ETV Bharat / bharat

Indian Muslim for Civil Rights انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام - مسلمانوں کے مسائل پر غور و فکر

لکھنؤ میں انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران مسلمانوں کے مسائل پر غور و فکر کیا گیا۔ اس موقع پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج مسلمان قوم ہر میدان میں پسماندہ کیوں ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم اللہ سے دور ہوگئے ہیں۔ Indian Muslim for Civil Rights

انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام
انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام
author img

By

Published : Nov 12, 2022, 8:21 PM IST

Updated : Nov 12, 2022, 9:19 PM IST

لکھنؤ: ریاست اترپریش کے دارالحکومت لکھنؤ کے سہکارتہ بھون میں انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ، اتر پردیش کے سابق گورنر عزیز قریشی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، ایوان بالا کے سابق ڈپٹی اسپیکر کے رحمان اور سابق رکن پارلیمان محمد ادیب، سابق رکن پارلیمان عزیز پاشا سمیت ملک کی متعدد سرکردہ شخصیات شامل ہوئیں۔ Indian Muslim for Civil Rights

انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام

اس پرگرام سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کہا آج مسلمان قوم ہر میدان میں پسماندہ کیوں ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم اللہ سے دور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج مشکل وقت ہے اور یہ وقت صرف ہمارے لیے نہیں ہے بلکہ ہندو قوم کے ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے لیکن ہم ان کی آواز بلند نہیں کرتے ہیں۔ یہ ملک ہم سب کا ملک ہے موجودہ دور کے مسلمان صرف نام کے مسلمان ہیں، عمل نہیں ہے۔ Former CM of JK Farooq Abdullah on Muslim Issues

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ایک اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن آج ہم در در پر جھکتے ہیں۔ پہلے اپنے آپ کو بلند کرو پھر قوم کو بلند کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 1947 میں کشمیر میں مسلمانوں کے مابین تعلیمی شرح صفر تھا لیکن میرے والد نے اس پر کام کیا۔ آج حالات یہ ہیں کہ چاہے آپ کسی پہاڑ پر چلے جائیں، وہاں ڈاکٹر ملے گا انجینئر ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے میرے والد کو پانچ لاکھ دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس کا میں ہسپتال بناؤں گا۔ ایک سکھ نے اس کے لیے زمین دی۔ آج شیر کشمیر نام سے میڈیکل کالج موجود ہے۔ جہاں پر ہزاروں طلبا ڈاکٹر بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف بھارت میں نہیں چمکنا ہے بلکہ پوری دنیاں میں چمکنا ہے۔ جیسے آج کشمیری ڈاکٹرز پوری دنیاں میں چمک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھائی چارہ کو ہر حالت میں قائم رکھنا ہے۔ پاکستان جن کو بنانا تھا، بنا لیا لیکن یہ ہم سب کا ملک ہے۔ ہمیں بھائی چارہ کو قائم رکھنا ہے۔ اگرچہ وہ میرا دشمن ہی کیوں نہ ہو۔ یہی مسلمان کا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سب سے پہلے نفرتوں کو دفن کرنا ہے۔ تمام مکتب فکر کے لوگ ایک ساتھ آئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت سے مانگیں گے تو ہمیں حکومت کی طرف جھکنا بھی پڑے گا۔ ہمیں تعلیمی میدان میں نمایا کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔ کشمیر میں لڑکیاں زیادہ خواندہ ہیں۔ لڑکوں کے بنسبت لڑکے فضول باتوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔ آپسی اتحاد کے ساتھ رہنا ہے۔ اگرچہ ہم پر ظلم ہو تو مایوس نہیں ہونا ہے۔ بس اللہ سے امید رکھنا ہے۔ فاروق عبداللہ خطاب کرتے ہوئے اس وقت جذباتی ہوگئے جب انہوں نے آپسی اتحاد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ مجھے اس وقت تک موت نہ دے جب تک ہم اس ملک کو آپسی بھائی چارہ کے ساتھ نہ دیکھ لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو تہس نہس کرنے کی مخالف طاقتیں ضرور کوشش کریں گی لیکن ہمیں کمزور نہیں ہونا ہے۔ آج تک کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ فاروق عبداللہ کا ایمان نہیں خرید سکے۔

