جب سے بھارت نے انسداد ملیریا کی دوائی (ہائیڈروکسی کلوروکائن) کو ایکسپورٹ کرنے پر پابندی ہٹائی ہے تب سے یہ اہم دوا دنیا کے 55 ممالک کو سپلائی کی جاچکی ہے، ان میں سے 21 ممالک کو یہ دوا تجارتی بنیادوں پر جبکہ کئی چھوٹے ممالک کو اسے انسانی بنیادوں پر بطور امداد سپلائی کیا گیا۔
جن ممالک کو یہ دوا تجارتی بنیادوں پر پہنچائی گئی، اُن میں امریکہ، برازیل، جرمنی، افغانستان اور نیپال شامل ہیں، جبکہ وزارت خارجہ کی جانب سے جن مزید ممالک کو دوا سپلائی کرنے کی فہرست جاری کی گئی ہے ان میں متحدہ عرب امارات بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کی وزارت خارجہ اس وقت کووِڈ 19 کے خلاف جنگ میں دنیا کے مختلف ممالک کو طبی امداد فراہم کرانے اور ان ممالک کو اہم ادویات پہنچانے کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک کو طبی امداد اور ادویات سپلائی کرنے کا سلسلہ اس وقت جاری ہے، اس ضمن میں جب کوئی ملک بھارت سے مدد کی اپیل کرتا ہے تو اسے متعلقہ کمیٹی کی نوٹس میں لایا جاتا ہے، طبی امداد کی فراہمی کے لیے اب ایک منظم سسٹم قائم کیا جاچکا ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا پاکستان کی جانب سے بھارت سے ہائیڈروکسی کلوروکائن دوا فراہم کرنے کی کوئی اپیل کی گئی ہے یا نہیں۔
وزارت خارجہ مختلف ممالک میں ادویات کی بروقت سپلائی کے لیے اپنے سفارت خانوں کے ذریعے ان ممالک کے سپلائرز کے ساتھ رابطے میں ہے جبکہ دیگر لوازمات بھی پورے کئے جارہے ہیں تاکہ ان ممالک کو بروقت طبی امداد پہنچائی جاسکے۔
اس دوران بھارت نے چین سے ٹیسٹنگ کٹس منگوائے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیجنگ میں قائم بھارتی سفارت خانے اور گونگزاہو میں بھارتی قونصل خانے کی کوششوں کے نتیجے میں بدھ (15 اپریل) کو چینی حکام کی کسٹم کلیرنس یقینی بنائی گئی اور اب ساڑھے چھ لاکھ ٹیسٹنگ کٹس چین سے بھارت پہنچنے والی ہیں، یہ اشیا تین کمپنیوں کی وساطت سے منگوائی گئی ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کی کوششوں کے نتیجے میں جنوبی کوریا سے بھی ٹیسٹنگ کٹس منگوائے جارہے ہیں۔ طبی اشیا منگوانے کے لیے برطانیہ، ملیشیاء، فرانس، کینیڈا اور امریکہ کی کمپنیاں، جو مال پہنچاتی ہیں، کے ساتھ بھی تجارتی معاہدے کئے جارہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پرسنل پروٹیکٹیو اکیوپمنٹس (پی پی ای) بھی ایک بڑی تعداد میں جلد ہی بھارت پہنچنے والے ہیں۔
دریں اثنا ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ 'اس وقت بیرونی ممالک میں کورونا وائرس سے متاثرہ بھارتی شہریوں کی تعداد 3 ہزار 336 ہے جبکہ اس کی وجہ سے 25 بھارتی شہریوں کی موت واقع ہوگئی ہے تاہم بھارت بیرونی ممالک میں مقیم اپنے شہریوں کو مسلسل یہ پیغام دے رہا ہے کہ اس وقت وہ جہاں ہیں وہیں پر رہیں۔
فی الوقت بھارت کا اپنے شہریوں کو واپس لانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تاہم یہاں مقیم 35 ہزار غیر ملکیوں کو ان کے وطن واپس روانہ کرنے میں بھارت نے اپنا تعاون دیا ہے، ان میں 41 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں، جنہیں آج اٹاری۔ واگھہ سرحد کے ذریعے اُن کے ملک روانہ کیا گیا جبکہ مزید 145 پاکستانی شہری اس وقت واپس گھر لوٹنے کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے قائم کی گئی 'کووِڈ افیئرس ایمرجنسی سیل' دن رات کام کررہی ہے۔ اس سیل کی نگرانی ایڈیشنل سکریٹری دامو روی کررہے ہیں۔ اس سیل نے صحت سے جڑے اس بحران کے دوران اب تک پانچ ہزار فون کالز کا جواب دیا ہے جبکہ دو ہزار عوامی شکایات کا ازالہ کیا ہے، اس کے علاوہ 18 ہزار ای میل پر کارروائی کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرونی ممالک میں جو بھارتی شہری وباء سے متاثر ہوئے ہیں، ان کے صحتیاب ہوجانے کی شرح خوش قسمتی سے ٹھیک ٹھاک ہے۔ جو بھارتی شہری وائرس سے متاثر ہوئے ہیں وہ احتیاطی تدابیر اختیار کئے ہوئے ہیں۔ یہ سبھی متاثرین بھارتی سفارتخانوں کے رابطے میں ہیں اور ان کی ہر ممکن مدد کی جارہی ہے۔
اس دوران برکس یعنی برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل اتحاد کے حوالے سے ان ممالک کے وزراء خارجہ کی ورچوئل ( انٹرنیٹ کے ذریعے) میٹنگ اس ماہ کے آخر میں متوقع ہے۔