حیدرآباد کے رکن پارلین اسد الدین اویسی نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے بیان پر نکتہ چینی کی ہے۔اویسی نے ٹوئیٹ کر بھاگوت سے سوال پوچھا ہے کہ اگر تمام ہندو محب وطن ہیں تو مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے بارے میں ان کا خیال ہے؟ کیا بھاگوات اس معاملے میں جواب دیں گے۔
اویسی نے ٹوئیٹ میں مزید لکھا کہ اگر ایسا ہے تو سنہ 1984 کے سکھ فسادات کیا تھے؟وہیں آسام کے نیلی قتل عام کے ذمہ دار لوگوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟
اویسی نے مزید کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ زیادہ تر بھارتی محب وطن ہیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب اور عقیدے کے ماننے والے ہوں۔یہ صرف آر ایس ایس کی فرضی نظریہ ہے کہ ایک مذہب کے ماننے والوں کو خود بخود حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ دے دیا جاتا ہے جبکہ دیگر دوسروں کی پوری زندگی صرف یہ ثابت کرنے میں وقف ہوجاتی ہے کہ انہیں یہاں رہنے کا حق ہے اور اسے بھارتی کہلانے کا بھی حق ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جے کے بجاج اوار ایم ڈی شرینواز کی کتاب 'میکنگ آف اے ہندو پیٹریوٹ:بیک گراؤنڈ آف گاندھی جی ہند سوارج' کی رسم اجراء کے دوران موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ اگر کوئی ہندؤ ہے تب وہ محب وطن ہوگا اور یہ اس کے بنیادی کردار اور اس کے۔نوعیت میں شامل ہے۔
سنگھ کے سربراہ نے یہ بات مہاتما گاندھی کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی حب الوطنی کی شروعات ان کے مذہب سے ہوئی ہے۔
موہن بھاگوات نے کہا کہ گاندھی جی نے کہا تھا کہ میری حب الوطنی میرے مذہب سے نکلتی ہے۔میں اپنے مذہب کو سمجھ کر ایک اچھا محب وطن بنوں گا اور لوگوں سے بھی ایسا ہی کرنے کو کہوں گا۔ گاندھی جی نے کہا کہ سوراج کو سمجھنے کے لئے خود کے مذہب کو سمجھنا ہوگا۔