وہیں اس موقع پر سابق رکن ایوان بالا عزیز پاشا حیداباد سے شرکت کرنے آئے، انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دستور دنیاں کے بہترین دستوروں میں سے ہے لیکن موجودہ دور میں اس پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا اس کے باوجود بڑی تعداد میں اکثریتی طبقہ ہمارے ساتھ ہے۔ ملک میں نفرت کا فضا قائم کرنے والے مٹھی بھر افراد ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میڈیا حقائق کو اجاگر کرنے میں ناکام ہے۔ حکومت کی شہ نشین ہے۔ انہوں نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے آزادی میں کردار شمار کراتے ہوئے و بین مذاہب ہم آہنگی قائم کرتے ہوئے کہا کہ جو کام ہزاروں فوجی نہیں کرسکتے وہ گاندھی نے کر دیکھایا اور ان کا صرف ایک ہتھیار محبت تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ جب وزیر اعظم لال قلعہ سے خطاب کرتے ہیں اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کو مجاہد آزادی کہتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیاں میں ہمارے ملک کی جو پہچان ہے، وہ گاندھی جی کی وجہ سے ہے۔ وہ ملک کو ہر میدان میں آگے لے جانے کے لیے ہمیشہ جانے جاتے ہیں۔ وہیں انہوں نے ایک شعر پڑھ کر اپنی گفتگو کو ختم کیا۔
دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا پر مرتا ہوں۔

وہیں اس دوران سابق نائب اسپیکر کے رحمان نے کہا کہ موجودہ حالات خوفناک ہے۔ ہمارا آئین، تمام شہریوں کے حقوق پر مشتمل ہے۔ اس کے باوجود ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ سابق ڈی جی پی اتر پردیش جاوید نے کہا کہ اترپردیش کے مسلمانوں کی گذشتہ 10 یا 20 برس میں بےچارگی کے عالم میں چلے گئے ہیں حالانکہ مسلمانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: PM Modi's Concern About Pasmanda Muslims: پسماندہ مسلمانوں پر وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم

لکھنؤ: ریاست اترپریش کے دارالحکومت لکھنؤ کے سہکارتہ بھون میں انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ، اتر پردیش کے سابق گورنر عزیز قریشی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، ایوان بالا کے سابق ڈپٹی اسپیکر کے رحمان اور سابق رکن پارلیمان محمد ادیب، سابق رکن پارلیمان عزیز پاشا سمیت ملک کی متعدد سرکردہ شخصیات شامل ہوئیں۔ Indian Muslim for Civil Rights

انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے 'انسانی حقوق اور ہمارا آئین' کے عنوان سے پروگرام

اس پرگرام سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ نے کہا آج مسلمان قوم ہر میدان میں پسماندہ کیوں ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم اللہ سے دور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج مشکل وقت ہے اور یہ وقت صرف ہمارے لیے نہیں ہے بلکہ ہندو قوم کے ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے لیکن ہم ان کی آواز بلند نہیں کرتے ہیں۔ یہ ملک ہم سب کا ملک ہے موجودہ دور کے مسلمان صرف نام کے مسلمان ہیں، عمل نہیں ہے۔ Former CM of JK Farooq Abdullah on Muslim Issues

