نائب صدر جمہوریہ نے ہفتے کے روز ساہتیہ اکادمی آڈیٹوریم میں بھارتیہ گیان پٹھ کی 33ویں مورتی دیوی ایوارڈ تقریب سے خطاب Addressing the 33rd Moortidevi award ceremony کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تقاریر میں الفاظ کی شائستگی کی پیروی کی جانی چاہیے۔ ادیبوں اور مفکرین سے معاشرے میں فکری گفتگو کی توقع کی جاتی ہے۔ اس سے تنازع پیدا نہیں ہونا چاہیے'۔
ہندی کے نامور مصنف وشوناتھ پرساد تیواری کو ان کے شاندار کام ’ آستی اور بھاوتی‘ کے لیے رواں برس کے مورتی دیوی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
اس موقع پرمسٹر نائیڈو نے ادیبوں اور مفکرین کو قوم کا فکری مرکز قرار دیا اور کہا کہ وہ اسے اپنے تخلیقی نظریات اور ادب سے مالا مال کرتے ہیں۔ انہوں نے ’لفظ‘ اور ’زبان‘ کو انسانی تاریخ کی اہم ترین ایجاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادب معاشرے کی فکر و روایت کا جزلائنفک ہے۔ انہوں نے کہا ’’ ایک سماج جتنا زیادہ مہذب ہوگا، اس کی زبان اتنی ہی بہتر ہوگی۔ سماج جتنا بیدار ہوگا، اس کا ادب اتنا ہی وسیع ہوگا۔'
ملک کےوسیع لسانی تنوع کی تعریف کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اسے بھارت کی قومی طاقت قرار دیا جس نے ثقافتی اتحاد کو مضبوط کیا۔
مسٹر نائیڈو نے بھارتی زبانوں کے درمیان رابطے بڑھانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ سبھی کو دوسری بھارتی زبانوں میں کچھ مخصوص الفاظ، محاورے اور مبارکبادیں سیکھنی چاہئیں۔ انہوں نے اسے ملک کے لسانی اور جذباتی اتحاد کے لیے اہم کوشش قراردیا۔'
انہوں نے کہا کہ ہر بھارتی زبان ’قومی زبان‘ ہے اور قومی میڈیا کو تمام بھارتی زبانوں اور ان کے ادب کو مناسب جگہ دینی چاہیے۔
انہوں نے ادیبوں سے ملک میں ثقافت کے ذریعے اخلاقی خوبیوں کو زندہ کرنے کی اپیل کی۔ مذہب کے معنی بتاتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ دھرم دھرم نہیں ہے، بلکہ یہ ہم سب کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا ’’ اگر کوئی اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کر رہا ہے تو وہ حقیقی معنوں میں محب وطن ہے ‘‘۔
مزید پڑھیں:
- International Day of Persons with Disabilities: 'باوقار زندگی کے لیے معذور افراد کو مساوی مواقع فراہم کریں'
- Venkaiah Naidu Angry on MPs For Low Attendance: وزرا کے ایوان میں غیر موجودگی سے چیئرمین ناراض
یو این آئی