عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بدھ کے روز انتباہ دیا ہے کہ بنی نوع انسان کو جلد ہی موجودہ ڈیلٹا سے مختلف ویرینٹ سے کہیں زیادہ متعدی اور خطرناک کورونا وائرس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریئس نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے 138ویں اجلاس میں بتایا کہ ٹرانسمیشن جتنا زیادہ ہوگا اتنا ہی الگ الگ شکلیں ابھریں گی جو اس ڈیلٹا ورژن سے کہیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے جو اس وقت اس قدر تباہی کا باعث بنا ہوا ہے۔ جتنے زیادہ ویرینٹ سامنے آئیں گے، اتنا ہی زیادہ اندیشہ رہتا ہے کہ ان میں سے کوئی ایک ویکسین سے بچ جائے گا اور ہم سب کو واپس وہیں لے جائے گا جہاں سے ویکسینیشن اور علاج وغیرہ کی شروعات کی گئی تھی۔
گیبریئس نے کہا کہ ویکسین کی ایجاد اور ویکسینیشن مہمات کے آغاز کے ساتھ ہی وبائی امراض پر قابو پانے کے لئے دیگر حفاظتی اقدامات کے باوجود بھی دنیا ایک اور کورونا وائرس کی لہر پر گامزن ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ ہر ملک کے لئے ویکسین تک مساوی رسائی نہ ہونا قرار دیا۔
خاص طور پر کم آمدن والے ممالک میں آبادی کے صرف ایک فیصد افراد کو ویکسین کا کم از کم ایک ڈوز ملا ہے، جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں نصف سے زیادہ آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک مل چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈوڈہ: ایک ہی دن میں 23 افراد کی کورونا رپورٹ مثبت
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر کے متعدد ممالک کے ساتھ ویکسین تقسیم کرنے اور وبائی امراض سے لڑنے کے لئے دیگر احتیاطی تدابیر، جس میں کورونا وائرس کی جانچ اور علاج شامل ہیں، کے ساتھ ناانصافی کا نتیجہ نہ صرف 'معاشرتی اور معاشی بدحالی' کا باعث ہے بلکہ وائرس کے مزید پھیلاؤ کے لئے بڑے پیمانے پر ذمہ دار بھی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 11 مارچ 2020 کو عالمی ادارہ صحت نے ہلاکت خیز کورونا وائرس کو وبائی بیماری کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق اب تک دنیا بھر میں جان لیوا اور ہلاکت خیز کورونا وائرس سے اب تک 19.3 کروڑ سے زیادہ افراد ’کووڈ19‘ سے متاثر اور 40 لاکھ سے زیادہ مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔
یو این آئی