کورونا وائرس کی دوسری لہر سے ملک میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ ہر شخص اور ہر طبقہ خوفزدہ ہے۔ ہر روز کورونا کے کیسز میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن الکیشن کمیشن مغربی بنگال میں ساتویں مرحلے کے انتخابات اور اترپردیش میں تیسرے مرحلے کے پنچایتی انتخابات کرا رہا ہے۔
اس معاملے پر پیر کے روز مدراس ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے کورونا کی دوسری لہر کے لیے الیکشن کمیشن کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر اس کے افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ چلایا جائے تو یہ غلط نہیں ہوگا کیوں کہ الیکشن کمیشن نے کورونا بحران کے بعد بھی انتخابی ریلیوں کو نہیں روکا اور ریلیوں میں بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لیے کوئی حکمت عملی وضع نہیں کی جس کے باعث کورونا کے کیسز میں حد درجہ اضافہ درج کیا گیا۔
مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنجیب بنرجی نے سماعت کے دوران کہا کہ کورونا کی دوسری لہر کے لئے الیکشن کمیشن سراسر ذمہ دار ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کے عہدیداروں پر قتل کا الزام عائد کیا جائے تو یہ غلط نہیں ہوگا۔
عدالت میں جب الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ کووڈ گائیڈ لائن پر ان کی طرف سے عمل کرانے کی پوری کوشش کی گئی تھی نیز ووٹنگ کے دن بھی اصولوں پر عمل کرایا گیا تھا۔ اس پر عدالت نے سخت ترین سرزنش کرتے پوچھا کہ جب انتخابی مہم چل رہی تھی تب الیکشن کمیشن دوسرے سیارہ پر تھا کیا؟
چیف جسٹس یہیں نہیں رکے، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اہلکاروں پر قتل کا مقدمہ درج کرانا غلط نہیں ہوگا۔
عدالت نے کمیشن کو سخت سرزنش کے بعد 2 مئی کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی کو منسوخ کرنے کا انتباہ بھی دیا ہے لیکن حتمی طور پر کوئی واضح ہدایت جاری نہیں کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر تمام پروٹوکالز پر عمل کرنے کے لئے قابل عمل اور مضبوط منصوبہ پیش نہیں کیا گیا تو 2 مئی کو ہونے والے ووٹوں کی گنتی منسوخ کردی جائے گی۔