بجلی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ نے ‘‘ آتم نربھر ہندوستان- قابل تجدید توانائی کی تیاری میں خود کفالت’’ کے موضوع پر ہندوستانی صنعت کی کنفیڈریشن ( سی آئی آئی) کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، توانائی کے شعبے میں رونما ہونے والے تغیر میں عالمی قائد کے طور پر ابھرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے قابل تجدید توانائی تیار کرنے کی صلاحیت میں دنیا میں تیز ترین شرحوں میں سے ایک درج کی ہے۔
آر کے سنگھ نے مزید کہا کہ ہندوستان نے، پیرس میں 21- سی او پی میں عہد کیا ہے کہ سال 2030 تک، اس کی بجلی تیار کرنے کی صلاحیت کا 40 فیصد حصہ غیر قدرتی ایندھن کے ذرائع سے یعنی ایسا ایندھن جو غیر نامیاتی باقیات سے حاصل ہوگا اور پہلے ہی وہ 38.5 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور اگر نصب کی جارہی صلاحیت کو بھی اس میں شامل کر لیا جائے تو یہ حصہ 48.5 فیصد تک پہنچتا ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان، آنے والے برسوں میں بھی عالمی قائد بنا رہنا چاہتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس نے سال 2030 تک 450 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کاہدف مقرر کیا ہے۔
مرکزی وزیر نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ ہندوستان نے دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا اسکیم کے تحت ہر گاؤں اور ہر بستی کو آپس میں جوڑ کر اور سوبھاگیہ اسکیم کے تحت ہر کبنے کو منسلک کرکے عالمی رسائی حاصل کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: جلگاؤں: تربیتی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، ایک پائلٹ ہلاک
یہ دنیا بھر میں رسائی سے متعلق سب سے تیز رفتار اور سب سے بڑی توسیع تھی۔ اس کے نتیجے میں بجلی کی مانگ میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
سنگھ نے مطلع کیا کہ ہندوستان نے کووڈ-19 کے اثرات موجود ہونے کے باوجود، بجلی کی مانگ کا 200 گیگا واٹ تک کاحصہ پہلے ہی حاصل کرلیا ہے۔ یہ مانگ، کووڈ-19 سے قبل کے دوران مانگ سے تجاوز کرگئی ہے اور ایسا امکان ہے کہ بجلی کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔ اس سےاور زیادہ قابل تجدید توانائی تیار کرنے کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔
یو این آئی