جائزہ میں سرمایہ کاری،روزگار،برآمدات اور مانگ کے ذریعہ مسلسل اقتصادی خوشحالی کا ماحول بنانے کا مشورہ بھی دیا گیاہے ۔
اس میں 2019-18میں 6.8 فیصداقتصادی شرح نمو کے ساتھ بھارت کو دنیا میں تیزی سے بڑھنے والی معیشت بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2017- بھارت کی اقتصادی شرح نمو 7.2 فیصد رہی تھی۔ اس میں عالمی معیشت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ 2017 میں عالمی شرح نمو 3.8فیصد رہی تھی جو سال 2018میں گھٹ کر 3.6فیصد رہ گئی۔
جائزہ کا اہم موضوع 2024-25 تک ملک کو 50 ٹریلین(50کھرب ) ڈالر کی معیشت بنانے کے لیے پائیدار اقتصادی ترقی کو رفتاردینا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے بھارت کو آٹھ فیصد اضافی رفتار حاصل کرنے کی سمت میں تیزی سے بڑھنا ہو گا۔
اقتصادی ترقی مانگ، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں اضافہ جیسی باتوں کو اقتصادی ترقی کے لیے مختلف ضروریات کے طور پر دیکھے جانے کی بجائے مجموعی عوامل کے طور پر دیکھنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے تناظر میں معیشت کو بری یا بہترین معیشت کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے لیکن اب یہ سوچ بدل گئی ہے۔ مانگ، روزگار، برآمدات جیسے مختلف اقتصادی چیلنجوں سے الگ طریقے سے نمٹنے کی حکمت عملی کے علاوہ انہیں اب مجموعی طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ لہذا، سرمایہ کاری اور خاص طور پر نجی سرمایہ کاری کو ترقی کی بڑی وجہ مانتے ہوئے مانگ، روزگار اور برآمدات میں اضافہ کے لیے اسے اہم مانا جا رہا ہے۔
جائزے میں کہا گیا ہے کہ غیر یقینی صورتحال سے بھرے اس دور میں مستقبل کی سوچ، اس کوٹھوس شکل دینے اور اس کے لیے ایک مسلسل حکمت عملی بنانا تین اہم باتیں ہیں۔
وزیر اعظم کی ملک کے مستقبل کو لے کر ایک سوچ ہے۔اقتصادی جائزہ 2018-19 میں ان کی سوچ کو عملی شکل دینے کے لئے مؤثر حکمت عملی کا بلیو پرنٹ پیش کیا گیا ہے۔ اس بلیو پرنٹ میں لوگوں کو ایک روبوٹ کی بجائے انسانوں کے طور پر دیکھنے، عوامی بہبود کے لیے ضروری اعداد و شمار جمع کرنے، معاہدہ (ٹھیکہ)سسٹم کو لاگو کرنے ، نظام عدل کو بااختیار بنانے اور پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنانے سمیت کئی ایسی چیزوں پر غور کیا گیا ہے۔