جب حوصلے بلند ہوں تو ناممکن کچھ بھی نہیں۔ راجوری کے پکھری علاقے میں رہنے والی 18سالہ گلناز نے والدین پر ’بوجھ‘ بننے کے بجائے خود روزگار کمانے کا فیصلہ کیا۔
گلناز لڑکپن میں کسی مرض کے باعث معذور ہو گئیں اور آج وہ چلنے پھرنے کیلئے دوسروں کے سہارے کی محتاج ہیں۔
والد کی مالی حالت کمزور ہونے کے باعث گلناز کی ٹانگوں کا علاج ممکن نہ ہو سکا۔ اور ان کی تعلیم بھی متاثر ہوئی کیونکہ سرحد پر گولہ باری کے باعث انہیں روز اسکول لانا اور لے جانا گھر والوں کے لئے ممکن نہ تھا۔
تاہم بلند ہمت گلناز نے سِلائی کو بطور پیشہ اپنایا جس کیلئے ان کے گھر والوں نے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔
گلناز کے والد کا کہنا ہے کہ سرکار کی جانب سے انہیں یا انکی بیٹی کیلئے کسی بھی اسکیم کے تحت خاطرخواہ مدد نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ غریبی کے باعث بچپن میں گلناز کا علاج مکمل اور صحیح طریقے پر نہیں ہو سکا۔