گھر سنبھالنے کی بات ہو یا کسی تحریک میں حق کی آواز بلند کرنے کی، جنگ میدان میں حصہ لینے کی بات ہو یا سیلائی کڑھائی کر گھر کا خرچ چلانے کی بات ہو، خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں خود کو ثابت کیا ہے۔ خواتین کی سماجی، معاشی، ثقافتی اور سیاسی کامیابیوں کا جشن منانے کے لیے عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے۔ ہر برس 8 مارچ کو یہ دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد معاشرے میں ایک ایسا پلیٹ فارم کو قائم کرنا ہوتا ہے جو خواتین کے لیے مثبت تبدیلی پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔
چاہے کوئی بھی شعبہ ہو خواتین نے کبھی بھی اپنے آپ کو ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس موقع کو یادگار بنانے کے لئے آئیے ان خواتین پر ایک نظر ڈالتے ہیں، جنہوں نے اپنے خواب کو حاصل کرنے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کیا اور تمام روکاوٹوں کے باوجود اپنے خوابوں کے آسمان کو چھونے میں کامیاب ہوئیں۔
پرینکا چوپڑا: پرینکا چوپڑا کو'گولڈن گرل' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جو پوری دنیا میں ایک ستارے کے مانند چمکتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ پرینکا نے اپنی بہترین ادکاری اور قائدانہ صلاحیت سے اپنا نام بنایا ہے۔ ان کا ایک مکالمہ ہے، جس میں وہ کہتی ہیں کہ ' میں ایک دور کا عروج کرنا چاہتی ہوں' اور سچ میں ان کے اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے ہمیشہ سے اپنے پرفارمنس اور پروجیکٹ سے لوگوں کو اپنا قائل کیا ہے۔ متعدد بار انہیں رنگ و روپ کے لیے پریشان کیا گیا لیکن ان سب کے باوجود بھی انہوں نے مس انڈیا 2000 کا تاج اپنے نام کیا اور یہیں سے ان کی زندگی کی ایک نئی کہانی کی شروعات ہوتی ہے۔ہالی ووڈ میں قدم رکھنے سے پہلے پرینکا نے کئی اعزاز حاصل کی جس میں پدما شری شامل ہے، جو بھارت کی اعلی ترین شہری ایوارڈ میں سے ایک ہے۔ انہیں ٹائم میگزین کے ذریعہ دنیا کے بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا اور فوربس نے انھیں ایک طاقت ور ترین خواتین کی فہرست میں شامل کیا۔
اداکارہ کے ساتھ، گلوبل اسٹار ایک مصنف ، پروڈیوسر ، اور یونیسف کی خیرسگالی سفیر بھی ہے۔ جہاں انہوں نے بچوں کے حقوق، ماحولیات ، صحت ، تعلیم اور صنفی مساوات سمیت وجوہات پر کام کیا ہے۔
ششمیتا سین:ہندوستان کی پہلی خاتون جنہوں نے مس یونیورس کا خطاب اپنے نام کیا۔سشمیتا سین ایک قابل ترین عورت سے کم نہیں ہیں۔تنہا ہی تمام تنازعہ اور معاشرتی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے سشمیتا دو پیاری بیٹوں کی ماں ہیں۔جنہیں انہوں نے اس وقت اپنایا تھا جب وہ اپنے کیرئیر کے عروج تھی۔
انہوں نے معاشرتی دباؤ کو سہتے ہوئے اس وقت اپنی بیٹیوں کو گود لیا جب قانون میں دو بیٹیوں کو گود لینے کی اجازت نہیں تھی، لیک سشمیتا نے صبر اور ہمت کا دامن تھامے رکھا۔دس سال سے زیادہ طویل وقفے کے بعد جب وہ واپس بڑے پردے پر لوٹی تو ان کا جادؤ مداحوں کے سر چڑھ کر بولا اور انہیں فلم فئیر ایوارڈ، دادا صاحب بھالکے ایوارڈ جیسے بہت سارے اعزازت حاصل کیے۔انہوں نے ایک بار کہا تھا کہ '' مجھے ہیرے خریدنے کے لیے کسی مرد کی ضرورت نہیں ہے، وہ میں خود ہی خرید سکتی ہوں'' ۔
