آندھرا پردیش کے وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے جمعرات کو کہا کہ وفاقی روح کے خلاف جانے والے تین دارالحکومتوں کے معاملے پر غیر عملی فیصلہ لے کر "عدلیہ نے اپنی حدود کو پار کر لیا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش ہائی کورٹ کی طرف سے 3 مارچ کو دیئے گئے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ ان کی حکومت تین الگ الگ دارالحکومتوں کے قیام کے ذریعے مرکزیت ختم کرنے کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھے گی کیونکہ کوئی متبادل نہیں ہے۔
ریڈی نے کہا کہ مرکزیت ختم کرنا ہماری پالیسی ہے۔ دارالحکومت کا فیصلہ ہمارا حق اور ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یہ بات اسمبلی میں مختصر بحث کے دوران کہی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ چیف جسٹس پرشانت کمار مشرا کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ کا فیصلہ "نہ صرف آئین پر بلکہ مقننہ کے اختیارات پر سوال اٹھانے جیسا تھا"۔ انہوں نے کہا کہ یہ وفاقی روح اور مقننہ کے اختیارات کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Andhra Pradesh Unemployed: آندھراپردیش میں 6.16 لاکھ رجسٹرڈ بے روزگار
ریڈی نے کہا کہ کیا عدلیہ قانون بنائے گی؟ پھر مقننہ کا کوئی مطلب نہیں رہے گا۔ عدلیہ نے اپنی حدود سے تجاوز کیا جو ناپسندیدہ اور غیر ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ایوان کی کارروائی ہائی کورٹ کی توہین کے لیے نہیں چلا رہے ہیں۔ ہم ہائی کورٹ کا بہت احترام کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مقننہ پر بھی اسمبلی کی عزت اور اختیارات کی حفاظت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ریاستی مقننہ دارالحکومت کو منتقل کرنے، اسے دو یا تین حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے بل لانے کے لیے "قابل نہیں" ہے۔