ETV Bharat / bharat

کیفی اعظمی ایک تخلیقی نثر نگارتھے: پروفیسر شارب ردولوی - آل انڈیا کیفی اعظمی اکیڈیمی

پروفیسر شارب ردولوی نے بتایا کہ 'کیفی اعظمی ایک تخلیقی نثر نگار تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اس میں داستانوں کا، حالات کا، سیاست کا اور روز مرہ کی زندگی میں ہونے والے تمام عناصر کا حوالہ دیا ہے'۔

Kaifi Azmi was a creative prose writer: Prof. Sharib Rudaulvi
کیفی اعظمی
author img

By

Published : Jan 15, 2021, 8:37 AM IST

اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ کے آل انڈیا کیفی اعظمی اکیڈیمی میں کیفی اعظمی کے یوم پیدائش کے موقع 'کیفی اعظمی کا نثری امتیاز' عنوان پر سمینار منعقد کیا گیا، جس کی صدارت پروفیسر شارب ردولوی نے کی۔

ویڈیو
اس پروگرام میں معروف ادیب پروفیسر علی احمد فاطمی نے مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس دور کے زمیندار گھرانے انگریزی تعلیم حاصل کرنے یا نوکری کرنے کو باعثِ شرم مانتے تھے۔ جب زمینداری کمزور پڑنے لگی تو کیفی اعظمی کے والد نے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھیجا لیکن اطہر حسین 'کیفی' کو دینی تعلیم کے لئے لکھنؤ کے سلطان المدارس میں داخلہ دلوایا'۔
  • کیفی اعظمی کی طالب علمانہ زندگی:


پروفیسر علی احمد فاطمی نے بتایا کہ 'کیفی اعظمی مدرسہ کے سخت قوانین کے خلاف تھے اسی لئے انہوں نے طلبا کی ایک انجمن بنائی۔ اس انجمن کو توڑنے کے لئے مدرسہ انتظامیہ نے بڑی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ کیفی اعظمی نے طلبا کے سامنے زوردار تقریریں کرتے تھے'۔

Kaifi Azmi was a creative prose writer: Prof. Sharib Rudaulvi
سمینار میں شریک شرکا اور مقریرین


انھوں نے کہا کہ 'ترقی پسند شعرا میں فیض، علی سردار جعفری اور کیفی اعظمی سبھی باغی اور سرکش اپنے گھر ہی سے ہوئے۔ یہ سبھی سماج میں پھیلی ناانصافی کو ختم کرنے کے لئے تاعمر کوشاں رہیں'۔

  • 'کیفی کی نثر تخلیقی تھی'



اردو دنیا کے معروف محقق و نقاد پروفیسر شارب ردولوی نے کہا کہ 'بنیادی چیز شاعری اور نثر نہیں ہے بلکہ بنیادی چیز کسی شخص کی 'تخلیقیت' ہے۔ کیفی پر اتنی گفتگو ہم لوگ نہیں کر پاتے، اگر ان کی نثر 'تخلیقی نثر' نہیں ہوتی'۔

پروفیسر شارب ردولوی نے بتایا کہ 'کیفی اعظمی ایک تخلیقی نثر نگار تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اس میں داستانوں کا، حالات کا، سیاست کا اور روز مرہ کی زندگی میں ہونے والے تمام عناصر کا حوالہ دیا ہے'۔

  • نثر و نظم کا امتزاج:

اس موقع پر پروفیسر عباس رضا نیر نے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'آج کے سمینار کی خصوصیات یہ ہے کہ پوری دنیا میں کیفی اعظمی کی نظم، نغمہ اور شاعری کے حوالوں سے سمینار منعقد کئے جاتے ہیں لیکن آج ان کے یوم پیدائش کے موقع کیفی اعظمی کے 'نثر' کے حوالے سے سمینار منعقد کیا گیا ہے'۔

Kaifi Azmi was a creative prose writer: Prof. Sharib Rudaulvi
کیفی اعظمی کا نثری امتیاز کے عنوان پر سمینار میں شریک شرکا

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں اطہر حسین 'کیفی' کی پیدائش 14 جنوری 1919 کو زمیندار گھرانے میں ہوئی۔

