ETV Bharat / briefs

پاکستانی لڑکی کے عاشق ذیشان سے اے ٹی ایس کرے گی پوچھ تاچھ - سیلم الدین صدیقی

پاکستانی لڑکی سے ملنے کی خاطر سرحد پار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بارڈر سیکوریٹی فورس ( بی ایس ایف ) کے ہاتھوں پکڑے جانے والے ذیشان الدین صدیقی کی پولس تحقیقات کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مہاراشٹرا انسداد دہشت گردی اسکواڈ ( آے ٹی ایس) بھی اس سے پوچھ تاچھ کرے گی۔ ذیشان الدین صدیق کے والد نے ذیشان کے ملنے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم مایوس اور نااُمید ہوگئے تھے۔

love-struck-man-stopped-from-crossing-over-to-pakistan
پاکستانی لڑکی کے عاشق ذیشان سے اے ٹی ایس کرے گی پوچھ تاچھ
author img

By

Published : Jul 21, 2020, 3:19 PM IST

ذیشان الدین کے والد حافظ و قاری سیلم الدین صدیقی، جو علاقے مراٹھواڑا کے عثمان آباد کے محلے خواجہ نگر کی مدینہ مسجد میں گزشتہ 25 برسوں سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، نے کہا کہ "اللہ کا احسان ہے کہ ہمارا لڑکا زندہ ہے، چاہے پولیس کی حراست میں ہی کیوں نہ ہو جبکہ ہم نااُمید ہو گیے تھے کہ وہ ملے گا بھی یا نہیں، مگر ڈوبنے سے پہلے ہی اسے بچا لیا گیا۔"

انہوں نے بطور خاص ضلع پولیس ایس پی، مقامی سٹی پولیس اسٹیشن کے انسپیکٹر، میونسپل کونسلرز و دیگر ذمہ داروں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "میں ان کی کوششوں کو سلام کرتا ہوں اور تہہ دل سے انکا مشکور ہوں۔ ان کی محنت کی بدولت ہی ہمارا لڑکا ہمیں ملا ہے۔"

11 جولائی کی صبح عثمان آباد میں اپنے گھر سے غائب ہونے اور 17 جولائی کو کھاوڑا علاقہ میں کانڈوانڈ کے پاس سرحد کے قریب بارڈر سیکوریٹی فورس ( بی ایس ایف ) کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے حافظ سیلم الدین صدیقی نے کہا کہ وہ 11 تاریخ کی صبح ناشتہ کرنے کے بعد موبائل ری چارج کرنے باہر گیا تھا، لاک ڈاؤن کے سبب وہ گھر سے باہر زیادہ کہیں آتا جاتا نہیں تھا، جب وہ 11 بجے تک واپس نہیں آیا تو اسے فون لگایا گیا۔ مگر اس کا فون بند تھا۔ جب وہ شام تک بھی نہیں پہنچا تو ہماری تشویش بڑھ گئی اور ہم نے اسے دوستوں کے پاس اور دیگر سب جگہوں پر تلاش کیا۔

مقامی کونسلر ناضراللہ حسینی سے بھی ربط قائم کیا گیا جس پر انھوں نے اطمینان دلایا تھا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور انھوں نے اسے تلاش کرنے میں مدد کی۔ تاہم شام تک نہ ملنے پر ہم نے 7 بجے ایف آئی آر درج کرائی۔ حافظ سیلم الدین صدیقی کے مطابق 2 روز بعد انھیں اطلاع ملی کے وہ قریبی واشی نامی مقام پر نظر آیا۔ ہم اس کی تلاش میں وہاں گئے، بعد میں 13 جولائی کو اس کی تلاش میں ہم ناسک تک گئے لیکن ہمارے ہاتھ مایوسی ہی لگی۔

