نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج مسلسل زور پکڑتا جا رہا ہے، اس تعلق سے حکومت اور کسانوں کے مابین کئی میٹنگ بھی ہوئیں لیکن اب تک کوئی نتجہ نہیں نکل سکا۔ حکومت کے نئے زرعی قوانین سے ناراض کسان اب اپنے احتجاج میں مزید شدت لانے کی بات کرر ہے ہیں۔
کسان تنظیموں کی جانب سے اب یہ بات کہی جا رہی ہے کہ جب تک حکومت اس نئے زرعی قوانین کو پوری طرح منسوخ نہیں کرتی تب تک ہم اپنے دھرنے اور مظاہرے کو واپس نہیں لیں گے خواہ اس کا نتیجہ کچھ بھی نکلے، جبکہ وہیں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ' زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جائے گا، ہاں ایم ایس پی سے متعلق معاملات میں تبدیلی کی جائے گی۔ اور قانون میں ترمیم کی گنجائش باقی ہے۔
مشتعل کسانوں نے گذشتہ دنوں اپنی میٹنگ میں یہ باتیں بھی کہیں کہ اب ہمارا دھرنا ایک جگہ نہیں بلکہ مختلف جگہوں میں مختلف زاویے سے ہوگا۔ اسی ضمن میں کسان رہنما بوٹا سنگھ نے میڈیا سے بتا یا کہ اب ہم سینیکت کسان منچ کی جانب سے ایک میٹنگ کرکے یہ طے کرنے والے ہیں کہ' اب ہم ریل روکو تحریک چلائیں گے'۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہاکہ' کسان تنظیموں کی جانب سے یہ انتباہ دیا گیا ہے کہ' اگر وزیر اعظم نریندر مودی ہماری بات نہیں مانتے ہیں اور اس قوانین کو رد نہیں کرتے ہیں تو ہم ریلوے ٹریک کو بلاک کریں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت ایم ایس پی کے بارے میں تحریری یقین دہانی کے لئے تیار: نریندر سنگھ تومر
انہوں نے مزید کہاکہ' ہماری آج کی میٹنگ میں یہ طے پایا ہے کہ سبھی کسان ریلوے ٹریک پر اتریں گے اور ٹرین روکو تحریک چلائیں گے۔ اس کے لیے سبھی کسان تنظیمیں آپس میں مل کر ایک تاریخ کا تعین کریں گی اور پھر ہم مزید اپنے احتجاج اور دھرنے کو طول دیں گے۔