ETV Bharat / bharat

Special Story On Pervez Musharraf پرویز مشرف کا فوجی طاقت سے سیاست تک کا سفر

author img

By

Published : Feb 5, 2023, 2:23 PM IST

Updated : Feb 5, 2023, 5:03 PM IST

پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف طویل علالت کے بعد اتوار کو متحدہ عرب امارات کے امریکن ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ آئیے جانتے ہیں ان کی زندگی کے چند اہم پہلووں کو۔۔۔۔۔۔۔Pervez Musharraf's journey from military power to politics

پرویز مشرف کا فوجی طاقت سے سیاست تک کا سفر
پرویز مشرف کا فوجی طاقت سے سیاست تک کا سفر

پاکستان کے سابق آرمی چیف اور سابق صدر پرویز مشرف کا آج دبئی کے امریکن اسپتال میں انتقال ہوگیا ہے۔ ان کی پیدائش 11 اگست 1943 کو دہلی برطانوی ہندوستان میں ایک سید خاندان میں پیدا ہوئی تھی۔ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے دوران ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا، اس وقت ان کی عمر چار سال تھی۔ بچپن میں پرویز مشرف کو ان کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد پیار سے 'پلو' کے نام سے پکارتے تھے۔ ان کے والد پاکستان میں سرکاری ملازم تھے، بعد میں پاکستان کی وزارت خارجہ میں شامل ہو گئے اور 1949 میں انہوں نے ترکی میں ایک اسائنمنٹ لیا جہاں انہوں نے بطور سفارت کار خدمات انجام دی۔ بعد ازآں ان کا خاندان پاکستان واپس آ گیا۔ پاکستان واپس آنے کے بعد مشرف نے کراچی کے سینٹ پیٹرکس اسکول میں داخلہ لیا۔ انہوں نے کاکول میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی اور 1964 میں اسی ادارے سے گریجویشن کیا۔

مشرف تقریباً نو سال (1999-2008) تک آرمی چیف کے عہدے پر فائز رہے۔ سنہ 2001 میں پاکستان کے 10ویں صدر منتخب ہوئے اور 2008 کے اوائل تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کا پہلا میدان جنگ کا تجربہ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران ہوا اور انہوں نے ایلیٹ اسپیشل سروسز گروپ (SSG) میں 1966-1972 تک خدمات انجام دیں۔ بھارت کے ساتھ 1971 کی جنگ کے دوران مشرف ایس ایس جی کمانڈو بٹالین کے کمپنی کمانڈر تھے۔ 1971 کے بعد انہوں نے کئی فوجی اسائنمنٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور فوج میں تیزی سے ترقیاں حاصل کیں۔

اکتوبر 1998 میں انہیں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے آرمی چیف مقرر کیا۔ ایک سال بعد انہوں نے ایک کامیاب بغاوت کے ذریعے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور بعد میں ملک کے صدر بن گئے۔ 12 اکتوبر 1999 کو جب نواز شریف نے مشرف کو سری لنکا سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ پر اترنے سے روکا تو فوج نے وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کر لیا۔

اس واقعہ کے فوری بعد مشرف نے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا، آئین کو معطل کر دیا اور چیف ایگزیکٹو کا کردار سنبھال لیا اور جون 2001 میں پرویز مشرف پاکستان کے صدر بن گئے۔پاکستان میں بغاوت کے خلاف کوئی منظم مظاہرے نہیں ہوئے لیکن عالمی برادری کی جانب سے اس اقدام کی بھرپور تنقید کی گئی۔

9/11 کے حملے مشرف کے صدر بننے کے چند ماہ بعد ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے پاکستان کو امریکہ کے ساتھ 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' میں اتحاد میں شامل کیا۔ مشرف نے اکتوبر 2002 میں عام انتخابات کرائے۔ اس دوران انہوں نے پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل ق)، متحدہ قومی موومنٹ اور متحدہ مجلس عمل نامی چھ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ اتحاد کیا۔ بعد ازاں 2004 میں وہ پاکستان کے آئین میں 17ویں ترمیم کے ذریعے پانچ سال کے لیے وردی میں صدر منتخب ہوئے۔ جنوری 2004 میں مشرف نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 56 فیصد کی اکثریت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اور ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے متنازعہ عمل میں انہیں صدر منتخب کیا گیا۔2006 میں پرویز مشرف کی ان دی لائن آف فائر کے عنوان سے خود نوشت شائع ہوئی۔

