نئی دہلی: محکمہ ریونیو نے پیر کو واضح کیا کہ انکم ٹیکس محکمہ کی ویب سائٹ پر موجود فارم 26 اے ایس کی وجہ سے جی ایس ٹی ٹیکس دہندگان پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔
محکمہ نے ایک بیان میں کہاکہ 26 اے ایس فارم میں دکھایا گیا جی ایس ٹی ٹرن اوور صرف ٹیکس دہندگان کی معلومات کے لیے ہے۔
محکمہ ریونیو نے کہاکہ "محکمہ ریونیو قبول کرتا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے ذریعہ دائر کردہ جی ایس ٹی آر -3 بی میں اور فارم 26 اے ایس میں دکھایا گیا جی ایس ٹی میں کچھ فرق ہوسکتا ہے۔"
تاہم محکمہ نے واضح کیا کہ جی ایس ٹی ریٹرن میں دکھائے گئے ٹرن اوور اور انکم ٹیکس ٹرن اوور میں بہت بڑا فرق نہیں ہوسکتا کیونکہ ڈیٹا تجزیہ کے ذریعے محکمہ کو ایسے کئی معاملوں کا پتہ چلا ہے۔
عہدیداروں نے کہاکہ' یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی شخص جی ایس ٹی میں کروڑوں روپے کا کاروبار کرے اور ایک روپے بھی انکم ٹیکس ادا نہ کرے۔"
محکمہ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کیونکہ کچھ سوشل میڈیا پوسٹوں نے دعوی کیا ہے کہ اب انکم ٹیکس ادا کرنے والے کو فارم 26 اے ایس میں اپ لوڈ کردہ جی ایس ٹی ٹرن اوور کے ساتھ انکم ٹیکس ریٹرن میں دکھائے گئے ٹرن اوور کے ساتھ صلح کرنی ہوگی۔ سوشل میڈیا پوسٹ نے دعوی کیا ہے کہ اس سے تعمیلی بوجھ میں اضافہ ہوگا۔
محکمہ محصولات نے ای ٹی وی بھارت کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا "سوشل میڈیا پر جو خدشات ظاہر کیے گئے ہیں وہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں اور وہ گمراہ کن ہیں۔"
محکمہ نے کہا "یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سارے بے ایمان لوگ جعلی رسیدیں بنا کر ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کا فائدہ اٹھانے یا پاس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
جعلی جی ایس ٹی چالان کے استعمال پر سی بی آئی سی کا شکنجہ
فرضی جی ایس ٹی چالان اور دھوکہ دہی کے خلاف گذشتہ دنوں چلائے گئے ملک گیر مہم کے دوران حکام نے صرف چار دنوں میں تقریباً 1200 ادرے کے خلاف جانچ کی اور 25 افراد کو گرفتار بھی کیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ جی ایس ٹی کے جعلی چالانوں کے استعمال کو محکمہ کی طرف سے سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ہی ٹیکس متاثر ہوتی ہے۔
ٹیکس حکام جی ایس ٹی نظام کے تحت ان پٹ ٹیکس کریڈٹ حاصل کرنے کے لی جعلی جی ایس ٹی چالان بنانے والوں کی شناخت کے لی ڈیٹا تجزیات کی مدد لے رہی ہے۔ عہدیدار جی ایس ٹی رجسٹرڈ اداروں کے انکم ٹیکس پروفائل پر بھی نظر ڈال رہے ہیں تاکہ دونوں کے مابین کوئی تضاد نہ ہو۔
'عہدیداروں نے کہا کہ دھوکہ دہی کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد انکم ٹیکس اور ریٹرن فائل نہیں کرتے یا بہت کم آمدنی دکھاتے ہیں۔ فرضی رسید بنانے والے مشتبہ افراد کی نشادہی کی جارہی ہے اور اس کے خلاف جی ایس ٹی اور دیگر قوانین کے تحت کارروائی کے ساتھ ان کا جی ایس ٹی رجسٹریشن بھی منسوخ کیا جارہا ہے'۔
عہدیداروں نے کہا کہ فارم 26 اے ایس میں ظاہر کردہ معلومات شیڈول جی ایس ٹی کو پُر کرنے میں ٹیکس دہندگان کی تعمیل میں آسانی فراہم کرے گی۔ فارم 26 اے ایس میں جی ایس ٹی ٹرن اوور کی معلومات کے ساتھ رپورٹنگ کی ضرورت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی کیونکہ ایماندار ٹیکس دہندگان پہلے ہی جی ایس ٹی ریٹرن داخل کر رہے ہیں۔ اور انکم ٹیکس ریٹرن اور ان ٹرن اوور کو صحیح طریقے سے رپورٹ کررہے ہیں۔ "
عہدیداروں نے کہا کہ اس سے انکم ٹیکس ریٹرن کی جی ایس ٹی شیڈول میں جی ایس ٹی ٹرن اوور کی رپورٹنگ میں آسانی ہوگی اور اسے شفاف ٹیکس عائد کرنے کی سمت ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
عہدیداروں نے کہا کہ انکم ٹیکس پروفائل میں جی ایس ٹی ٹرن اوور کی کارکردگی بے ایمان ٹیکس دہندگان کو مجبور کرے گی جو اپنے جی ایس ٹی ریٹرن کے مقابلہ میں انکم ٹیکس کے محکمہ کو اپنا کاروبار کم دکھارہے ہیں۔
ٹیکس دہندگان کے ذریعہ رضاکارانہ تعمیل میں آسانی کے لیے فنانس ایکٹ 2020 نے انکم ٹیکس ایکٹ، 1961 کی دفعات میں ترمیم کی اور رواں برس یکم جون سے فارم 26 اے ایس کے دائرہ کار میں توسیع کی ہے۔
نتیجے کے طور پر ٹیکس دہندگان کے لیے ایک نیا فارم 26AS فراہم کیا گیا۔
نیا فارم 26 اے ایس ٹیکس دہندگان کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن کو جلدی اور درست طریقے سے ای فائل کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔
نئے فارم 26 اے ایس میں مالی لین دین کی تفصیلات میں مختلف اداروں جیسے نقد ذخائر سے متعلق معلومات، بینک اکاؤنٹس سے بچت، رئیل اسٹیٹ کی فروخت اور خریداری، فکسڈ ڈپازٹ، کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی جیسی مختلف معلومات شامل ہیں۔
(سینیئر صحافی کرشنانند تری پاٹھی مضمون)