کرائسٹ چرچ میں آسٹریلوی سینیٹر کو انڈا مارنے والے نوجوان نے مسلمانوں سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ایک لاکھ ڈالر کرائسٹ چرچ کے متاثرین کو دیے ہیں۔
اطلاع کے مطابق مسلم مخالف شر پسندانہ بیان دینے والے آسٹریلوی سینیٹر کو احتجاجاً انڈا مارنے والے نوجوان نے اپنے لیے جمع ہونے والی امدادی رقم میں سے ایک لاکھ ڈالر کرائسٹ چرچ حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے اہل خانہ کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا کے مطابق آسٹریلوی نوجوان ول کونولے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ 99 ہزار 922 ڈالر کرائسٹ چرچ اور مساجد حملوں میں شہید ہونے والے نمازیوں کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے بنائے گئے اکاﺅنٹ میں جمع کرا دیے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں آسٹریلوی سینیٹر فریزر اینیگ کو مسلم مخالف بیان دینے پر انڈا مارنے والے نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا۔
نوجوان کی گرفتاری کے بعد اس کے دوستوں نے قانونی معاونت کے لیے فیس بک پر فنڈ ریزنگ پیج بنایا تھا، جس میں ایک لاکھ ڈالر رقم جمع ہوگئی تاہم کیس ختم ہونے پر یہ رقم بچ گئی۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ سمیت مساجد میں دہشت گردانہ واقعہ پیش آیا تھا جس میں آسٹریلوی شہری نے فائرنگ کر کے نو پاکستانیوں سمیت 51 نمازیوں کو ہلاک کردیا تھا۔
اس حملے کے بعد آسٹریلوی سینیٹر نے سانحہ نیوزی لینڈ کا ذمہ دار مسلمانوں کو قرار دیتے ہوئے اسلام پر نکتہ چینی کی تھی۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے شہریوں نے فریزر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے خوب تنقید کی۔