مارچ 2007 میں مشرف نے اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اس وقت معطل کر دیا حالانکہ انہوں نے اپنے عہدے کے غلط استعمال پر استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس واقعے نے وکلاء اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی طرف سے پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا۔ 20 جون 2007 کو سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کو بحال کیا اور پرویز مشرف کی معطلی کو کالعدم قرار دیا۔

تاہم چیف جسٹس کو دوبارہ معزول کر دیا گیا جبکہ مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی۔ ایمرجنسی کے 25 دنوں کے اندر مشرف نے آرمی چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جنرل اشفاق پرویز کیانی نے چارج سنبھال لیا۔ مشرف اس وقت بھی صدر تھے، بالآخر 15 دسمبر 2007 کو ایمرجنسی ہٹا دی گئی۔مشرف کو رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کا موقع دینے کے بعد مرکز میں پی پی پی کی زیرقیادت اتحادی حکومت نے ان کے مواخذے کے لیے پارلیمانی طریقہ کار شروع کیا۔ مشرف نے ابتدا میں استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا اور اتحاد نے ان کی برطرفی کے لیے باضابطہ کارروائی شروع کر دی۔ مواخذے کو حتمی شکل دینے سے پہلے انہوں نے رضاکارانہ طور پر عہدہ چھوڑ دیا۔

مزید پڑھیں:۔ Pervez Musharraf Passes Away پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا انتقال

پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کے قتل، نواب اکبر بگٹی کے قتل اور نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے بعد 62 ججوں کی 'غیر قانونی قید' سے متعلق مقدمات میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم مارچ 2013 میں سندھ ہائی کورٹ نے انہیں تینوں مقدمات میں حفاظتی ضمانت دے دی۔ 2010 میں مشرف نے اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کا آغاز کیا۔

5 اپریل 2013 کو مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے بعد انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا گیا تاہم وزارت داخلہ نے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکال دیا اور وہ 17 مارچ کو دبئی روانہ ہو گئے۔ وہ طبی علاج کے لئے 2016 سے دبئی میں قیام پزیر تھے۔

17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو ٹرائل شروع ہونے کے چھ سال بعد سزائے موت سنائی۔ یہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین کو معطل کرنے پر دائر کیا تھا۔

ایک ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ نے سابقہ حکومت کی طرف سے پرویز مشرف کے خلاف کیے گئے تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دے دیا، جس میں سنگین غداری کے الزام میں شکایت درج کرنا اور خصوصی عدالت کی تشکیل کے ساتھ ساتھ اس کی کارروائی بھی شامل ہے، جس کے نتیجے میں ٹرائل کورٹ کے ذریعہ انہیں دی گئی سزائے موت کو ختم کیا گیا۔

پاکستان کے سابق آرمی چیف اور سابق صدر پرویز مشرف کا آج دبئی کے امریکن اسپتال میں انتقال ہوگیا ہے۔ ان کی پیدائش 11 اگست 1943 کو دہلی برطانوی ہندوستان میں ایک سید خاندان میں پیدا ہوئی تھی۔ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے دوران ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا، اس وقت ان کی عمر چار سال تھی۔ بچپن میں پرویز مشرف کو ان کی والدہ اور خاندان کے دیگر افراد پیار سے 'پلو' کے نام سے پکارتے تھے۔ ان کے والد پاکستان میں سرکاری ملازم تھے، بعد میں پاکستان کی وزارت خارجہ میں شامل ہو گئے اور 1949 میں انہوں نے ترکی میں ایک اسائنمنٹ لیا جہاں انہوں نے بطور سفارت کار خدمات انجام دی۔ بعد ازآں ان کا خاندان پاکستان واپس آ گیا۔ پاکستان واپس آنے کے بعد مشرف نے کراچی کے سینٹ پیٹرکس اسکول میں داخلہ لیا۔ انہوں نے کاکول میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں شمولیت اختیار کی اور 1964 میں اسی ادارے سے گریجویشن کیا۔

مشرف تقریباً نو سال (1999-2008) تک آرمی چیف کے عہدے پر فائز رہے۔ سنہ 2001 میں پاکستان کے 10ویں صدر منتخب ہوئے اور 2008 کے اوائل تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کا پہلا میدان جنگ کا تجربہ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران ہوا اور انہوں نے ایلیٹ اسپیشل سروسز گروپ (SSG) میں 1966-1972 تک خدمات انجام دیں۔ بھارت کے ساتھ 1971 کی جنگ کے دوران مشرف ایس ایس جی کمانڈو بٹالین کے کمپنی کمانڈر تھے۔ 1971 کے بعد انہوں نے کئی فوجی اسائنمنٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور فوج میں تیزی سے ترقیاں حاصل کیں۔

