والد کی شفقت کے سائے میں اس کی اولاد پروان چڑھتی ہے۔ اولاد خود کو والد کے سائے میں ہی محفوظ سمجھتی ہے۔ اولاد کے سر پر والد کا سایہ ہی اسے محفوظ کرتا ہے۔ والد دنیا میں اللہ کی عظیم نعمت ہے۔
آج یوم والد ہے ایسے میں یہ دن خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اولاد کیلئے والد کی شفقت اور تربیت میں ان کے رول کو اجاگر کرنا ہے۔
یہ دن ہر برس جون کے تیسرے اتوار کو منایا جاتا ہے، رواں برس 20 جون کو دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں یہ دن منایا جا رہا ہے جبکہ دیگر کئی ممالک میں یہ منانے کی تاریخ الگ الگ ہے۔
یوم والد منانے کا آغاز 19 جون 1910ء میں واشنگٹن میں ہوا۔ یہ خیال سنورا سمارٹ ڈوڈ نام کی خاتون نے پیش کیا تھا۔ دراصل ان کی ماں کی موت کے بعد ان کی پرورش ان کے والد نے کی تھی۔ اس لیے وہ چاہتی تھیں کہ اپنے والد کو بتا سکیں کہ وہ ان کے لیے کتنے اہم ہیں۔
ایسے میں ان کا ماننا تھا کہ جب ماں کے لیے ایک خاص دن ہے تو والد کے لیے کیوں نہیں لہٰذا وہ اس کوشش میں لگ گئیں اور 19 جون 1910 کو یوم والد کے طور پر منایا۔ اس دن کو آفیشل رضامندی 1924 میں اس وقت کے امریکی صدر کیلون کولی نے دی۔
بہت سی اطلاعات میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ سنہ 1966 میں امریکی صدر لنڈن جانسن نے ہر برس کے جون کے تیسرے اتوار کو فادر ڈے منانے کا فیصلہ کیا جبکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ صدر رچرڈ نکسن نے 1972 میں پہلی بار فادر ڈے کے دن باقاعدہ تعطیل کا اعلان کیا تھا۔
یہ دن اپنے خاندانوں اور معاشرے کے لیے والد کے کردار کو سراہنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ یہ دن اس بات کے اظہار کا بھی موقع ہوتا ہے کہ آج کی ثقافت میں والد کی کیا اہمیت ہے۔
والد اپنی محنت و مشقت کے ذریعے ساری زندگی اولاد کی راحت رسانی میں صرف کر دیتا ہے۔ دنیا کی تمام نعمتیں اولاد کو لا کر دینے کی کوشش کرتا ہے۔
حالانکہ جو والد عمر بھر اپنی اولاد کے لیے اچھے مستقبل کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔ وہیں بہت سی اولادیں ایسے بھی ہوتی ہیں، جو بزرگ والدین کا سہارا بننے کے بجائے بے سہارا چھوڑ دیتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
Milkha Singh: ملکھا سنگھ جن کی سادگی نے ایک مثال قائم کی
آج کے اس دور میں اولڈ ایج ہوم میں بہت سے ایسے بزرگ مل جاتے ہیں جن کی اولا انہیں اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ دیتی ہیں۔ جو بہت ہی مایوس کن ہے۔