پہلے اجلاس کے بعد 15 جنوری 2020 کو بھارتی صنعت کے نمائندوں کے ساتھ صنعتی گفتگو منعقد ہوئی جس میں بحری معیشت ، جہاز رانی اور سمندری امور، آئی سی ٹی ، قابل تجدید توانائی ، ماہی پروری اور ایم ایس ایم ای جیسے باہمی مفاد کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ملک میں دستیاب سرمایہ کاری کے مواقع اور متعلقہ حکومتوں کے ذریعے فراہم کی جانے والی سہولیات اور سرمایہ کاری کے ماحول کی تشکیل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دہلی ممبئی صنعتی راہ داری ترقیاتی کارپوریشن ( ڈی ایم آئی سی ڈی سی) اور انویسٹ انڈیا کے ذریعے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ فکی ، سی آئی آئی ، فشریز ، آئی سی ٹی، قابل تجدید توانائی ، بجلی کے سازو سامان ، آئی ٹی اور شمسی توانائی کے سیکٹر کے نمائندوں نے بھی صنعتی گفتگو میں شرکت کی۔ صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے ( ڈی پی آئی آئی ٹی) اور اقتصادی امور کے محکمے نے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے پالیسی اقدامات کا اجاگر کیا۔
16 جنوری 2020 کو خاص اجلاس کی مشترکہ صدارت کامرس کی جوائنٹ سکریٹری ندھی منی ترپاٹھی اور تجارت ، صنعت اور ماہی گیری کی وزارت کے ڈائریکٹر جنرل ارلنگ ریمسٹڈ نے کی۔ بھارت کی جانب سے کامرس کے محکمے ، ڈی پی آئی آئی ٹی ، فشریز، کیمیکل اور پیٹرو کیمیکل ، اقتصادی امور کے محکموں، امور خارجہ کی وزارت ، خوراک کی ڈبہ بندی ، بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں ، نئی اور قابل تجدید توانائی ، بجلی ، سائنس اور ٹیکنالوجی، جہاز رانی ، سیاحت اور ہنر مندی کا فروغ اور صنعت کاری کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ناروے سے اپریل 2000 سے ستمبر 2019 تک بھارت میں تقریبا 257 ملین ڈالر کی ایف ڈی آئی حصص میں سرمایہ کاری کی گئی۔ ایسے میں جب کہ بھارت اور ناروے کے درمیان اقتصادی تبادلے اطمینان بخش ہیں۔ اس لئے ان تعلقات میں مزید اضافہ کرنے اور باہمی طور پر مفید شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے اور ان کی جزیات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
دونوں فریقوں نے اس بات کو نوٹ کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تبادلوں کے نتیجے میں بھارت اور ناروے میں مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی خاطر کمپنیوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوگا۔
تجارت وسرمایہ کاری پر بھارت – ناروے کا پہلا اجلاس نئی دہلی میں منعقد - سرمایہ کاری کے مواقع
تجارت اور سرمایہ کار ی پر بھارت - ناروے مذاکرات (ڈی ٹی آئی) کا پہلا اجلاس 15 اور 16 جنوری 2020 کو نئی دہلی میں منعقد کیا گیا۔ یہ اجلاس ہندوستا اور ناروے کے در میان 8 جنوری 2019 کو ناروے کے وزیراعظم کے نئی دہلی دورے کے دوران دستخط کردہ قابل غور موضوعات (ٹی او آر) کی بنیاد پر منعقد کیا گیا۔ ڈی ٹی آئی پر دستخط کے بعد یہ پہلی میٹنگ تھی۔
پہلے اجلاس کے بعد 15 جنوری 2020 کو بھارتی صنعت کے نمائندوں کے ساتھ صنعتی گفتگو منعقد ہوئی جس میں بحری معیشت ، جہاز رانی اور سمندری امور، آئی سی ٹی ، قابل تجدید توانائی ، ماہی پروری اور ایم ایس ایم ای جیسے باہمی مفاد کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ملک میں دستیاب سرمایہ کاری کے مواقع اور متعلقہ حکومتوں کے ذریعے فراہم کی جانے والی سہولیات اور سرمایہ کاری کے ماحول کی تشکیل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دہلی ممبئی صنعتی راہ داری ترقیاتی کارپوریشن ( ڈی ایم آئی سی ڈی سی) اور انویسٹ انڈیا کے ذریعے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ فکی ، سی آئی آئی ، فشریز ، آئی سی ٹی، قابل تجدید توانائی ، بجلی کے سازو سامان ، آئی ٹی اور شمسی توانائی کے سیکٹر کے نمائندوں نے بھی صنعتی گفتگو میں شرکت کی۔ صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے ( ڈی پی آئی آئی ٹی) اور اقتصادی امور کے محکمے نے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے پالیسی اقدامات کا اجاگر کیا۔
16 جنوری 2020 کو خاص اجلاس کی مشترکہ صدارت کامرس کی جوائنٹ سکریٹری ندھی منی ترپاٹھی اور تجارت ، صنعت اور ماہی گیری کی وزارت کے ڈائریکٹر جنرل ارلنگ ریمسٹڈ نے کی۔ بھارت کی جانب سے کامرس کے محکمے ، ڈی پی آئی آئی ٹی ، فشریز، کیمیکل اور پیٹرو کیمیکل ، اقتصادی امور کے محکموں، امور خارجہ کی وزارت ، خوراک کی ڈبہ بندی ، بہت چھوٹی ، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں ، نئی اور قابل تجدید توانائی ، بجلی ، سائنس اور ٹیکنالوجی، جہاز رانی ، سیاحت اور ہنر مندی کا فروغ اور صنعت کاری کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ناروے سے اپریل 2000 سے ستمبر 2019 تک بھارت میں تقریبا 257 ملین ڈالر کی ایف ڈی آئی حصص میں سرمایہ کاری کی گئی۔ ایسے میں جب کہ بھارت اور ناروے کے درمیان اقتصادی تبادلے اطمینان بخش ہیں۔ اس لئے ان تعلقات میں مزید اضافہ کرنے اور باہمی طور پر مفید شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے اور ان کی جزیات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
دونوں فریقوں نے اس بات کو نوٹ کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تبادلوں کے نتیجے میں بھارت اور ناروے میں مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی خاطر کمپنیوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوگا۔