راؤس ایونیو کورٹ نے غیر متناسب اثاثہ جات کیس disproportionate assets case میں مجرم قرار دئیے گئے ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اوم پرکاش چوٹالہ کی سزا کا آج اعلان کرے گی۔ خصوصی جج وکاس دھول اس معاملے پر فیصلہ سنائیں گے۔ عدالت نے 26 مئی کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
سماعت کے دوران چوٹالہ کے وکیل نے کہا تھا کہ چوٹالہ 90 فیصد معذور ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ چوٹالہ کو ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس سمیت دیگر کئی بیماریاں ہیں۔ چوٹالہ کے حلف نامے میں میدانتا ہسپتال کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چوٹالہ کی عمر 86 سال ہے اور انہیں کم سے کم سزا دی جائے۔
وہیں سی بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے صحت کی بنیاد پر سزا میں کمی کے مطالبہ کی مخالفت کی۔ سی بی آئی نے کہا کہ چوٹالہ کو زیادہ سے زیادہ سزا دی جانی چاہیے تاکہ اس کا پیغام سماج تک جائے۔ سی بی آئی نے کہا کہ چوٹالہ ایک عوامی شخصیت ہیں اور انہیں کم سے کم سزا دینے سے سماج میں غلط پیغام جائے گا۔
اوم پرکاش چوٹالہ کے خلاف آمدنی سے زیادہ اثاثے بڑھانے کا الزام تھا۔ OP Chautala disproportionate assets case اس معاملے میں سی بی آئی نے سال 2010 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ جس کے مطابق 1993 سے 2006 کے درمیان انہوں نے اپنی آمدنی سے تقریباً 6 کروڑ روپے زیادہ کے اثاثے جمع کیے۔ قابل ذکر ہے کہ 1999 سے 2005 تک اس عرصے کے دوران اوم پرکاش چوٹالہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ بھی رہے۔
منی لانڈرنگ کے الزام میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی کارروائی کی تھی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اوم پرکاش چوٹالہ کی دہلی، پنچکولہ اور سرسا میں 3.68 کروڑ روپے کی جائیداد بھی ضبط کی تھی۔ اس میں فلیٹس اور پلاٹوں کی زمین بھی شامل تھی۔
اوم پرکاش چوٹالہ نے ہریانہ میں تقریباً 3 ہزار جے بی ٹی اساتذہ کی تقرری معاملے میں 10 سال کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ اوم پرکاش چوٹال کے علاوہ ان کے بیٹے اجے چوٹالہ اور کچھ افسران کو عدالت نے 10-10 سال کی سزا سنائی تھی۔ اوم پرکاش چوٹالہ کو گزشتہ سال جولائی میں تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