انھوں نے بتایا کہ ناسک سے واپس آنے کے بعد 14 جولائی کو کونسلر ناظراللہ حسینی اور دیگر احباب کے مشورے سے ہم نے اس کا لیپ ٹاپ پولس کے حوالے کیا جس کے بعد یہ عقدہ کھلا کہ وہ کسی پاکستانی لڑکی کے عشق میں گرفتار ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اس سے قبل آپ کو یہ اندازا اور احساس نہیں ہوا کہ وہ پڑوسی ملک کی کسی لڑکی سے رابطے میں ہے، حافظ سیلم الدین صدیقی نے بتایا کہ اس کے رویہ، چہرے سے ایسا کوئی تاثر کبھی نہیں ہوا۔ وہ ' تیرنا انجینئرنگ کالج ' میں مکانیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کا طالب علم ہے اور ہمیشہ وہ اپنا لیپ ٹاپ لیکر پڑھائی کرتا تھا۔

3 ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے سبب وہ گھر میں ہی رہتا تھا۔ ذیشان الدین صدیقی کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک شریف لڑکا ہے۔ والدین کے علاوہ خواجہ نگر کے لوگ واقعہ پر حیران ہیں۔ علاقے کے میونسپل کونسلر بابا مجاور نے بتایا کہ ذیشان الدین صدیقی ایک قابل اور پڑھائی لکھائی میں مصروف رہنے والا نوجوان ہے۔ اسی طرح مومینٹ آف پیس اینڈ جسٹس ( ایم پی جے ) کے ایک مقامی ذمہ دار مجاہد صدیقی کے مطابق وہ ایک انتہائی ذہین لڑکا ہے اور پڑھائی میں ہمیشہ ٹاپر رہا ہے۔ کم عمری کی ناسمجھی اور سوشل میڈیا کے اثر سے ذیشان متاثر ہوا اور اس سے یہ ناسمجھی کی حرکت سرزد ہو گئی۔ این سی پی سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی سوشل ورکر الیاس پیرزادہ نے بتایا کہ ذیشان الدین صدیقی کے والد عثمان آباد میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے عثمان آباد ضلع کے رہنے والے ذیشان الدین سلیم الدیق صدیقی کو کل کھاوڑا علاقہ میں کانڈوانڈ کے پاس سرحد کے نزدیک پکڑا گیا، ابتدائی جانچ میں یہ سامنے آیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کسی پاکستانی لڑکی کے رابطہ میں تھا۔ اس نے فون پر اس سے باتیں بھی کی تھیں۔ وہ اس سے ملاقات کرنے کے لیے گھر سے نکلا تھا۔ کچھ دنوں سے وہ کچھ میں گھوم رہا تھا، جب وہ سرحد کی طرف جارہا تھا تو بی ایس ایف گشتی دستہ نے اسے پکڑ لیا۔ اس سے تفصیلی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

ذیشان الدین کے والد حافظ و قاری سیلم الدین صدیقی، جو علاقے مراٹھواڑا کے عثمان آباد کے محلے خواجہ نگر کی مدینہ مسجد میں گزشتہ 25 برسوں سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، نے کہا کہ "اللہ کا احسان ہے کہ ہمارا لڑکا زندہ ہے، چاہے پولیس کی حراست میں ہی کیوں نہ ہو جبکہ ہم نااُمید ہو گیے تھے کہ وہ ملے گا بھی یا نہیں، مگر ڈوبنے سے پہلے ہی اسے بچا لیا گیا۔"

انہوں نے بطور خاص ضلع پولیس ایس پی، مقامی سٹی پولیس اسٹیشن کے انسپیکٹر، میونسپل کونسلرز و دیگر ذمہ داروں کا ذکر کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "میں ان کی کوششوں کو سلام کرتا ہوں اور تہہ دل سے انکا مشکور ہوں۔ ان کی محنت کی بدولت ہی ہمارا لڑکا ہمیں ملا ہے۔"

11 جولائی کی صبح عثمان آباد میں اپنے گھر سے غائب ہونے اور 17 جولائی کو کھاوڑا علاقہ میں کانڈوانڈ کے پاس سرحد کے قریب بارڈر سیکوریٹی فورس ( بی ایس ایف ) کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے واقعات کی تفصیل بتاتے ہوئے حافظ سیلم الدین صدیقی نے کہا کہ وہ 11 تاریخ کی صبح ناشتہ کرنے کے بعد موبائل ری چارج کرنے باہر گیا تھا، لاک ڈاؤن کے سبب وہ گھر سے باہر زیادہ کہیں آتا جاتا نہیں تھا، جب وہ 11 بجے تک واپس نہیں آیا تو اسے فون لگایا گیا۔ مگر اس کا فون بند تھا۔ جب وہ شام تک بھی نہیں پہنچا تو ہماری تشویش بڑھ گئی اور ہم نے اسے دوستوں کے پاس اور دیگر سب جگہوں پر تلاش کیا۔

