مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کی کارگزار صدر ڈاکٹر فوزیہ تحسین خان نے انکشاف کیا ہے کہ جعلی دستاویزات اور جعلی دستخطوں کی مدد سے وقف جائیداد پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وقف بورڈ نے اس کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس معاملے میں جعلسازوں کے خلاف سی آئی ڈی جانچ کی قرارداد پاس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر عملی اقدامات کر رہا ہے۔ ریاستی وقف بورڈ کی میٹنگ دو روز کی تھی لیکن بورڈ ارکان نے معاملات کو التوا میں ڈالنے کے بجائے انھیں بروقت حل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے نتیجے میں ایک 165 معاملات حل ہوگئے اور 111 رجسٹریشن مکمل کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ ارکان کے علم میں یہ بات بھی آئی کہ کچھ فرضی دستاویزات کی مدد سے وقف اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشیش کی جارہی ہے، ایسے چار معاملات کا بورڈ ارکان نے نوٹس میں لیا اور متفقہ طور پر جعلسازوں کے خلاف سی آئی ڈی جانچ کا ریزلیوشن منظور کیا۔ تاہم محکمہ جاتی لڑائی میں وقف کی زمین پر تعمیر ہونے والے اسمارٹ سٹی آفس کے معاملے میں بورڈ کو خاطر خواہ کامیابی نہیں مل پائی۔
فوزیہ تحسین خان کا کہنا ہے ایک جامع پروجیکٹ بناکر ریاستی حکومت کو دیا جارہا ہے، اس پروجیکٹ کو اگر منظوری مل جاتی ہے تو ریاستی وقف بورڈ کا چہرہ بدل جائیگا، کارگزار صدر کے مطابق بورڈ کے مسائل کو حل کرتے وقت کچھ قانونی اور محکمہ جاتی دشواریاں ہیں، ان دشواریوں کو دور کرنے کے لیے وقف بورڈ کے تمام ارکان ریاست کے وزیر اعلی اور دیگر وزراء سے ملاقات کریں گے تاکہ بورڈ کے کام کاج کو فعال بنایا جاسکے ۔
مزید پڑھیں:۔ وقف املاک کے تحفظ کےلیےحکومت سنجیدہ: محمود علی
قابل ذکر بات یہ ہے کہ تین روزہ میٹنگ میں جو کچھ پیش رفت ہوئی ہے، اسے بورڈ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے ، اس کے علاوہ بورڈ ارکان کی کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پربھنی میں قبرستان کی زمین وقف کی تحویل میں آگئی ہے، اس کے علاوہ جالنہ روڈ معاملے میں کارگزار صدر نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اشارہ دیا ہے۔