ETV Bharat / bharat

''گاندھی جی کی استھی دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہے'' - بابائے قوم مہاتما گاندھی

معروف مصنف اور "تاریخ رامپور" نامی کتاب کے مصنف شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مہاتما گاندھی کے رامپور سے روابط مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کی وجہ سے ہے۔

special talk with writer shaukat ali Khan
''گاندھی جی کی استھی دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہے''
author img

By

Published : Oct 3, 2021, 9:29 AM IST

بابائے قوم مہاتما گاندھی کا 152 واں یوم پیدائش پورے ملک میں تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ ویسے تو پوری قوم کے لئے مہاتمام گاندھی کی شخصیت بہت اہمیت کی حامل ہے لیکن ان کے ریاست اترپردیش کے رامپور سے بھی خاص روابط رہے ہیں اور یہاں سے ان کی متعدد یادیں وابستہ ہیں۔ مہاتما گاندھی اور رامپور کے درمیان محبت کی دستان کو مؤرخ شوکت علی خان نے بیان کیا، جنہوں نے اپنی کتاب 'تاریخ رامپور' میں بھی اس کا تذکرہ کیا ہے۔

معروف مصنف اور "تاریخ رامپور" نامی کتاب کے مصنف شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مہاتما گاندھی کے رامپور سے روابط مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی نے تحریک خلافت شروع کی تو اسی وقت سے گاندھی جی کا مولانا جوہر کے پاس رامپور آنے جانے کا سلسلہ شروع ہوا اور ساتھ ہی تحریک خلافت کے سلسلہ میں انہوں نے مختلف خطوں کا دورے کیا جس کے اخراجات تحریک خلافت کی کمیٹی نے اٹھائے اور وہی دور ہندو مسلم یکجہتی کا سنہری دور تھا۔


نواب رامپور سے گاندھی جی کی دلچسپ ملاقات کا واقعہ پیش کرتے ہوئے شوکت علی خان نے بتایا کہ سنہ 1920 میں مرادآباد میں کانگریس کمیٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں اس وقت کے کانگریس کے کئی اہم اراکین شامل تھے۔ رامپور سے مولانا محمد علی جوہر کی والدہ بی اماں بھی موجود تھیں۔ وہاں بی اماں سے گاندھی جی نے نواب صاحب سے ملنے کی خواہش ظاہر کی اور اس وقت وہاں یہ روایت قائم تھی کہ نواب صاحب کے سامنے کوئی ننگے سر نہیں جا سکتا تھا تو بی اماں نے مولانا جوہر کو گاڑھے کی ایک ٹوپی تیار کر کے دی جس کو پہن کر گاندھی جی نواب کی خدمت میں رامپور آئے اور انہوں نے نواب حامد علی خاں سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹوپی گاندھی جی کو اتنی پسند آئی کہ پورے ملک میں وہ قومی آزادی کا نشان بن گئی۔

''گاندھی جی کی استھی دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہے''

اس موقع پر انہوں نے رامپور کی گاندھی سمادھی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواب رامپور نے ان کی استھیوں کو رامپور لاکر کافی عقیدت و احترام کے ساتھ یہاں دفنایا تھا، جس کے لئے نواب صاحب کو کافی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں:۔ میرٹھ: گاندھی جی کے پیغامات پر عمل کرنے کی ضرورت


اس موقع پر شوکت علی خان نے گاندھی جی کی استھیوں سے متعلق ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ گاندھی جی کی استھیوں کو رامپور میں ایک مسلمان نواب کو دینے سے کافی اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔ گاندھی جی کے بیٹے اور ان کے ساتھیوں کا خیال تھا کہ ایک ہندو کی استھیاں مسلمان کو نہیں دی جا سکتی، جس کے لئے نواب صاحب کی جانب سے رامپور کے کئی ہندو اسکالر، جیوتش اور پنڈت گئے تھے جنہوں نے وہاں کے ہندو اسکالرز سے کافی بحث و مباحثہ کیا اور طے ہوا کہ نواب رامپور کو استھیاں دے دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بہرحال رامپور کو یہ خصوصی فخر حاصل ہے کہ پورے بھارت میں گاندھی جی کی استھی دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہی ہیں۔

