ریاست آسام کے دھیماجی ضلع کے رہنے والے رجن گوگوئی کو او-پازیٹیو بلڈ کی ضرورت تھی۔ لیکن کافی تلاش بسیار کرنے کے باوجود رنجن کا اہلخانہ اس کے لیے خون کا انتظام نہیں کرپارہا تھا، تبھی ان کی زندگی میں پنااللہ احمد فرشتہ بن کر آئے۔
آسام کے مندلدوئی ضلع کے رہنے والے پنااللہ احمد نے ایم مریض کی جان بچانے کے لیے اپنا روزہ توڑدیا۔ احمد کے ایک دوست تاپش بھگوتی جو ایک سماجی تنظیم سے وابستہ ہیں جو ضرورت مند مریضوں کے لیے خون کا انتظام کرتی ہے۔ تاپش کو جیسے ہی رنجن کے بارے میں پتہ چلا تو وہ اس کے او-پازیٹیو والے کسی بلڈ ڈونر کو تلاش کرنے لگا۔
تاپش کا کہنا ہے کہ اسے 5 مئی کو بلڈ کے لیے فون آیا جس کے بعد وہ اس گروپ والے بلڈ ڈونر کو تلاش کرنے لگا اس نے کئی لوگوں کو فون کیا لیکن او-پازیٹیو والے کسی ڈونر سے رابطہ نہیں ہوپارہا تھا۔
تاپش کا مزید کہنا ہے کہ تبھی اس کا دوست پنااللہ آیا، کیونکہ پنااللہ روزہ تھا اس نے تاپش نے اسے نہیں پوچھا لیکن او-پازیٹیو والے بلڈ ڈونر کی تلاش کرتے دیکھ پنااللہ نے خود خون کا عطیہ کرنے کی بات کہی
احمد کو خون کا عطیہ کرنے کے لیے اس کا روزہ توڑنا ضروری تھا اور اس تعلق سے اس نے اپنے گھر پر بھی بات کی جس کے بعد اس نے خون کا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
احمد کا کہنا ہے کہ' روزہ ایک مذہبی فریضہ ہے جسے سب مانتے ہیں اس نے یہ محسوس کیا کہ وہ اگلے دن بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔ لیکن کسی شخص کی جان بچانے کا موقع صرف آج ہی ہے، اس لیے احمد نےرنجن کو بچانے کا فیصلہ کیا۔
پنااللہ احمد کی یہ کہانی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے، جس پر کئی یوزرس نے کمینٹ کیا ہے کہ' ایسی کہانیاں یہ ثابت کرتی ہے کہ آج بھی دنیا میں نفرت کے اوپر انسانیت حاوی ہے'۔