انڈونیشیا کے صوبے پاپوا میں سیلاب نے نظام زندگی مفلوج کردیا، جس کی وجہ سے درجنوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
اطلاع کے مطابق پاپوا کے کئی علاقے زیرآب ہیں، جبکہ ریسکیو عملے کی جانب سے امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں، دوسری جانب حکام نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
انڈونیشیا کے متاثرہ علاقوں میں 15 روز کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی، جبکہ چھ ہزار آٹھ سو افراد کو عارضی کیمپز میں منتقل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا میں بارشوں کے موسمی طوفانوں کے باعث مٹی کے تودے گرنے اور سیلاب آنے کے واقعات کثرت سے پیش آتے ہیں، قبل ازیں متعدد واقعات میں سینکڑوں شہری مارے جاچکے ہیں۔
خیا رہے کہ 17 ہزار جزیروں پر مشتمل انڈونیشیا جہاں لاکھوں افراد ان پہاڑوں کے قریب رہتے ہیں جہاں کثرت سے سیلاب آتے ہیں، اور نظام زندگی درہم برہم ہوجاتی ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں انڈونیشیا کے علاقے سیلوویسی میں شدید بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 59 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر کے اختتام پر انڈونیشیا کے آبنائے سنڈا میں سونامی کی لہریں ساحل سے ٹکرا گئیں، جس کی وجہ سے 429 افراد ہلاک اور 16 سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