کووڈ وبا کے پیش نظر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و ہسپتال میں بنیادی ڈھانچہ اور بچوں و دیگر افراد سے متعلق طبی سہولیات کی بلند کاری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) پر چھائے غم کے بادل چھٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کورونا کی دوسری لہر میں تقریباً ساٹھ سے زیادہ تدریسی وغیرہ تدریسی ملازمین کی اموات ہو چکی ہیں جس میں موجودہ، ریٹائرڈ اور اسکول کے ملازمین شامل ہے۔
اس معاملہ میں سبھی کی اموات کورونا کے سبب ہوئی ہیں یہ کہنا تھوڑا مشکل ہوگا لیکن زیادہ تر اموات کورونا سے ہوئی ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں ہی اے ایم یو کا اپنا میڈیکل کالج و ہسپتال ہے جو ملک میں سرکاری عمدہ ہسپتالوں میں سے ایک ہے۔ جس میں لیکوڈ آکسیجن پلانٹ بھی موجود ہے۔
اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں کووڈ ٹیسٹ کے ساتھ کورونا متاثرین کو علاج کے لئے داخل بھی کرایا جاتا ہے۔ جہاں پر اے ایم یو تدریسی و غیر تدریسی ملازمین اور طلبہ کا خاص توجہ کے ساتھ علاج کیا جاتا ہے۔
کورونا کی دوسری لہر میں بڑی تعداد میں اے ایم یو کے تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کی اموات سے یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و ہسپتال میں لاپرواہی کے سوال بھی اٹھے تھے۔ جس کے بعد اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و ہسپتال میں بنیادی ڈھانچہ اور بچوں و دیگر افراد سے متعلق طبی سہولیات کی بلند کاری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے ذریعہ تشکیل دی گئی 12 رکنی کمیٹی میں اے ایم یو رجسٹرار عبدالحمید ( آئی پی ایس) بطور کنوینر، یونیورسٹی کے فائننس افسر، پرنسپل میڈیکل کالج و ہسپتال، ڈین فیکلٹی آف میڈیسن، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، پروفیسر ایس امجد رضوی ( ایڈیشنل میڈیکل سپریٹنڈنٹ و انچارج ٹراما سنٹر) سمیت میڈیسن، پیڈیاٹرکس، انستھیسیالوجی اور تپِ دق و امراض سینہ شعبہ جات کے سربراہان، پروفیسر محمد شمیم ( تپِ دق و امراض سینہ شعبہ) اور او ایس ڈی ڈیولپمنٹ شامل ہیں۔