مقامی کونسلر ناضراللہ حسینی سے بھی ربط قائم کیا گیا جس پر انھوں نے اطمینان دلایا تھا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور انھوں نے اسے تلاش کرنے میں مدد کی۔ تاہم شام تک نہ ملنے پر ہم نے 7 بجے ایف آئی آر درج کرائی۔ حافظ سیلم الدین صدیقی کے مطابق 2 روز بعد انھیں اطلاع ملی کے وہ قریبی واشی نامی مقام پر نظر آیا۔ ہم اس کی تلاش میں وہاں گئے، بعد میں 13 جولائی کو اس کی تلاش میں ہم ناسک تک گئے لیکن ہمارے ہاتھ مایوسی ہی لگی۔

انھوں نے بتایا کہ ناسک سے واپس آنے کے بعد 14 جولائی کو کونسلر ناظراللہ حسینی اور دیگر احباب کے مشورے سے ہم نے اس کا لیپ ٹاپ پولس کے حوالے کیا جس کے بعد یہ عقدہ کھلا کہ وہ کسی پاکستانی لڑکی کے عشق میں گرفتار ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اس سے قبل آپ کو یہ اندازا اور احساس نہیں ہوا کہ وہ پڑوسی ملک کی کسی لڑکی سے رابطے میں ہے، حافظ سیلم الدین صدیقی نے بتایا کہ اس کے رویہ، چہرے سے ایسا کوئی تاثر کبھی نہیں ہوا۔ وہ ' تیرنا انجینئرنگ کالج ' میں مکانیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کا طالب علم ہے اور ہمیشہ وہ اپنا لیپ ٹاپ لیکر پڑھائی کرتا تھا۔

3 ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے سبب وہ گھر میں ہی رہتا تھا۔ ذیشان الدین صدیقی کے بارے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک شریف لڑکا ہے۔ والدین کے علاوہ خواجہ نگر کے لوگ واقعہ پر حیران ہیں۔ علاقے کے میونسپل کونسلر بابا مجاور نے بتایا کہ ذیشان الدین صدیقی ایک قابل اور پڑھائی لکھائی میں مصروف رہنے والا نوجوان ہے۔ اسی طرح مومینٹ آف پیس اینڈ جسٹس ( ایم پی جے ) کے ایک مقامی ذمہ دار مجاہد صدیقی کے مطابق وہ ایک انتہائی ذہین لڑکا ہے اور پڑھائی میں ہمیشہ ٹاپر رہا ہے۔ کم عمری کی ناسمجھی اور سوشل میڈیا کے اثر سے ذیشان متاثر ہوا اور اس سے یہ ناسمجھی کی حرکت سرزد ہو گئی۔ این سی پی سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی سوشل ورکر الیاس پیرزادہ نے بتایا کہ ذیشان الدین صدیقی کے والد عثمان آباد میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے عثمان آباد ضلع کے رہنے والے ذیشان الدین سلیم الدیق صدیقی کو کل کھاوڑا علاقہ میں کانڈوانڈ کے پاس سرحد کے نزدیک پکڑا گیا، ابتدائی جانچ میں یہ سامنے آیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کسی پاکستانی لڑکی کے رابطہ میں تھا۔ اس نے فون پر اس سے باتیں بھی کی تھیں۔ وہ اس سے ملاقات کرنے کے لیے گھر سے نکلا تھا۔ کچھ دنوں سے وہ کچھ میں گھوم رہا تھا، جب وہ سرحد کی طرف جارہا تھا تو بی ایس ایف گشتی دستہ نے اسے پکڑ لیا۔ اس سے تفصیلی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.