کانگریس نے پیر کو راجیہ سبھا میں کہا کہ 'بھارتی معیشت بڑے بحران میں ہے اور حکومت کو نوجوانوں کو روزگار مہیا کرانے کے قدم اٹھانے کے ساتھ کھپت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے اقدامات کرنے چاہیے۔'
کانگریس کے پی چدمبرم نے ایوان میں مالی برس 21-2020کے عام بجٹ پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ 'معیشت بڑے بحران میں ہے اور حکومت کے 'ڈاکٹر'اسے اس سے نکال نہیں پارہے ہیں۔'
کانگریس لیڈر نے کہا کہ نوٹ بندی اور اشیا اور خدمات ٹیکس کو جلد بازی میں نافذ کرنا حکومت کی بھیانک غلطی ہے جس کا اثر معیشت پر نظر آرہا ہے۔ اسی کا اثر ہے کہ اقتصادی شرح نمو میں مسلسل چھ تماہی سے کمی ہورہی ہے۔ اتنے لمبے وقت تک معیشت میں کمی پہلی بار واقع ہوئی ہے۔
پی چدمبرم نے کہا کہ معیشت کا مسئلہ بنیادی ہے جبکہ حکومت قلیل مدتی اقدامات کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ اقتصادی سروے میں معیشت کو صحیح سمت میں لے جانے کے اشارے دیئے ہیں لیکن عام بجٹ میں ان کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اقتصادی سروے کی سوچ کو عام بجٹ میں دکھنا چاہیے۔ معیشت کی اصل حالت چھپانے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام بجٹ کی اصلی حالت کا انکشاف نہیں کیاگیاہے۔
زراعت، چھوٹی صنعتیں اور بڑی صنعتوں میں قرض لینے میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کور پیداوار میں شامل خام تیل،بجلی ،کان کنی ،کوئلہ، سیمنٹ، ریفائنری اور فرٹیلائزرس کی پیداوار میں آرہی ہے۔ صنعتی پیداوار کےانڈیکس(آئی آئی پی)میں کمی معیشت کے سامنے بڑے خطرے کا اشارہ دے رہی ہے۔ بجلی پلانٹ 45فیصد اور مینوفیکچرنگ کا شعبہ70فیصد پیداوار کی صلاحیت کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ بازار میں مانگ نہیں ہے۔ لوگوں کے پاس پیسہ نہیں ہے جس سے کھپت گھٹ رہی ہے۔ مہنگائی اور خوردنی افراط زر کی شرحوں میں اضافہ ہورہاہے۔ اس کا سیدھا مطلب ہےکہ ملک مسلسل غریب ہورہاہے'۔
انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، سرکاری خسارہ،مالیاتی خسارہ اور درآمدات اور برآمدات کی حالت کے اشارے بھی معیشت کی بری تصویر دکھارہے ہیں۔ حکومت آنے والے برس میں الاٹمنٹ گھٹا رہی ہے۔ حالانکہ منصوبوں کے مطابق حکومت کو زیادہ سرمایہ مہیا کرانا ہوگا جبکہ حکومت کا ریوینیو مسلسل گھٹ رہا ہے۔حکومت کو اس حالت سے بچنے کے اقدامات کرنے ہوں گے۔