کانگریس پارٹی کے رہنماء سلمان خورشید کی نئی کتاب ’سن رائز اوور ایودھیا ‘پر تنازع کے بعد ان کی کتاب پر پابندی لگانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔ عرضی گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ سلمان خورشید کی کتاب سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوں گے۔ ہائی کورٹ اس درخواست پر کل یعنی 16 نومبر کو سماعت کرے گی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں بھی ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ ونیت جندال نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ راج کشور چودھری نے کہا ہے کہ سلمان خورشید رکن پارلیمان اور ملک کے سابق وزیر قانون ہیں۔ ایسے میں ان کی کتاب میں لکھی گئی باتوں سے ہندو برادری کے لوگ مزید مشتعل ہوں گے، جس کی وجہ سے ملک میں ہم آہنگی، امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ اس سے بدامنی کا خدشہ ہے اس لیے ان کی کتاب پر پابندی لگائی جائے۔
مزید پڑھیں:۔ 'سن رائز اوور ایودھیا' کتاب میں ایودھیا پر عدالت کا فیصلہ درست
خورشید کی کتاب پر پابندی لگانے کے لیے دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے عرضی دائر کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اکشے اگروال اور سوشانت پرکاش نے سلمان خورشید کی کتاب کی اشاعت، فروخت اور نشریات پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب درخواست گزار نے خورشید کی کتاب کے کچھ اقتباسات پڑھے تو انہیں معلوم ہوا کہ کتاب میں ہندوؤں کے جذبات سے کھیلا گیا ہے۔