کیفی اعظمی نے متعدد فلموں کے لیے نغمے لکھے، لیکن ان کی ایک فلم 'ہیر رانجھا' بیحد مقبول ہوئی۔ اسی فلم کے بعد دنیا نے کیفی اعظمی کی شاعری کا لوہا مانا۔ ان کی یہ فلم اپنے آپ میں شعری مجموعہ بن گئی جسے بھارتیہ سنیما کی تاریخ میں اپنی ایک منفرد شناخت حاصل ہے۔ کیفی اعظمی کی آج 102 ویں سالگرہ ہے۔

اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ کے آل انڈیا کیفی اعظمی اکیڈیمی میں کیفی اعظمی کے یوم پیدائش کے موقع 'کیفی اعظمی کا نثری امتیاز' عنوان پر سمینار منعقد کیا گیا، جس کی صدارت پروفیسر شارب ردولوی نے کی۔

ویڈیو
اس پروگرام میں معروف ادیب پروفیسر علی احمد فاطمی نے مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس دور کے زمیندار گھرانے انگریزی تعلیم حاصل کرنے یا نوکری کرنے کو باعثِ شرم مانتے تھے۔ جب زمینداری کمزور پڑنے لگی تو کیفی اعظمی کے والد نے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھیجا لیکن اطہر حسین 'کیفی' کو دینی تعلیم کے لئے لکھنؤ کے سلطان المدارس میں داخلہ دلوایا'۔
  • کیفی اعظمی کی طالب علمانہ زندگی:


پروفیسر علی احمد فاطمی نے بتایا کہ 'کیفی اعظمی مدرسہ کے سخت قوانین کے خلاف تھے اسی لئے انہوں نے طلبا کی ایک انجمن بنائی۔ اس انجمن کو توڑنے کے لئے مدرسہ انتظامیہ نے بڑی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ کیفی اعظمی نے طلبا کے سامنے زوردار تقریریں کرتے تھے'۔

Kaifi Azmi was a creative prose writer: Prof. Sharib Rudaulvi
سمینار میں شریک شرکا اور مقریرین


انھوں نے کہا کہ 'ترقی پسند شعرا میں فیض، علی سردار جعفری اور کیفی اعظمی سبھی باغی اور سرکش اپنے گھر ہی سے ہوئے۔ یہ سبھی سماج میں پھیلی ناانصافی کو ختم کرنے کے لئے تاعمر کوشاں رہیں'۔

  • 'کیفی کی نثر تخلیقی تھی'



اردو دنیا کے معروف محقق و نقاد پروفیسر شارب ردولوی نے کہا کہ 'بنیادی چیز شاعری اور نثر نہیں ہے بلکہ بنیادی چیز کسی شخص کی 'تخلیقیت' ہے۔ کیفی پر اتنی گفتگو ہم لوگ نہیں کر پاتے، اگر ان کی نثر 'تخلیقی نثر' نہیں ہوتی'۔

پروفیسر شارب ردولوی نے بتایا کہ 'کیفی اعظمی ایک تخلیقی نثر نگار تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اس میں داستانوں کا، حالات کا، سیاست کا اور روز مرہ کی زندگی میں ہونے والے تمام عناصر کا حوالہ دیا ہے'۔

  • نثر و نظم کا امتزاج:

اس موقع پر پروفیسر عباس رضا نیر نے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'آج کے سمینار کی خصوصیات یہ ہے کہ پوری دنیا میں کیفی اعظمی کی نظم، نغمہ اور شاعری کے حوالوں سے سمینار منعقد کئے جاتے ہیں لیکن آج ان کے یوم پیدائش کے موقع کیفی اعظمی کے 'نثر' کے حوالے سے سمینار منعقد کیا گیا ہے'۔

Kaifi Azmi was a creative prose writer: Prof. Sharib Rudaulvi
کیفی اعظمی کا نثری امتیاز کے عنوان پر سمینار میں شریک شرکا

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں اطہر حسین 'کیفی' کی پیدائش 14 جنوری 1919 کو زمیندار گھرانے میں ہوئی۔

کیفی اعظمی نے متعدد فلموں کے لیے نغمے لکھے، لیکن ان کی ایک فلم 'ہیر رانجھا' بیحد مقبول ہوئی۔ اسی فلم کے بعد دنیا نے کیفی اعظمی کی شاعری کا لوہا مانا۔ ان کی یہ فلم اپنے آپ میں شعری مجموعہ بن گئی جسے بھارتیہ سنیما کی تاریخ میں اپنی ایک منفرد شناخت حاصل ہے۔ کیفی اعظمی کی آج 102 ویں سالگرہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.