اکتوبر 1998 میں انہیں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے آرمی چیف مقرر کیا۔ ایک سال بعد انہوں نے ایک کامیاب بغاوت کے ذریعے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور بعد میں ملک کے صدر بن گئے۔ 12 اکتوبر 1999 کو جب نواز شریف نے مشرف کو سری لنکا سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ پر اترنے سے روکا تو فوج نے وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کر لیا۔

اس واقعہ کے فوری بعد مشرف نے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا، آئین کو معطل کر دیا اور چیف ایگزیکٹو کا کردار سنبھال لیا اور جون 2001 میں پرویز مشرف پاکستان کے صدر بن گئے۔پاکستان میں بغاوت کے خلاف کوئی منظم مظاہرے نہیں ہوئے لیکن عالمی برادری کی جانب سے اس اقدام کی بھرپور تنقید کی گئی۔

9/11 کے حملے مشرف کے صدر بننے کے چند ماہ بعد ہوئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے پاکستان کو امریکہ کے ساتھ 'دہشت گردی کے خلاف جنگ' میں اتحاد میں شامل کیا۔ مشرف نے اکتوبر 2002 میں عام انتخابات کرائے۔ اس دوران انہوں نے پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل ق)، متحدہ قومی موومنٹ اور متحدہ مجلس عمل نامی چھ مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ اتحاد کیا۔ بعد ازاں 2004 میں وہ پاکستان کے آئین میں 17ویں ترمیم کے ذریعے پانچ سال کے لیے وردی میں صدر منتخب ہوئے۔ جنوری 2004 میں مشرف نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 56 فیصد کی اکثریت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اور ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے متنازعہ عمل میں انہیں صدر منتخب کیا گیا۔2006 میں پرویز مشرف کی ان دی لائن آف فائر کے عنوان سے خود نوشت شائع ہوئی۔

مارچ 2007 میں مشرف نے اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اس وقت معطل کر دیا حالانکہ انہوں نے اپنے عہدے کے غلط استعمال پر استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس واقعے نے وکلاء اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کی طرف سے پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا۔ 20 جون 2007 کو سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کو بحال کیا اور پرویز مشرف کی معطلی کو کالعدم قرار دیا۔

تاہم چیف جسٹس کو دوبارہ معزول کر دیا گیا جبکہ مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی۔ ایمرجنسی کے 25 دنوں کے اندر مشرف نے آرمی چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جنرل اشفاق پرویز کیانی نے چارج سنبھال لیا۔ مشرف اس وقت بھی صدر تھے، بالآخر 15 دسمبر 2007 کو ایمرجنسی ہٹا دی گئی۔مشرف کو رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کا موقع دینے کے بعد مرکز میں پی پی پی کی زیرقیادت اتحادی حکومت نے ان کے مواخذے کے لیے پارلیمانی طریقہ کار شروع کیا۔ مشرف نے ابتدا میں استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا اور اتحاد نے ان کی برطرفی کے لیے باضابطہ کارروائی شروع کر دی۔ مواخذے کو حتمی شکل دینے سے پہلے انہوں نے رضاکارانہ طور پر عہدہ چھوڑ دیا۔

مزید پڑھیں:۔ Pervez Musharraf Passes Away پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا انتقال

پرویز مشرف کو بے نظیر بھٹو کے قتل، نواب اکبر بگٹی کے قتل اور نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے بعد 62 ججوں کی 'غیر قانونی قید' سے متعلق مقدمات میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم مارچ 2013 میں سندھ ہائی کورٹ نے انہیں تینوں مقدمات میں حفاظتی ضمانت دے دی۔ 2010 میں مشرف نے اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کا آغاز کیا۔

5 اپریل 2013 کو مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے بعد انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا گیا تاہم وزارت داخلہ نے سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکال دیا اور وہ 17 مارچ کو دبئی روانہ ہو گئے۔ وہ طبی علاج کے لئے 2016 سے دبئی میں قیام پزیر تھے۔

17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو ٹرائل شروع ہونے کے چھ سال بعد سزائے موت سنائی۔ یہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین کو معطل کرنے پر دائر کیا تھا۔

ایک ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ نے سابقہ حکومت کی طرف سے پرویز مشرف کے خلاف کیے گئے تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دے دیا، جس میں سنگین غداری کے الزام میں شکایت درج کرنا اور خصوصی عدالت کی تشکیل کے ساتھ ساتھ اس کی کارروائی بھی شامل ہے، جس کے نتیجے میں ٹرائل کورٹ کے ذریعہ انہیں دی گئی سزائے موت کو ختم کیا گیا۔

Last Updated : Feb 5, 2023, 5:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.