اونی چترویدی:بھارتی فضائیہ کی سب سے کم عمری فلائنگ آفیسر، اونی چترویدی نے اکیلے ہی میگ 21 بائیسن طیارہ اڑا کر پہلی بھارتی لڑاکا پائلٹ بن گئی ہیں۔مگ 21 بائیسن ایک لڑاکا طیارے کے طور پر جانا جاتا ہے جس کی دنیا میں 340 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ سب سے زیادہ ٹیک آف اور لینڈنگ اسپیڈ ہے۔ یہ واقعی کئی نوجوان خواتین کے لئے ایک مثال ہے۔
شکنتلا دیوی:شکتنلا کو انسانی کمپیوٹر کے نام سے جانا گیا۔وہ ایک ایسی بھارتی خاتون تھی جنہوں نے لمبے چوڑے ریاضی کے حساب کتاب کو حل کر 1982 میں 'گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ' اپنے نام کیا تھا۔سب سے حیران کن حقیقت یہ ہے کہ شکنتلا نے کوئی رسمی تعلیم حاصل کیے بغیر یہ ریکارڈ اپنے کیا ہے۔ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہے جہاں ان کے والد سرکس کے ماسٹر تھے، انہوں نے پوری دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور اس وقت کی بھارت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے خلاف کھڑے ہونے کی ہمت دکھائی۔ان میں کیلکولیٹر جیسے خاصیت ہونے کے علاوہ شکتنلا بطور اسٹرولوجر بھی کامیاب تھی اور متعدد کتابوں کی مصنفہ بھی۔
میری کوم:جب متاثر کن خواتین کی بات کی جائے تو 'میری کوم' کو کون بھول سکتا ہے۔ پانچ بار ورلڈ امیچور باکسنگ چیمپیئن رہ چکی میری کا تعلق شمال مشرقی ہندوستان کے ایک چھوٹے سے خاندان سے ہے۔ وہ واحد خاتون باکسر ہیں جنہوں نے چھ چھ عالمی چیمپئن شپ میں میڈل جیتا ہے ، وہ ایشین گیمز میں طلائی تمغہ جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون باکسر بھی ہیں۔سنہ 2014 میں میری کوم پر مبنی ایک فلم بنائی گئی تھی۔اس بائیوپک میں پرینکا چوپڑا نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔اس فلم میں باکسر کی جدوجہد کو موثر انداز میں دکھایا گیا۔
نیرجا بھنوٹ :کون کہتا ہے کہ بہادری وہی دکھا سکتا ہے جس کے پاس صرف ہتھیاروں کی اچھی جانکاری ہو۔لیکن 22 سالہ فلائٹ اٹینٹینٹ نیرجا بھنوٹ نے اغوا شدہ طیارے میں سوار دہشت گردوں سے مسافروں کو بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کردی تھی۔سنہ 2016 میں نیرجا بھنوٹ پر ایک فلم بنائی گئی تھی۔
لکشمی اگروال:تیزاب حملے کی متاثرہ لکشمی ان ہزار خواتین کے لیے ایک ایسی مثال ہے جنہوں نے اتنے ظلم و زیادتی کے باوجود خواب دیکھنا چھوڑا نہیں۔لکشمی چھاؤں فاؤنڈیشن نامی ایک این جی او کی بانی بھی ہے، جو تیزاب حملوں سے متاثرہ افراد کی مدد کرتی ہے۔لکشمی نے اپنی لگن اور جذبے سے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ محنت کیا جادو کرسکتا ہے۔لکشمی نے یہ ثابت کیا ہے کہ خواتین اس دنیا میں کچھ بھی حاؒصل کرسکتی ہے اس کے لیے کوئی حد محدود نہیں ہے۔سنہ 2020 میں ریلیز ہوئی فلم چھپاک کی کہانی لکشمی اگروال پر مبنی ہے۔اس فلم میں دیپیکا پڈوکون نے ایک تیزاب حملوں کی متاثرہ کا کردار ادا کیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی:ایک بے خوف لڑکی جو انسانی حقوق کے رکن کے طور پر کام کرتی ہیں ۔اپنی ہمت اور بہادری کی وجہ سے انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔انہیں یہ ایوارڈ 17 سال کی عمر میں ملا تھا۔ ملالہ کو 15 سال کی عمر میں گولی مار کر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی کیونکہ وہ تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی۔ ان تمام تر مشکلات کے خلاف کھڑے ہوکر انہوں نے معاشرتی قوانین کو چیلنج کرنے کا انتخاب کیا اور اب وہ دنیا کی تمام نوجوان لڑکیوں کے لیے مثال ہیں۔