ٹڈیوں کا گروہ کسانوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن کر ابھرا ہے۔ کروڑوں کی تعداد میں اڑان بھرنے والے یہ ٹڈی جہاں بھی جاتے ہیں وہاں کھیت کھلیانوں میں تباہی مچا دیتے ہیں۔ آج پورا شمالی بھارت ان سے خوفزدہ ہے، لیکن ہم آپ کو بتادیں کہ یہ خطرہ کوئی نئی بات نہیں، قریب دو سو برس پہلے بھی ٹڈی دل وقتاً فوقتاً حملہ کرکے کھیت کھلیانوں کو برباد کرتے آئے ہیں۔
ماہریں کے مطابق تاریخی اعتبار سے ریگستانی ٹڈیاں خطرناک ہوتی ہیں۔ مقدس کتاب قرآن کریم اور انجیل میں بھی ریگستانی ٹڈی کو انسانوں کے لیے منحوس سمجھا گیا ہے۔ ٹڈیوں کے ذریعے ہونے والے نقصان کا دائرہ گمان سے بھی زیادہ ہے، کیونکہ اس کے باعث فاقہ تک کی نوبت آجاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اوسطاً ایک چھوٹا ٹڈی دل ایک دن میں دس ہاتھی یا 25 اونٹ یا 2500 افراد کے برابر کھانا کھا سکتے ہیں۔ ٹڈیاں پتے، پھول، پھل، بیج ، تنے اور اگتے ہوئے پودے بھی کھا جاتے ہیں اور جب ان کا گروہ درختوں پر بیٹھتا ہے تو اس کے وزن سے درخت بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔
بھارت میں ٹڈیوں کے حملے پر متنبہ کرنے والی تنظیم کے مطابق ٹڈیوں کی بہت سی قسمیں ہیں۔ ان میں ریگستانی ٹڈی، بمبئی ٹڈی، ہجرت ٹڈی، اطالوی ٹڈی، مراکش ٹڈی، لال ٹڈی، بھوری ٹڈی، جنوبی امریکی ٹڈی اور آسٹریلیائی ٹڈی شامل ہیں۔
غور طلب ہے کہ اس سے پہلے بھی ملک میں ٹڈی دل کے حملے ہوچکے ہیں۔ آخری بار 1993 میں ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا جبکہ اس برس فروری کے مہینے میں پنجاب اور راجستھان کے کچھ علاقوں میں ٹڈیوں پر الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ ٹڈیوں کے حملے کا انتباہ کرنے والی تنظیم کے مطابق 1812-1821 ، 1843-1844 ، 1863-1867 ، 1869-1873 ، 1876-1881 ، 1889-1889 ، 1900-1907 ، 1912-1920 1926 سے 1931 ، 1942 سے 1946 اور 1949 سے 1952 کے دوران ٹڈیوں کے حملے سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔
سنہ 1993 میں ٹڈی دل نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا، اس وقت ٹڈیوں کے 172 دل نے حملہ کیا تھا، وہیں 1983 میں 26 سنہ 1986 میں 13، 1989 میں 15 دلوں نے حملہ کر کے کافی نقصان پہنچایا تھا۔ ٹڈیوں پر نظر رکھنے والےکہتے ہیں کہ ٹڈی کی عمر محض 90 دن ہوتی ہے۔ لیکن ایک ٹڈی ایک دن میں اپنے وزن کے برابر کھانا کھاتی ہے۔ یہ ہوا میں 50 ہزار فٹ تک اڑ سکتی ہے۔