ETV Bharat / briefs

یوپی:مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لیے اردو کی لازمیت ختم

اترپردیش حکومت نے ریاست میں مدرسہ بورڈ سے تسلیم شدہ سرکاری امداد یافتہ دینی مدارس میں سائنس اور ریاضی کےاساتذہ کی تقرری کے لیے اردو زبان کی لازمیت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یوپی:مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لیے اردو کی لازمیت ختم
author img

By

Published : Jun 18, 2019, 3:19 PM IST

اترپردیش مدرسہ بورڈ کے ایک افسر کے مطابق یہ معاملہ ریاستی حکومت کے سامنے کافی دنوں سے زیر غور تھا۔ اب حکومت کی ہدایت پرمحکمہ اقلیتی فلاح وبہبود کی جانب سے ایک کابینی نوٹ تیار کر کے اسے آگے کاروائی کے لیے حکومت کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس وقت اترپردیش حکومت 560 مدارس کو گرانٹ دیتی ہے۔مالی سال 2019۔20 میں سرکاری امداد یافتہ مدارس کو ملنے والے گرانٹ کی سالانہ رقم844 کروڑ روپے ہے۔ملحوظ رہے کہ سرکاری امداد حاصل کرنے کے لیے مدارس کو یوپی مدرسہ بورڈ سے منظوری حاصل کرنی ہوتی ہے۔

مجموعی 560 امداد یافتہ دینی مدارس میں سے تقریبا 350 مدارس پرائمری سے فاضل(پوسٹ گریجویشن) تک کی تعلیم دیتے ہیں۔ ایک اندازےکے مطابق اوسطاً ایک مدرسے کو تین سے چار لاکھ روپے ماہانہ ملتے ہیں جس میں 15 سے 17 اساتذہ کی تنخواہیں شامل ہوتی ہیں۔یوپی مدرسہ بورڈ کے تحت رجسٹر امداد یافتہ اور غیرامداد یافتہ مدارس میں زیر تعلیم طلبا کی مجموعی تعداد 26 لاکھ ہے جو کہ پرائمری سے فاضل تک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

ملحوظ رہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے قبل سرکاری امداد یافتہ مدارس میں صرف انہیں ٹیچروں کی تقرری ہوسکتی تھی جنہوں نے اردو کو بطور ایک مضمون کے طور پر پڑھا ہو اور اردو سے اچھی واقفیت رکھتے ہوں لیکن اب مدارس میں غیر اردو داں اساتذہ کی بھی تقرری کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔

اترپردیش کی یوگی حکومت نے سنہ 2018 میں ایک پورٹل لانچ کر کے ریاست بھر کے تمام 19ہزار مدارس کو پورٹل پر رجسٹریشن کرنا لازمی قراردیا تھا۔ پورٹل پر رجسٹریشن کی لازمیت کے بعد غیر امداد یافتہ 19ہزار مدارس میں سے 4200 مدارس معدوم ہو گئے۔ اس طرح سے اس وقت یو پی مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے مدارس کی تعداد 14000 ہے۔

ملحوظ رہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ مدارس میں بے قاعدگیوں کی مسلسل مل رہی شکایت کے بعد کیا تھا تاکہ یو پی مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے مدارس کے کاموں میں شفافیت لائی جاسکے۔

18 اگست 2017 کو پورٹل کے لانچنگ کے موقع پر یوپی وقف وزیر محسن رضا نے کہا تھا کہ مدارس میں بے قاعدگیوں کی بہت ساری شکایتیں موصول ہورہی تھیں لہذا مدارس کے آن لائن رجسٹریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ تمام مدارس کی تفصیلات،ان کے انتظامیہ، اساتذہ وغیرہ کی معلومات آن لائن دستیاب ہو۔

دو ماہ کی طویل تحقیق اور تفتیش کے بعد یوپی حکومت نے 46 مدارس کے گرانٹ کو روکنے کا فیصلہ کیا تھاجو کہ حکومت کے معیار کے مطابق نہیں تھے۔ ان 46 مدارس کی گرانٹ اپریل 2017 سے روکی گئی تھی۔اس ضمن میں جانچ کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ڈسٹرک انسپکٹر آف اسکول اور ڈسٹرکٹ مائنارٹی ویلفیئر افسران کی ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
مدارس جن کے گرانٹ کو حکومت نے بند کیا ان میں کانپور، کشی نگر، قنوج، مئو، اعظم گڑھ، مہاراج گنج، سدھارتھ نگر، مہوبہ، شراستی، بنارس، فیض آباد، غازی پور، جونپور، بارہ بنکی، سنت کبیر نگر ،جھانسی اضلاع کے مدارس شامل تھے۔

