نینی تال کی ایک عدالت نے وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے، جتیندر نارائن تیاگی کو گزشتہ سال دسمبر میں ہریدوار میں دھرم سنسد میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ Nainital Court Refuses to Hear Rizvi Bail Plea in Haridwar Hate Speech Case
جسٹس این ایس دھانک کی سنگل بنچ نے ضمانت کی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد اب یہ معاملہ دوسری سنگل بنچ کو بھیج دیا گیا ہے۔
تیاگی نے یتی نرسمہانند، سوامی پربودھانند گری، نرسمہانند گری، ساگر سندھو مہاراج، دھرما داس مہاراج، پرمانند مہاراج، سادھوی اناپورنا، سوامی آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے اور سریش چوان سمیت دیگر ہندو پجاریوں کے ساتھ ملکر دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کی کال دی تھی۔
- مزید پڑھیں:۔ All India milli Council Meeting: ’دھرم سنسد کی نفرت اور اشتعال انگیزی سے ملک کی سلامتی کو خطرہ‘
جوالاپور کے رہنے والے ندیم علی نے 2 جنوری 2022 کو ہریدوار کوتوالی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سنسد کے منتظمین کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب ' قرآن اور پیغمبر اسلام' کے خلاف قابل اعتراض الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ ان کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 153 اے، 295 کے تحت مقدمہ درج کیا جس کے بعد تیاگی اور یتی نرسمہانند کو گرفتار کرکے ہریدوار جیل میں بند کردیا گیا۔ نرسمہانند کو 18 فروری کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ درخواست میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ اشتعال انگیز تقاریر کی وجہ سے ہریدوار میں بدامنی کا ماحول پیدا ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر ہمارے ملک کی شبیہ کو داغدار کیا گیا۔