ممبئی: شیوشیا کے رکن پارلیمان سنجے راوت نے ٹویٹ کرتے ہوئے باغی رہنماوں پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں حضرت علی کا قول نقل کرتے ہوئے لکھا کہ جہالت ایک طرح کی موت ہے، اور جاہل لوگ چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔ اس سے پہلے بھی راوت نے ٹویٹ کیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ جو لوگ 40-40 سال پارٹی میں رہتے ہیں اور پھر بھاگ جاتے ہیں، ان کا ضمیر مر چکا ہے تو اس کے بعد کیا رہ جاتا ہے؟ صرف زندہ لاش۔ اس ٹویٹ پر کافی تنازعہ ہوا جس کے بعد انہوں نے وضاحت بھی پیش کی۔ Sanjay Raut attack on rebels of Shivsena MP
- — Sanjay Raut (@rautsanjay61) June 28, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
— Sanjay Raut (@rautsanjay61) June 28, 2022
">— Sanjay Raut (@rautsanjay61) June 28, 2022
انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جو کہا کہ اس کی روح مر چکی ہے۔ وہ صرف زندہ ہیں، یہ ایک حقیقت ہے۔ میری تقریر کی غلط تشریح کی گئی۔ زندہ لاش مراٹھی میں ایک لفظ ہے۔ سنجے راوت نے 'زندہ لاش' کے بیان پر وضاحت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ رام منوہر لوہیا صاحب کے الفاظ ہیں۔ میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے کسی کے جذبات مجروح ہوں، میں نے سچ کہا ہے۔
مہاراشٹر میں سیاسی رسہ کشی جاری ہے۔ روزآنہ شیوسینا اور پارٹی کے باغی رہنماوں کی جانب سے حملے ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی پارٹی کے رکن پارلیمان سنجے راوت بھی باغی رہنماوں کو لگاتار نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس حوالے سے وہ سوشل میڈیا پر مسلسل ٹویٹ کر رہے ہیں۔ آج بھی انہوں نے ایک نیا ٹویٹ کیا، جس میں انہوں نے حضرت علی کا قول نقل کرتے ہوئے باغی رہنماوں پر شدید نکتہ چینی کی۔
مزید پڑھیں:۔ Maharashtra Political Crisis: باغی ارکان اسمبلی کو ممبئی لوٹنا ہی ہوگا، راؤت