اترپردیش مدرسہ بورڈ کے ایک افسر کے مطابق یہ معاملہ ریاستی حکومت کے سامنے کافی دنوں سے زیر غور تھا۔ اب حکومت کی ہدایت پرمحکمہ اقلیتی فلاح وبہبود کی جانب سے ایک کابینی نوٹ تیار کر کے اسے آگے کاروائی کے لیے حکومت کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس وقت اترپردیش حکومت 560 مدارس کو گرانٹ دیتی ہے۔مالی سال 2019۔20 میں سرکاری امداد یافتہ مدارس کو ملنے والے گرانٹ کی سالانہ رقم844 کروڑ روپے ہے۔ملحوظ رہے کہ سرکاری امداد حاصل کرنے کے لیے مدارس کو یوپی مدرسہ بورڈ سے منظوری حاصل کرنی ہوتی ہے۔

مجموعی 560 امداد یافتہ دینی مدارس میں سے تقریبا 350 مدارس پرائمری سے فاضل(پوسٹ گریجویشن) تک کی تعلیم دیتے ہیں۔ ایک اندازےکے مطابق اوسطاً ایک مدرسے کو تین سے چار لاکھ روپے ماہانہ ملتے ہیں جس میں 15 سے 17 اساتذہ کی تنخواہیں شامل ہوتی ہیں۔یوپی مدرسہ بورڈ کے تحت رجسٹر امداد یافتہ اور غیرامداد یافتہ مدارس میں زیر تعلیم طلبا کی مجموعی تعداد 26 لاکھ ہے جو کہ پرائمری سے فاضل تک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

ملحوظ رہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے قبل سرکاری امداد یافتہ مدارس میں صرف انہیں ٹیچروں کی تقرری ہوسکتی تھی جنہوں نے اردو کو بطور ایک مضمون کے طور پر پڑھا ہو اور اردو سے اچھی واقفیت رکھتے ہوں لیکن اب مدارس میں غیر اردو داں اساتذہ کی بھی تقرری کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔

اترپردیش کی یوگی حکومت نے سنہ 2018 میں ایک پورٹل لانچ کر کے ریاست بھر کے تمام 19ہزار مدارس کو پورٹل پر رجسٹریشن کرنا لازمی قراردیا تھا۔ پورٹل پر رجسٹریشن کی لازمیت کے بعد غیر امداد یافتہ 19ہزار مدارس میں سے 4200 مدارس معدوم ہو گئے۔ اس طرح سے اس وقت یو پی مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے مدارس کی تعداد 14000 ہے۔

ملحوظ رہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ مدارس میں بے قاعدگیوں کی مسلسل مل رہی شکایت کے بعد کیا تھا تاکہ یو پی مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے مدارس کے کاموں میں شفافیت لائی جاسکے۔

18 اگست 2017 کو پورٹل کے لانچنگ کے موقع پر یوپی وقف وزیر محسن رضا نے کہا تھا کہ مدارس میں بے قاعدگیوں کی بہت ساری شکایتیں موصول ہورہی تھیں لہذا مدارس کے آن لائن رجسٹریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ تمام مدارس کی تفصیلات،ان کے انتظامیہ، اساتذہ وغیرہ کی معلومات آن لائن دستیاب ہو۔

دو ماہ کی طویل تحقیق اور تفتیش کے بعد یوپی حکومت نے 46 مدارس کے گرانٹ کو روکنے کا فیصلہ کیا تھاجو کہ حکومت کے معیار کے مطابق نہیں تھے۔ ان 46 مدارس کی گرانٹ اپریل 2017 سے روکی گئی تھی۔اس ضمن میں جانچ کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ڈسٹرک انسپکٹر آف اسکول اور ڈسٹرکٹ مائنارٹی ویلفیئر افسران کی ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
مدارس جن کے گرانٹ کو حکومت نے بند کیا ان میں کانپور، کشی نگر، قنوج، مئو، اعظم گڑھ، مہاراج گنج، سدھارتھ نگر، مہوبہ، شراستی، بنارس، فیض آباد، غازی پور، جونپور، بارہ بنکی، سنت کبیر نگر ،جھانسی اضلاع کے مدارس شامل تھے۔

Intro:Body:

fazle


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.