ورلڈ کپ کے اگلے میچ میں بھارت اور انگلینڈ کی ٹیمیں برمنگھم کے ایجبسٹن میدان میں آسامنے سامنے ہوں گی۔ جہاں ایک طرف وراٹ کوہلی کی قیادت والی ٹیم انڈیا کی نظریں جیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پہلی پوزیشن پر مرکوزہے جبکہ دوسری طر ف انگلینڈ کے لیے کل کامیچ کرویامرو والاہے۔
انگلینڈ کو عالمی کپ کے سیمی فائنل میں کو الیفا ئی کرنے کے لیے کل کے میچ میں کسی بھی قیمت پر جیت درج کرنی ہوگی۔
ورلڈ کپ کی مضبوط دعویدارٹیموں میں سے ایک میزبان انگلینڈ کی شروعات اچھی ہونے کے باوجود سیمی فائنل میں کوالیفا ئی کرنا اس کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔ انگلینڈ کی ٹیم اس وقت سات میچوں میں آ ٹھ پواینٹ کے ساتھ چوتھی پوزیشن پرہے۔
مورگن کی قیادت والی ٹیم کو کل کے میچ میں جیت ملتی ہے تو 10 پوائنٹ کے ساتھ اس کاسیمی فائنل میں کوالیفائی کرنے کی امید برقرار رہے گی تاہم اسے دوسری ٹیموں کے میچوں کے نتیجے پرمنحصر ہو نا پڑسکتا ہے۔
انگلینڈ کی ٹیم مضبوط اور متوازن ہے۔ میزبان ٹیم کو جوروٹ،جیسن روئے، جانی بیرسٹو،معین علی، بین اسٹوکس جیسے اسٹار کھلاڑیوں سے شاندار کار کرد گی کی توقع ہوگی۔
دوسری طرف بھارتی ورلڈ کپ میں جیت کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے پرُعزم ہے۔ بھارتی ٹیم نے اب تک شاندار کار کرد گی کا مظاہرہ کر تے ہوئے حریف ٹیموں کوآؤٹ کلاس کیاہے۔
کپتان وراٹ کوہلی شاندارفارم میں ہیں۔ اس کے علاوہ کے ایل راہل مسلسل رن بنا رہے ہیں۔ کپتان کو نائب کپتان روہت شرما سے بڑی اننگز کھیلنے کی امید ہوگی۔ مڈل آ رڈر میں دھونی، کیدارجادھو، وجے شنکر اور ہاردک پانڈیا بڑی اننگز کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔
بھارتی ٹیم کی بالنگ بھی متوازن نظر آ رہی ہے۔ ورلڈ کپ کے پہلے چند میچوں کے لیے نظر انداز کیے جانے والے محمد سمیع قہر برپا کرنے والی گیندبازی کر رہے ہیں۔ بھارتی ٹیم میں ان کی شمولیت سے گیندبازی شعبہ اورمضبوط ہو ا ہے۔
ان کے علاوہ جسپریت بمراہ ، یجویندرچہل، کلدیپ یادو،ہاردک پانڈیا بھارتی ٹیم کی جیت میں اہم رول ادا کرنے کے لیے تیار ہیں
بھارتی کی ممکنہ ٹیم وراٹ کوہلی(کپتان)،روہت شرما،کے ایل راہل، وجے شنکر، کیدارجادھو، ایم ایس دھونی(وکٹ کیپر)، ہاردک پانڈیا، کلدیپ یادو، یجویندرچہل، دنیش کارتک، بھونیشورکمار اور رویندرجڈیجہ
انگلینڈ کی ممکنہ ٹیم:ایون مورگن(کپتان)جیمس وینس، جانی بیرسٹو، جوروٹ، بین اسٹوکس، جوس بٹلر، معین علی، عادل رشید، مارک ووڈ، کرس ووکس، جفراآرچر، جیسن روئے، لیام پلنکیٹ، ٹام کورین اور لیام ڈاؤسن۔