آئی ایس آئی ایس کے ایک مشتبہ شخص نے جس کو ملک میں خودکش حملوں اور سیریل دھماکوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، بدھ کے روز دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ سے رجوع کیا اور کہا کہ اسے تہاڑ جیل میں موجود دیگر قیدیوں نے پیٹا اور جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا۔
ملزم راشد ظفر کے وکیل ایم ایس خان کے مطابق ظفر نے اپنے والد کے ساتھ بھی فون پر گفتگو میں اس کا انکشاف کیا۔ ظفر نے بتایا ہے کہ اسے جئے شری رام کہنے پر مجبور کیا گیا تھا اور اس کی پٹائی کی گئی تھی۔
راشد ظفر کو دسمبر 2018 میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل اور یوپی پولیس کے اے ٹی ایس کی مدد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے دہلی کے جعفرآباد سیلم پور اور یوپی کے امروہہ میں چھ مقامات، لکھنؤ، ہاپوڑ اور میرٹھ میں دو دو مقامات پر چھاپہ مارا تھا۔
این آئی اے کے مطابق یوم جمہوریہ 2019 سے قبل ملزم نے دہلی سمیت پورے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 26 دسمبر 2018 کو این آئی اے نے اتر پردیش اور دہلی سے دس مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔
این آئی اے نے ان پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ بھیڑ والے علاقوں میں دھماکے کی کوشش کر رہے تھے، ان کے پاس سے این آئی اے نے ایک راکٹ لانچر، 12 پستول اور 25 کلو بارودی مواد بھی برآمد کیا تھا۔