بابائے قوم مہاتما گاندھی کا 152 واں یوم پیدائش پورے ملک میں تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ ویسے تو پوری قوم کے لئے مہاتمام گاندھی کی شخصیت بہت اہمیت کی حامل ہے لیکن ان کے ریاست اترپردیش کے رامپور سے بھی خاص روابط رہے ہیں اور یہاں سے ان کی متعدد یادیں وابستہ ہیں۔ مہاتما گاندھی اور رامپور کے درمیان محبت کی دستان کو مؤرخ شوکت علی خان نے بیان کیا، جنہوں نے اپنی کتاب 'تاریخ رامپور' میں بھی اس کا تذکرہ کیا ہے۔

معروف مصنف اور "تاریخ رامپور" نامی کتاب کے مصنف شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مہاتما گاندھی کے رامپور سے روابط مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی نے تحریک خلافت شروع کی تو اسی وقت سے گاندھی جی کا مولانا جوہر کے پاس رامپور آنے جانے کا سلسلہ شروع ہوا اور ساتھ ہی تحریک خلافت کے سلسلہ میں انہوں نے مختلف خطوں کا دورے کیا جس کے اخراجات تحریک خلافت کی کمیٹی نے اٹھائے اور وہی دور ہندو مسلم یکجہتی کا سنہری دور تھا۔


نواب رامپور سے گاندھی جی کی دلچسپ ملاقات کا واقعہ پیش کرتے ہوئے شوکت علی خان نے بتایا کہ سنہ 1920 میں مرادآباد میں کانگریس کمیٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں اس وقت کے کانگریس کے کئی اہم اراکین شامل تھے۔ رامپور سے مولانا محمد علی جوہر کی والدہ بی اماں بھی موجود تھیں۔ وہاں بی اماں سے گاندھی جی نے نواب صاحب سے ملنے کی خواہش ظاہر کی اور اس وقت وہاں یہ روایت قائم تھی کہ نواب صاحب کے سامنے کوئی ننگے سر نہیں جا سکتا تھا تو بی اماں نے مولانا جوہر کو گاڑھے کی ایک ٹوپی تیار کر کے دی جس کو پہن کر گاندھی جی نواب کی خدمت میں رامپور آئے اور انہوں نے نواب حامد علی خاں سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹوپی گاندھی جی کو اتنی پسند آئی کہ پورے ملک میں وہ قومی آزادی کا نشان بن گئی۔

''گاندھی جی کی استھی دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہے''

اس موقع پر انہوں نے رامپور کی گاندھی سمادھی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواب رامپور نے ان کی استھیوں کو رامپور لاکر کافی عقیدت و احترام کے ساتھ یہاں دفنایا تھا، جس کے لئے نواب صاحب کو کافی مشقتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں:۔ میرٹھ: گاندھی جی کے پیغامات پر عمل کرنے کی ضرورت


اس موقع پر شوکت علی خان نے گاندھی جی کی استھیوں سے متعلق ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ گاندھی جی کی استھیوں کو رامپور میں ایک مسلمان نواب کو دینے سے کافی اختلاف پیدا ہو گیا تھا۔ گاندھی جی کے بیٹے اور ان کے ساتھیوں کا خیال تھا کہ ایک ہندو کی استھیاں مسلمان کو نہیں دی جا سکتی، جس کے لئے نواب صاحب کی جانب سے رامپور کے کئی ہندو اسکالر، جیوتش اور پنڈت گئے تھے جنہوں نے وہاں کے ہندو اسکالرز سے کافی بحث و مباحثہ کیا اور طے ہوا کہ نواب رامپور کو استھیاں دے دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بہرحال رامپور کو یہ خصوصی فخر حاصل ہے کہ پورے بھارت میں گاندھی جی کی استھی دہلی کے علاوہ صرف رامپور میں ہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.