گجرات بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی، کانگریس کے علاوہ عام آدمی پارٹی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے بھی انتخابات میں حصہ لیا تھا اس کے باوجود بی جے پی کا گڑھ مانے جانے والے گجرات میں ووٹنگ کم ہوئی۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق احمدآباد میں 42.5 فیصد ووٹنگ درج کی گئی۔
ووٹنگ کم ہونے کی وجہ کیا ہے اور اس سے کس پارٹی کو فائدہ ہوسکتا ہے اس بارے میں ای ٹی وی بھارت نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی۔
بی جے پی کے سیاسی تجزیہ کار صوفی انور حسین شیخ نے کہا کہ ووٹنگ کم ہونا تشویش کی بات ہے۔ کم ووٹنگ ہونے کی بڑی وجہ کورونا وائرس ہے جس کی وجہ سے لوگ گھر سے باہر کم نکلے۔
انہوں نے کہا کہ گجرات میں نئی پارٹیوں کے آنے سے عوام کشمکش کا شکار تھی لیکن اس سے بی جے پی کو تو کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن کانگریس کے ووٹ تقسیم ہو جائیں گے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین( ایم آئی ایم) گجرات کے سیاسی تجزیہ کار شمشاد خان پٹھان نے کہا کہ 'نوٹ بندی، کورونا، جی ایس ٹی جیسے بڑے مسائل کے ساتھ ساتھ مہنگائی، پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ، گھریلو گیس سلنڈر کی قیمت میں اضافہ اور حکومت کی پالیسیوں سے پریشان ہوکر گجرات کے رائے دہندگان نے حق رائے دہی کا استعمال بہت کم کیا جس سے اقتدار میں بیٹھی بی جے پی اور حزب اختلاف کانگریس پارٹی کے ووٹ بینک پر اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایم نے گجرات میں پہلی بار 21 سیٹوں پر الیکشن لڑا اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے امیدوار ضرور جیتیں گے۔
اس کے علاوہ مجاہد نفیس کا کہنا ہے کہ اتنے برسوں تک گجرات میں بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود اگر لوگوں نے ووٹنگ کم کی ہے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے عوام نے برسراقتدار پارٹی کو مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گجرات کی تمام 6 میونسپل کارپوریشن انتخابات کے 575 وارڈز کے 2276 امیدواروں کا مستقبل ای وی ایم میں قید ہو گیا ہے جس کا اعلان 23 فروری کو کیا جائے گا۔
گجرات میں میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں احمدآباد میں 37.81 فیصد، جام نگر میونسپل کارپوریشن میں 49.64 فیصد، راجکوٹ میں 45.75 فیصد، سورت میں 42.11 فیصد، بڑودہ میں 42.84 فیصد، بھاؤ نگر میں 43.66 فیصد، پولنگ درج کی گئی