اندور: صدیوں سے سکھ برادری کے ساتھ گرودواروں میں عبادت کرنے والا سندھی معاشرہ حالیہ دنوں میں اپنے مذہبی مقامات سے سکھوں کے مذہبی گروؤں کو احترام کے ساتھ گرو گرنتھ صاحب واپس کر رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اندور میں گرو گرنتھ صاحب کے مذہبی وقار اور احترام کو لے کر ایک تنازعہ ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ان دنوں دونوں معاشروں کے درمیان مذہبی تنازعہ گہرا ہوتا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں اندور کے علاقے میں یہ صورتحال ہے کہ سندھی برادری کے مذہبی مقامات پر درج گرو گرنتھ صاحب کے تقریباً 92 دیوانوں کو سندھی برادری نے باعزت طریقے سے سکھ مذہبی رہنماؤں کو واپس کر دیا ہے۔
درحقیقت حال ہی میں یہ معاملہ دونوں معاشروں کے درمیان ایک بڑا تنازعہ بن کر ابھرا ہے۔ رواں برس 9 جنوری کو نہنگ سماج کے ارکان نے اندور کے پارشوناتھ نگر میں واقع سندھی مذہبی مقام پر پہنچ کر اعتراض کیا تھا کہ متعلقہ مذہبی مقام پر گرو گرنتھ صاحب کے دیوان کے متوازی سندھی سنتوں کی تصاویر یا بھگوان کی مورتیاں رکھی گئی تھیں۔ اس مذہبی جماعت کے ارکان نے الزام لگایا کہ ایسا کرنا ان کی مذہبی کتاب کے وقار کے خلاف ہے۔ اس لیے گورو گرنتھ صاحب کے دیوان کے متوازی سندھی سنتوں کی تصاویر اور بھگوان کے بتوں کو ہٹا کر گرو گرنتھ صاحب کو چھیننے کی کوشش کی۔ اس کے ساتھ ہی ان لوگوں نے گرو گرنتھ صاحب کی توہین کا بھی الزام لگایا تھا۔ اس کے بعد سندھی سنتوں اور ان کے ساتھ خاندان کے دیگر افراد کے درمیان جھگڑے کا ویڈیو بھی وائرل ہوگیا تھا۔
اس سے قبل اندور میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔ لہٰذا ان واقعات سے پریشان سندھی برادری نے ایک اجلاس بلایا اور فیصلہ کیا کہ سنتانی ہونے کی وجہ سے ہم مندروں سے بھگوان کی مورتیوں اور سندھی برادری کے سنتوں کی تصویریں نہ ہٹانے کی وجہ سے گرو گرنتھ صاحب کی عظمت پر عمل نہیں کر پا رہے ہیں۔ چنانچہ سندھی برادری کے سنتوں اور نمائندوں نے اندور گرو سنگھ سبھا کی تحریری رضامندی کے بعد سندھی برادری کے تمام مذہبی مقامات سے گرو گرنتھ صاحب کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس لیے اب تک 92 گرو گرنتھ صاحب کو سنتوں اور سندھی برادری کے نمائندوں نے اندور کے گوردوارہ املی صاحب کو واپس کیا ہے۔ دوسری طرف سکھ برادری کے سنتوں کو بھی سندھی سماج کے اس فیصلے سے دکھ ہوا ہے لیکن وہ ہر پہلو سے اپنے صحیفے کے وقار کی پاسداری کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Kirtan In Ajmer سکھ برداری کی جانب سے اجمیر میں کیرتن کا اہتمام
یہ سارا معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اب دونوں سماج اپنے اپنے مذہبی عقائد کی وجہ سے اس معاملے پر بحث کر رہے ہیں۔ دوسری جانب سندھی سماج نے سندھی سنگت کے ساتھ میٹنگ کے بعد پورے معاملے میں اپنے مذہبی گرو سائی ہنسداس مہاراج کے فیصلے پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی امرتسر کی شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے بھی پورے معاملے کی جانچ کی ہے۔ اس دوران یہ کوششیں بھی جاری ہے کہ صدیوں سے گرو گرنتھ صاحب کی پیروی کرنے والی سندھی برادری اور سکھ برادری کے درمیان مذہبی اتحاد اور بھائی چارہ مستقبل میں بھی برقرار رہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی وجہ سے ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچنی چاہیے۔