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ایک اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن آج ہم در در پر جھکتے ہیں۔ پہلے اپنے آپ کو بلند کرو پھر قوم کو بلند کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 1947 میں کشمیر میں مسلمانوں کے مابین تعلیمی شرح صفر تھا لیکن میرے والد نے اس پر کام کیا۔ آج حالات یہ ہیں کہ چاہے آپ کسی پہاڑ پر چلے جائیں، وہاں ڈاکٹر ملے گا انجینئر ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے میرے والد کو پانچ لاکھ دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس کا میں ہسپتال بناؤں گا۔ ایک سکھ نے اس کے لیے زمین دی۔ آج شیر کشمیر نام سے میڈیکل کالج موجود ہے۔ جہاں پر ہزاروں طلبا ڈاکٹر بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف بھارت میں نہیں چمکنا ہے بلکہ پوری دنیاں میں چمکنا ہے۔ جیسے آج کشمیری ڈاکٹرز پوری دنیاں میں چمک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھائی چارہ کو ہر حالت میں قائم رکھنا ہے۔ پاکستان جن کو بنانا تھا، بنا لیا لیکن یہ ہم سب کا ملک ہے۔ ہمیں بھائی چارہ کو قائم رکھنا ہے۔ اگرچہ وہ میرا دشمن ہی کیوں نہ ہو۔ یہی مسلمان کا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سب سے پہلے نفرتوں کو دفن کرنا ہے۔ تمام مکتب فکر کے لوگ ایک ساتھ آئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت سے مانگیں گے تو ہمیں حکومت کی طرف جھکنا بھی پڑے گا۔ ہمیں تعلیمی میدان میں نمایا کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔ کشمیر میں لڑکیاں زیادہ خواندہ ہیں۔ لڑکوں کے بنسبت لڑکے فضول باتوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔ آپسی اتحاد کے ساتھ رہنا ہے۔ اگرچہ ہم پر ظلم ہو تو مایوس نہیں ہونا ہے۔ بس اللہ سے امید رکھنا ہے۔ فاروق عبداللہ خطاب کرتے ہوئے اس وقت جذباتی ہوگئے جب انہوں نے آپسی اتحاد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ مجھے اس وقت تک موت نہ دے جب تک ہم اس ملک کو آپسی بھائی چارہ کے ساتھ نہ دیکھ لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو تہس نہس کرنے کی مخالف طاقتیں ضرور کوشش کریں گی لیکن ہمیں کمزور نہیں ہونا ہے۔ آج تک کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ فاروق عبداللہ کا ایمان نہیں خرید سکے۔

وہیں اس موقع پر سابق رکن ایوان بالا عزیز پاشا حیداباد سے شرکت کرنے آئے، انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دستور دنیاں کے بہترین دستوروں میں سے ہے لیکن موجودہ دور میں اس پر عمل نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا اس کے باوجود بڑی تعداد میں اکثریتی طبقہ ہمارے ساتھ ہے۔ ملک میں نفرت کا فضا قائم کرنے والے مٹھی بھر افراد ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میڈیا حقائق کو اجاگر کرنے میں ناکام ہے۔ حکومت کی شہ نشین ہے۔ انہوں نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے آزادی میں کردار شمار کراتے ہوئے و بین مذاہب ہم آہنگی قائم کرتے ہوئے کہا کہ جو کام ہزاروں فوجی نہیں کرسکتے وہ گاندھی نے کر دیکھایا اور ان کا صرف ایک ہتھیار محبت تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ جب وزیر اعظم لال قلعہ سے خطاب کرتے ہیں اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کو مجاہد آزادی کہتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیاں میں ہمارے ملک کی جو پہچان ہے، وہ گاندھی جی کی وجہ سے ہے۔ وہ ملک کو ہر میدان میں آگے لے جانے کے لیے ہمیشہ جانے جاتے ہیں۔ وہیں انہوں نے ایک شعر پڑھ کر اپنی گفتگو کو ختم کیا۔
دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا پر مرتا ہوں۔

وہیں اس دوران سابق نائب اسپیکر کے رحمان نے کہا کہ موجودہ حالات خوفناک ہے۔ ہمارا آئین، تمام شہریوں کے حقوق پر مشتمل ہے۔ اس کے باوجود ہم ڈرے ہوئے ہیں۔ سابق ڈی جی پی اتر پردیش جاوید نے کہا کہ اترپردیش کے مسلمانوں کی گذشتہ 10 یا 20 برس میں بےچارگی کے عالم میں چلے گئے ہیں حالانکہ مسلمانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: PM Modi's Concern About Pasmanda Muslims: پسماندہ مسلمانوں پر وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم

Last Updated : Nov 12, 2022, 9:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.