کسانوں کی کامیابی کی کہانیوں اور دوسرے اہم نشریات وغیرہ کا احاطہ کرتی ہے۔
ویب سائٹ کو https://naturalfarming.niti.gov.in/ پر دیکھا جا سکتا ہے۔ چیئر مین کے خطاب کے دوران ڈاکٹر راجیو کمار نے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے پیش نظر کیمیائی زراعت سے متعلق پائیداری کے مسائل کا تذکرہ کیا۔ اور کسانوں کی آمدنی، انسانی صحت، مٹی کی بہتری کے لیے اور ماحول کو محفوظ رکھنے کےلیے قدرتی زراعت کی طرف منتقل ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس بات پر بھی زور دیا کہ اس عمل کو زیادہ کسانوں کے درمیان پھیلایا جائے۔ انہوں نے سائنسی کمیونٹی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ قدرتی زراعت کی سائنسی توثیق اور اس سے متعلق دیگر چیزوں کو واضح کریں۔
گجرات کے گورنر آچاریہ دیورت نے اپنے صدارتی خطاب میں قدرتی زراعت پر اپنے ذاتی تجربات کی وضاحت کی۔ انہوں نے بتایا کہ کیمیائی زراعت سے قدرتی زراعت کی طرف منتقل ہونے سےکھیتی کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی آتی ہے اور مٹی میں بہتری آتی ہے اور یہ بہتر نتیجہ بھی دیتی ہے۔ انہوں نے نامیاتی زراعت کے مقابلے قدرتی زراعت زیادہ مفید ہے۔
ورکشاپ کے پہلے تکنیکی جلسے کی صدارت آندھرا پردیش کے ریتھو سدھاکر سنستھا کے نائب چیئرمین ڈاکٹر ٹی وجے کمار نے کی۔ انہوں نے قدرتی زراعت کاری میں آندھرا پردیش کے تجربات شیئر کیے۔ کسانوں کی فلام و بہبود و زراعت کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری پریا رنجن نے قدرتی زراعت کے فروغ کے لیے محکمہ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے ذریعہ کیے گئے اقدامات اور اسکیموں پر روشنی ڈالی۔
عالمی ایگروفارسٹری مرکز ( آئی سی آر اے ایف)کے ڈی ڈی جی ڈکٹر روی پربھو نے زراعت کے سکریٹری سے متعلقہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے مین قدرتی زراعت کاری کی صلاحیت پر روشنی ڈالی۔ آئی سی اے آر ( زراعت توسیح )کے ڈی ڈی جی ڈاکٹر اے کے سنگھ قدرتی زراعت کاری کے کاموں کو پھیلانے اور ظاہر کرنے میں کیندریہ وگیان مراکز( کے وی کے ) کے رول پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔
جمّوں اور سرینگر کے ایس کے یو اے ایس ٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جے پی شرمانے ورکشاپ کے دوسرے تکنیکی جلسے کی صدارت قربانی جس میں اتر پردیش، راجستھان، ہریانہ اور مہاراشٹر کے کسانوں کے تجربات بھی شیئر کیے گئے اور اس کے بعد کھلے طور پر اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پورے ملک سے ایک ہزار سے زیادہ شرکاء نے جس میں ریاستی حکومت اور وگیان مراکز ( کے وی کے )کے ذمہ داران آئی سی اے اور زراعت کی یونیورسٹیوں کے محققین اور کسان شامل تھے ورچول طور پر ورکشاپ میں شرکت کی۔