رمضان المبارک کے مہینہ کے آخری عشرہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ عشرہ تمام عشروں پر غالب ہے۔ جس کے بارے میں حدیثوں میں آیا ہے کہ اس کی ایک رات ہزار مہینوں کی عبادت سے زیادہ افضل ہے، خوش نصیب ہیں وہ شخص جس نے ان راتوں میں شب بیداری کی اور خود کو ذکر و اذکار میں لگایا، نوافل، تہجد اور صلوٰۃ التسبیح جیسی اہم نمازوں کا اہتمام کیا، ایسے بندوں کے لیے یہ رات بڑی مبارک کی رات ہے۔
مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ مسجد کے امام و خطیب حضرت مولانا اکبر صادق نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں رمضان المبارک کے مہینہ اور خصوصی طور پر آخری عشرہ اور شبِ قدر کے فضائل پر روشنی ڈالی، مولانا اکبر صادق نے کہا کہ اسی آخری عشرہ میں اعتکاف جیسی سنت کی ادائیگی بھی ہوتی ہے، جنہیں شبِ قدر کی تلاش ہو ان کے لیے آسان طریقہ یہی ہے کہ وہ اعتکاف میں بیٹھ جائیں اور طاق راتوں کو عبادت میں گزاریں، آج کل کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ شب بیداری کا مطلب صرف جاگ کر وقت گزارنا ہے، یہ شرعی اعتبار سے بالکل درست نہیں، ایسا کرنے سے دوسروں کے دل میں ان راتوں کی اہمیت ختم ہوگی۔
مولانا اکبر صادق نے کہا کہ ہم جس وبا سے گزر رہے ہیں اس میں ہمارے بہت سے ایسے احباب تھے جو گزشتہ رمضان میں ہمارے ساتھ ذکر و اذکار کررہے تھے مگر اس رمضان کو وہ نہیں پا سکے، اسی طرح نہ معلوم اس رمضان میں جو ہیں ان کے حصے میں آئندہ رمضان کی برکت ہے یا نہیں یہ صرف خدائے وحدہ لاشریک کے علم میں ہی ہے۔
مبارک ماہ سے فائدے اٹھانے کی انہوں نے تلقین کی اور کہا کہ جو بھی موقع میسر ہے ہم اسے غنیمت جانیں اور اپنے آپ کو اللہ کی رضا میں لگادیں، اپنے گناہوں کی معافی تلافی کرلیں، یقیناً اللہ رب العالمین بڑا رحم کرنے والا ہے، وہ اپنے بندوں کو مایوس نہیں کرتا، بشرطیکہ صدق دل سے معافی مانگی جائے۔