واشنگٹن: امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ وہ نئی دہلی میں برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کے سروے سے آگاہ ہے لیکن وہ کوئی فیصلہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی انکم ٹیکس حکام کی جانب سے دہلی میں بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی سے آگاہ ہے۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ تلاشی کی تفصیلات پر بھارتی حکام سے رجوع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں آزاد صحافت کی اہمیت کی حمایت کرتا ہے۔ پرائس نے کہا کہ امریکہ اظہار رائے کی آزادی اور مذہب یا عقیدے کی ضرورت کو انسانی حقوق کے طور پر اجاگر کرتا رہتا ہے جو دنیا بھر میں جمہوریتوں کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان تلاشیوں کے حقائق سے واقف ہیں، لیکن کوئی فیصلہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
بتادیں کہ پی ایم مودی پر بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازع کے درمیان بی بی سی کے دفتر پر گزشتہ 22 گھنٹوں سے انکم ٹیکس کے چھاپے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل ٹیکس میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے انکم ٹیکس نے چھاپہ مارا ہے۔ انکم ٹیکس کا یہ چھاپہ منگل کو دوپہر 12 بجے کے قریب شروع ہوا۔ انکم ٹیکس ٹیم کے چھاپے پر بی بی سی نے کہا ہے کہ وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہا ہے اور امید ہے کہ یہ معاملہ جلد از جلد حل ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں:۔ BBC Row بی بی سی کے دفاتر میں آج بھی چھاپہ ماری جاری، برطانوی حکومت کا اظہار تشویش
بی بی سی کے دفتر پر جاری چھاپے کے درمیان امریکہ اور برطانیہ نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ ہم بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپوں سے آگاہ ہیں۔ لیکن فی الحال ہم اس بارے میں کوئی فیصلہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ اسی دوران برطانیہ کے حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت بی بی سی کے دفتر میں انکم ٹیکس کے چھاپے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاہم انکم ٹیکس کے چھاپے پر برطانیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