ETV Bharat / bharat

الیکٹورل بانڈ کی فروخت پر پابندی سے سپریم کورٹ کا انکار

سپریم کورٹ نے مغربی بنگال، آسام اور تمل ناڈو سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے عین قبل الیکٹورل بانڈ کی فروخت پر روک لگانے سے متعلق درخواست خارج کر دی ہے۔

SC
SC
author img

By

Published : Mar 26, 2021, 4:36 PM IST

چیف جسٹس آف انڈیا شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی تین رکنی بینچ نے غیر سرکاری تنظیم ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ 'الیکٹورل بانڈ کو 2018 اور 2019 میں ہی جاری کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کے لیے مناسب حفاظتی معیار ہیں۔ ایسی صورتحال میں موجودہ وقت میں الیکٹورل بانڈ پر پابندی لگانا صحیح نہیں ہوگا۔

اس بینچ میں جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم بھی شامل ہیں۔

عدالت نے گذشتہ روز اے ڈی آر کی جانب سے معروف وکیل پرشانت بھوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

پرشانت بھوشن نے سُپریم کورٹ میں دلیل دی تھی کہ 'الیکٹورل بانڈ کا ایک طرح کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جسے کمرشیل کمپنیاں کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانڈز کون خرید رہا ہے؟ یہ صرف حکومت کو معلوم ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ الیکشن کمیشن بھی اس بارے میں کوئی معلومات نہیں لے سکتا۔

پرشانت بھوشن نے مزید کہا تھا کہ یہ ایک طرح کی کرنسی ہے اور سات ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے بانڈز خریدے جاچکے ہیں۔ یہ بانڈز اقتدار میں بیٹھی سیاسی جماعت کو رشوت دینے کا ایک طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس میں دھوکہ دہی کا بہت امکان ہے۔ نوٹ بندی کے بعد یہ نظام حکومت لے کر آئی تھی جس کا استعمال کالے دھن کو سفید کرنے میں کیا جارہا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا شرد اروند بوبڈے کی سربراہی والی تین رکنی بینچ نے غیر سرکاری تنظیم ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ 'الیکٹورل بانڈ کو 2018 اور 2019 میں ہی جاری کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کے لیے مناسب حفاظتی معیار ہیں۔ ایسی صورتحال میں موجودہ وقت میں الیکٹورل بانڈ پر پابندی لگانا صحیح نہیں ہوگا۔

اس بینچ میں جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم بھی شامل ہیں۔

عدالت نے گذشتہ روز اے ڈی آر کی جانب سے معروف وکیل پرشانت بھوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

پرشانت بھوشن نے سُپریم کورٹ میں دلیل دی تھی کہ 'الیکٹورل بانڈ کا ایک طرح کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے جسے کمرشیل کمپنیاں کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بانڈز کون خرید رہا ہے؟ یہ صرف حکومت کو معلوم ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ الیکشن کمیشن بھی اس بارے میں کوئی معلومات نہیں لے سکتا۔

پرشانت بھوشن نے مزید کہا تھا کہ یہ ایک طرح کی کرنسی ہے اور سات ہزار کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے بانڈز خریدے جاچکے ہیں۔ یہ بانڈز اقتدار میں بیٹھی سیاسی جماعت کو رشوت دینے کا ایک طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس میں دھوکہ دہی کا بہت امکان ہے۔ نوٹ بندی کے بعد یہ نظام حکومت لے کر آئی تھی جس کا استعمال کالے دھن کو سفید کرنے میں کیا جارہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.