ETV Bharat / briefs

'مدرسے سے متعلق مرکز کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی'

مرکزی حکومت کی جانب سے مغربی بنگال کے مدرسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اضافہ سے متعلق رپورٹ پر ریاست کے مسلمانوں میں بی چینی پائی جارہی ہے اور اس کے خلاف احتجاج بھی کر رہے ہیں۔

مدرسہ سے متعلق مرکز کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی سازش
author img

By

Published : Jul 3, 2019, 7:38 PM IST


واضح رہے کہ گزشتہ کل وزیر مملکت برائے داخلہ امور جی کشن ریڈی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مغربی بنگال کے بردوان اور مرشدآباد ضلع کے مدرسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دیا جاتا ہے۔ مرکز کے اس رپورٹ پر مغربی بنگال مذہبی و ملی رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ کو جھوٹ پر مبنی سازش قرار دیا

مدرسہ سے متعلق مرکز کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی سازش


مرکز کی رپورٹ میں مغربی بنگال کے مدرسوں میں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے فنڈنگ کی جاتی ہے اور بنگلہ دیش کی ممنوعہ عسکری تنظیم جے ایم بی ان مدرسوں کی پشت پناہی کر نے کی بات کہی گئی ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کولکاتا کے ملی و سیاسی رہنماؤں سے ان رائے جاننے کی کوشش کی ۔

سابق ایم پی محمد سلیم نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے پاس اگر اس طرح کے ٹھوس ثبوت ہیں تو اس بات کو چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کرنے کے بجائے اس پر کارروائی کرنی چاہیے تاکہ لوگ محفوظ رہ سکیں۔

کھاگڑا گڑھ کے معاملے سے ہی دیکھا جا رہا کہ مسلمانوں کو ان کی زبان کو اور ان کی شناخت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آر ایس ایس اس پر سیاست کر رہی ہے اور مسلمانوں کو شکار بنایا جا رہا ہے اور کچھ لوگ اس مظلومیت کا رونا رونے لگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اسلام سے خطرہ ہے اور ایک طرف کے لوگ کہتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے نہ اسلام سے خطرہ ہے نہ اسلام خطرے میں ہے۔

آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری قمرالزماں نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے مغربی بنگال کے مدرسوں سے متعلق جو رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ سفید جھوٹ پر مبنی ہے اور مسلمانوں کے خلاف ایک اور منظم سازش کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آزادی کے 70 برسوں میں یہ مسلمانوں کے خلاف سب سے سنگین اقدام ہے اور جو نہایت ہی خطرناک ہے ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں آزادی کے بعد ملک میں ایک بھی مثال نہیں ملتی ہے۔


جماعت اسلامی کے امیر محمد عبدالرفیق نے کہاکہ مرکزی وزارت داخلہ کو اس طرح کہنے کہ بجائے کہ مدرسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ حکومت کو اس مدرسہ کا نام ظاہر کرنا چاہیے کہ کس مدرسہ میں دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔

اس طرح کے رپورٹ جاری کرکے ملک کے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جماعت اسلامی اس کی پر زور مذمت کرتی ہے اور مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بھی اس کا نوٹس لیں اور حکومت کے خلاف احتجاج کریں۔


واضح رہے کہ گزشتہ کل وزیر مملکت برائے داخلہ امور جی کشن ریڈی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مغربی بنگال کے بردوان اور مرشدآباد ضلع کے مدرسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دیا جاتا ہے۔ مرکز کے اس رپورٹ پر مغربی بنگال مذہبی و ملی رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ کو جھوٹ پر مبنی سازش قرار دیا

مدرسہ سے متعلق مرکز کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی سازش


مرکز کی رپورٹ میں مغربی بنگال کے مدرسوں میں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے فنڈنگ کی جاتی ہے اور بنگلہ دیش کی ممنوعہ عسکری تنظیم جے ایم بی ان مدرسوں کی پشت پناہی کر نے کی بات کہی گئی ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کولکاتا کے ملی و سیاسی رہنماؤں سے ان رائے جاننے کی کوشش کی ۔

سابق ایم پی محمد سلیم نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے پاس اگر اس طرح کے ٹھوس ثبوت ہیں تو اس بات کو چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کرنے کے بجائے اس پر کارروائی کرنی چاہیے تاکہ لوگ محفوظ رہ سکیں۔

کھاگڑا گڑھ کے معاملے سے ہی دیکھا جا رہا کہ مسلمانوں کو ان کی زبان کو اور ان کی شناخت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آر ایس ایس اس پر سیاست کر رہی ہے اور مسلمانوں کو شکار بنایا جا رہا ہے اور کچھ لوگ اس مظلومیت کا رونا رونے لگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اسلام سے خطرہ ہے اور ایک طرف کے لوگ کہتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے نہ اسلام سے خطرہ ہے نہ اسلام خطرے میں ہے۔

آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری قمرالزماں نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے مغربی بنگال کے مدرسوں سے متعلق جو رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ سفید جھوٹ پر مبنی ہے اور مسلمانوں کے خلاف ایک اور منظم سازش کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آزادی کے 70 برسوں میں یہ مسلمانوں کے خلاف سب سے سنگین اقدام ہے اور جو نہایت ہی خطرناک ہے ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں آزادی کے بعد ملک میں ایک بھی مثال نہیں ملتی ہے۔


جماعت اسلامی کے امیر محمد عبدالرفیق نے کہاکہ مرکزی وزارت داخلہ کو اس طرح کہنے کہ بجائے کہ مدرسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ حکومت کو اس مدرسہ کا نام ظاہر کرنا چاہیے کہ کس مدرسہ میں دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔

اس طرح کے رپورٹ جاری کرکے ملک کے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جماعت اسلامی اس کی پر زور مذمت کرتی ہے اور مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بھی اس کا نوٹس لیں اور حکومت کے خلاف احتجاج کریں۔

Intro:مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں مدرسوں خصوصی طور پر مغربی بنگال کے مدرسوں کے متعلق جو رپورٹ پیش کی گئی اس پر ملک کے مسلمانوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے اور اس کے خلاف احتجاج بھی کر رہے ہیں واضح ہو کہ گزشتہ کل وزیر مملکت برائے داخلہ امور جی کشن ریڈی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مغربی بنگال کے بردوان اور مرشدآباد ضلع میں مدرسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دیا جاتا ہے مرکز کے اس رپورٹ پر مغربی بنگال مذہبی و ملی رہنماؤں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس رپورٹ کو جھوٹ پر مبنی سازش قرار دیا ہے.


Body:مغربی بنگال کے مدرسوں کے متعلق مرکز کی رپورٹ جس میں کہا گیا ہے کہ مغربی بنگال کے مدرسوں میں دہشت گد تنظیموں کی طرف سے فنڈنگ کی جاتی ہے اور بنگلہ دیش کی ممنوعہ عسکری تنظیم جے ایم بی ان مدرسوں کی پشت پناہی کر رہی ہے. اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کولکاتا کے ملی و سیاسی رہنماؤں سے ان رائے جاننے کی کوشش کی سابق ایم پی محمد سلیم نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے پاس اگر اس طرح کے ٹھوس ثبوت ہیں تو اس بات کو چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کرنے کے بجائے اس پر کارروائی کرنی چاہیے تاکہ لوگ محفوظ رہ سکیں کھاگڑا گڑھ کے معاملے سے ہی دیکھا جا رہا کہ مسلمانوں کو ان کی زبان کو اور ان کی شناخت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آر ایس ایس اس پر سیاست کر رہی ہے اور مسلمانوں کو شکار بنایا جا رہا ہے اور کچھ لوگ اس مظلومیت کا رونا رونے لگ رہے ہیں کہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اسلام سے خطرہ ہے اور ایک طرف کے لوگ کہتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے نہ اسلام سے خطرہ ہے نہ اسلام خطرے میں ہے. آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری قمرالزماں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے مغربی بنگال کے مدرسوں سے متعلق جو رپورٹ پیش کی گئی ہے وہ سفید جھوٹ پر مبنی ہے اور مسلمانوں کے خلاف ایک اور منظم سازش کا حصہ ہے آزادی کے 70 برسوں میں یہ مسلمانوں کے خلاف سب سے سنگین اقدام ہے اور جو نہایت ہی خطرناک ہے ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں آزادی کے بعد ملک میں ایک بھی مثال نہیں ملتی ہے کہ مدرسوں دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے یہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ہے مودی حکومت کو اس رپورٹ کے لئے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت مدرسوں کے متعلق اس رپورٹ کو واپس لےاور م. جماعت اسلامی کے امیر محمد عبدالرفیق نے کہاکہ مرکزی وزارت داخلہ کو اس طرح کہنے کہ بجائے کہ مدرسوں میں دہشت گردانہ سرگرمیاں ہوتی ہیں حکومت کو اس مدرسہ کا نام ظاہر کرنا چاہیے کہ کس مدرسہ میں دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے اس طرح کے رپورٹ جاری کرکے ملک کے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جماعت اسلامی اس کی پر زور مذمت کرتی ہے اور مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بھی اس کا نوٹس لیں اور حکومت کے خلاف احتجاج کریں انہوں نے مزید کہا کہ کسی دینی مدارس میں جدید طرز کی تعلیم دی جاتی ہے مرکز کی اس طرح کی رپورٹ غیر ذمدارانہ ہے کسی مدرسے میں دہشت گرد نہیں بنائے جاتے ہیں اس سے قبل مغربی بنگال کے سابق وزیر اعلیٰ بدھادیب بھٹا چاریہ نے کہا تھا مدرسوں میں دہشت گرد پیدا کئے جاتے ہیں لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ کس مدرسے میں تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.